احتساب عدالت ،سابق وزیراعظم نواز شریف کی حاضری سے استثنی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے دو ریفرنسزمیں ان کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کردیئے

 
0
455

 

اسلام آباد،اکتو بر26(ٹی این ایس) : احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی حاضری سے استثنی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے دو ریفرنسزمیں ان کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کرتے ہوئے 3نومبر تک سماعت ملتوی کردی گئی ہے- نوازشریف کی صاحبزادی مریم صفدر اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدرنیب ریفرنسز کی سماعت کی عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے دوران نوازشریف کے وکیل نے ان کی جانب سے حاضری سے استثنی کی درخواست دی جس پر عدالت نے نوازشریف کے قابل سماعت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ عدالتی احکامات کو جان بوجھ کر نظراندازکیا جارہا‘نوازشریف آئندہ سماعت میں پیش نہ ہوئے تو ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیئے جائیں گے- عدالت نے کہا ہے کہ یہ آخری موقع دیا جا رہا ہے کہ نواز شریف کے قابل ضمانت جاری کیے جا رہے ہیں، اگر وہ اگلی سماعت میں پیش نہ ہوئے تو ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں گے۔

اسلام آباد میں احتساب عدالت نے دو ریفرنسوں میں نواز شریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں، جن میں عزیزیہ سٹیل مل اور آف شور کمپنی شامل ہیں۔جب کہ ایون فیلڈ میں ملزم کے ضمانتی کو نوٹس جاری کیا گیا ہے جس نے 50 لاکھ کے مچلکے جمع کروائے تھے۔قبل ازیںنیب کے وکیل استغاثہ نے نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے اور ان کی ضمانت کی رقم ضبط کرنے کی استدعا کی ۔

نواز شریف کو 15 روز کے لیے حاضری سے استثنیٰ دیا گیا تھا جو 24 اکتوبر کو ختم ہو چکا۔نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ان کے موکل پاکستان آنا چاہتے تھے لیکن اہلیہ کی طبیعت خراب ہونے کے باعث انھیں سعودی عرب سے برطانیہ جانا پڑ گیا۔اس پر نیب کے وکیل نے کہا کہ جب نواز شریف پر فردِ جرم عائد کی گئی تھی تو ان کے نمائندے ظافر خان تھے، آج بھی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست ظافر خان کی جانب ہی سے آنی چاہیے تھی، اور وکیل کی جانب سے دائر کردہ درخواست مقدمے کو التوا میں ڈالنے کی کوشش کے مترادف ہے۔

اس موقع پر نوازشریف کی اہلیہ کلثوم نوازکی میڈیکل رپورٹس بھی عدالت میں پیش کی گئیں-نیب کے وکیل نے سماعت کے دوران کہا کہ عدالت کو ’ایزی‘ لیا جا رہا ہے جس پر جج محمد بشیر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ تبصرہ نہ کریں دلائل دیں۔اطلاعات کے مطابق نواز شریف کی عدم حاضری کی صورت میں ان کے ضمانتی مچلکے ضبط اور وارنٹ گرفتاری جاری ہو سکتے ہیں- احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نیب کی جانب سے دائر تین ریفرنسز کی سماعت کررہے ہیں۔

عدالت نے3ریفرنسزمیں استغاثہ کے2 گواہوں کوطلبی کے سمن جاری کررکھے ہیں۔احتساب عدالت میں ملزمان کے وکلااور15نیب پراسیکیوٹرزکوداخلے کی اجازت ہے۔سابق وزیراعظم نواز شریف سعودی عرب میں ہونے کی وجہ سے آج پیش نہیں ہوئے جبکہ مریم نوازجاتی امرا لاہور سے خصوصی طیارے کے ذریعے اسلام آباد پہنچیں۔ سابق وزیراعظم کی جانب سے ان کے نمائندے ظافر خان عدالت کے روبرو پیش ہیں۔

عدالت نے نوازشریف کے صاحبزادوں حسین اورحسن نوازکومفرورقراردےکرجائیدادکی تفصیلات طلب کی ہیں،عدالت نے8نومبرتک پیش نہ ہونے پرملزمان کواشتہاری قراردینے کاحکم دےرکھاہے۔واضح رہے کہ احتساب عدالت نے 19 اکتوبر کو نواز شریف پران کے نمائندے ظافر خان کے ذریعے ایون فیلڈ ریفرنس اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں فرد جرم عائد کی تھی، جبکہ مریم نواز اورکیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر بھی ایون فیلڈ ریفرنس میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

نواز شریف کے نمائندے، ان کی صاحبزادی اور داماد تینوں نے فرد جرم میں عائد الزامات کو ماننے سے انکار کردیا تھا۔عدالت کے باہر موجود مسلم لیگ( ن) کے وزیر طلال چودھری نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ منصفانہ مقدمہ ہر شخص کا حق ہے اور نواز شریف کو بھی یہ حق حاصل ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب زیادتیوں کی حد ہو گئی تب جا کر نواز شریف کو اپنا لہجہ بتانا پڑا۔

قبل ازیں کچھ وکیل جب جمعرات کی صبح کسی اور کیس میں احتساب عدالت میں پہنچے ہوئے تھے کہ پولیس نے انھیں عدالت کے اندر داخل ہونے سے روک دیا گیا جس پر پولیس اور وکلاءکے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔نواز شریف کے داماد کیپٹن صفدر نے احتساب عدالت پہنچنے پر صحافیوں سے مختصر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے خاندان میں کوئی اختلاف نہیں ہے، اگر کسی کو شک ہے تو وہ شام کو مجھ سے مل لے۔

اسلام آباد میں نواز شریف ان کی بیٹی مریم صفدر اور داماد کیپٹن صفدر کی احتساب عدالت میں پیشی کے لیے نون لیگی وزرا، کارکنوں اور وکلا کی آمد کا سلسلہ جاری ہے جبکہ عدالت کے باہر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور پولیس سمیت انسداد دہشتگری سکواڈ اور ایف سی کے اہلکار تعینات ہیں۔ 400 اہلکار جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف تعینات ہیں۔