قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ،صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے بل کی تیاری میں تاخیر پر اظہار برہمی

 
0
369

 

 

اسلام آباد،اکتو بر25(ٹی این ایس) : قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات کا صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے بل کی تیاری میں تاخیر پر اظہار برہمی،چیئر مین کمیٹی کا کہنا تھا کہ صحافیوں کے تحفظ کے بل پر جو پیش رفت ہونی چاہیے تھی وہ نہیں ہوئی،بل پر وزارت اطلاعات کی جانب سے ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔کمیٹی نے صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے حکومتی اور اپوزیشن کے بل پر مشاورت اور اسکو جلد حتمی شکل دینے کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل دیدی۔

وزیر مملکت اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کا کہا تھا کہ پاکستان میں پہلی بار صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے بل متعارف کرایا جا رہا ہے،بل کے حوالے سے گزشتہ8ماہ میںکافی بحث ہوئی ،وفاقی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں بل پیش کردیا جائیگا،جب وزارت سنبھالی تب سابق وزیراعظم نواز شریف نے صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے قانون سازی کی ہدایت کی،بل کے حوالے سے صحافی تنظیموں کی جانب سے سست روی کی جا رہی ہے۔

بدھ کو قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین پیر محمد اسلم بودلہ کی زیر صدارت اسلام آبادمیں ہوا،اجلاس میں کمیٹی ممبران کے علاوہ وزیر مملکت اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور وزارت اطلاعات کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔کمیٹی میں جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ کی جانب سے پروٹیکشن آف جرنلسٹس بل 2014 پر غور کیا گیا۔بل کے محرک صاحبزادہ طارق اللہ کا کہنا تھا کہ 2 سال سے زائد عرصہ گزر گیاہے بل پیش کیا ہوا ہے،صحافیوں کی فیلڈ میں بھی سیکورٹی کے ساتھ ساتھ ان کے مستبقل کے لیے بھی انتظامات کرنا ہونگے،جو صحافی شہید ہو گئے ان کے خاندان اور بچوں کی مدد ہونی چاہیے۔

چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ کمیٹی اجلاسوں میں بل پر بحث کی گئی ہے،پی ایف یو جے کی جانب سے بل میں ترمیم کر کے بھیجی گئی تھی،وزارت اطلاعات نے وزارت خزانہ سے خط لکھ کر 200 ملین مانگے ہیں،جس پر صاحبزادہ طارق اللہ کا کہنا تھا کہ پہلے بل پاس کرنا ہوتا ہے پیسے بعد میں مانگے جائیں۔وزارت اطلاعات کے حکام کا کہنا تھا کہ صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے حکومت جرنلسٹس پروٹیکشن بل لا رہی ہے۔

کمیٹی ارکان کا کہنا تھا کہ ہمارے بل کو حکومتی بل کے ساتھ شامل کیا جائے تاکہ ہمارا حصہ بھی شامل ہو،صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے حکومتی بل ہمیں پہلے کمیٹی میں دکھایا جاتا،حکومتی بل بھی تاحال کمیٹی اور اسمبلی میں نہیں آیا،صحافیوں کے تحفظ کے بل کے حوالے سے ذیلی کمیٹی بنائی جائے جو پرائیویٹ اور حکومتی بل کا جائزہ لے۔اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ صحافیوں کے تحفظ کے بل پر جو پیش رفت ہونی چاہیے تھی وہ نہیں ہوئی،کمیٹی میں پیش کیے گئے بل پر وزارت اطلاعات کی جانب سے ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔

وزیر مملکت اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ صحافیوں کے تحفظ کے بل کے حوالے سے پچھلے آٹھ مہینے کافی بحث ہوئی ہے،حکومت اور میڈیا ہاوسز اپنے جرنلسٹس کے تحفظ کے لیے مشترکہ اقدامات کریں گے،صاحبزادہ طارق اللہ کی جانب سے پیش کردہ بل کے تمام جزیات حکومتی بل میں موجود ہیں، بل میں صحافیوں کی تعریف بھی واضح کی گئی ہے،کیمرہ مین بھی اس میں شامل ہے،کمیٹی ممبران کی جانب سے پیش کی گئی تمام تجاویز کو حکومتی بل میں شامل کیا گیا ہے،صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ایک جامع بل تیار کیا جا رہا ہے،صحافیوں کے بل کے اوپر ذیلی کمیٹی بنا دیتے ہیں جو بل پر کام کرے۔

قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نے صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے بل پر مزید مشاورت کے لیے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔آئی بی کے مبینہ خط پر وزیر مملکت اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ آئی بی نے ارکان پارلیمنٹ کے حوالے سے لیٹر کو جعلی قرار دیا ہے،خط کے جعلی ہونے سے متعلق پہلے تحقیقات ہونی ہیں۔ رکن کمیٹی اظہر جدون نے کہا کہ ڈی جی آئی بی کے خلاف بھی ایف آئی آر ہونی چاہیے تھی۔

چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ ہماری کمیٹی کے بھی تین معزز ممبران کے نام اس لسٹ میں شامل ہیں،ارکان پارلیمنٹ کا استحقاق مجروح ہوا ہے۔مریم اورنگزیب نے کہاکہ اس حوالے سے ایف آئی آر درج ہوچکی ہے تحقیقات اورذمہ داروں کو تعین کرنے کے بعد ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔رکن قومی اسمبلی فوزیہ حمید کی جانب سے پیمرا اتھارٹی بل دوہزار سترہ پر وزیرمملکت اطلاعات مریم اورنگزیب نے اجلاس کوبتایاکہ موجودہ حکومت پہلی بار کونسل آف کمپلینٹس کی تشکیل نوکررہی ہے جس میں وکلاء اور صحافیوں کی نمائندگی بھی شامل ہے۔

پی ٹی وی کے بورڈ آف ڈائریکٹرکے معاملے پر مریم اورنگزیب نے کہاکہ پہلی بار پی ٹی وی کے بورڈ آف ڈائریکٹر کو کمپنی ایکٹ 2017کے تحت لائن کیاگیاہے،مریم اورنگزیب نے کہاکہ پی ٹی وی کو بطور قومی ادارہ بہتربنانے کیلئے کوششوں جاری ہیں تاہم پارلیمنٹ اور کمیٹی کا تعاون بھی بہت ضروری ہے۔