چند ناکام سیاستدانوں، ریٹائرڈ فوجی افسران، صحافیوں پر مشتمل ٹرائیکا (ن) اور فوج کے درمیان جنگ کرانا چاہتا ہے ‘ احسن اقبال

 
0
296

لاہور اکتوبر28(ٹی این ایس)وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ اداروں کے درمیان کوئی ٹکراؤ نہیں تاہم چند ناکام سیاستدانوں، ریٹائرڈ فوجی افسران اور صحافیوں پر مشتمل ٹرائیکا اپنے لئے چور دروازہ کھولنے کیلئے ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت مسلم لیگ (ن) اور سب سے طاقتور ادارے فوج کے درمیان جنگ کرانا اورغلط فہمی پیدا کرنا چاہتا ہے ،ایسے لوگوں کو سوائے مایوسی کے کچھ حاصل نہیں ہوگا ،امن اور سیاستی استحکام کے بغیر کوئی معیشت ترقی نہیں کرسکتی اسی لئے جو کوئی بھی پاکستان کے استحکام او رامن کو خراب کرے گا وہ پاکستان سے دشمنی کرے گا ،مسلم لیگ (ن) سٹین لیس سٹیل میں ڈھل چکی ہے اب اس میں کوئی نقب نہیں لگا سکتا ، شیخ رشید جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے اراکین کی توہین کرنا بند کریں ، پاکستان کے قرضوں کا حجم جی ڈی پی کے مقابلے میں متوازن ہے اور جو لوگ قرضوں کے حجم کو دیکھتے ہیں وہ یہ کیوں نہیں دیکھتے کہ چار سالوں میں پاکستان کی جی ڈی پی اپنے سائز سے کتنی بڑھ گئی ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایکسپو سنٹر لاہور میں دوسری بین الاقوامی بزنس کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان ایک عمومی ملک بن چکا ہے ،ہم نے 66سال کی قیمت ادا کر کے پانچ سال کی مدت کی حرمت کو اس ملک میں بحال کیا ہے اور اب انشا اللہ دنیا کو پیغام دینے جارہے ہیں کہ پاکستان ایک مستحکم جمہوریت ہے اور 2018میں وقت مقررہ پر انتخابات ہوں گے جس سے نہ صرف پاکستان مضبوط ہوگا بلکہ بین الاقوامی دنیا میں ہمارا امیج مزید مستحکم ہوگا ۔یہاں کچھ لوگ چند ٹاک شوز میں رات آٹھ بجے سے رات بارہ بجے جو بیانیہ بتاتے ہیں کہ پاکستان ڈوب گیا ، بد حال ہو گیا لیکن جیسے ہی گھڑی کی سوئی رات بارہ بجے سے آگے جاتی ہے تو یہی پاکستان معمول پر آ جاتا ہے اس لئے ان پر اعتبار نہیں کرنا چاہیے ،آج ترقی کرتا ہوا اور آگے بڑھتا ہوا پاکستان ہے ،ہماری معیشت بہتر ہو رہی ہے ،ہم آئی ایم ایف کے پاس جارہے ہیں اور نہ ہمیں کوئی خطرہ ہے بلکہ اشاریے بہتر ہو رہے ہیں ۔ حال ہی میں ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ پاکستان نے دس سال کی بلند ترین گروتھ ریٹ حاصل کی ہے اوراسی طرح ایک اوررپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پرائیویٹ سرمایہ کاری انفراسٹر اکچر میں دنیا کے پہلے پانچ ممالک کی فہرست میں شامل ہو چکا ہے اس سے اور زیادہ اچھی خبریں او رکیا ہو سکتی ہیں ۔

انہوں نے پاکستان کے قرضوں کا حجم بڑھنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ موقف بھی جان بوجھ کر اپنایا جارہا ہے،اگر دنیا میں جی ڈی پی کی شرح سے اسے دیکھا جائے تو یہ پاکستان کا61فیصد ہے جبکہ بھارت میں تقریباً70فیصد ہے ،دوسرے ممالک کی 100۱،105اور110فیصد ہے ، پاکستان بہت محفوظ زون کے اندر ہے اورقرضوں کا حجم ہماری جی ڈی پی کے مقابلے میں متوازن ہے ،جو لوگ قرضوں کے حجم کو دیکھتے ہیں کہ اتنا بڑھ گیا ہے وہ یہ کیوں نہیں دیکھتے کہ چار سالوں میں پاکستان کی جی ڈی پی اپنے سائز سے کتنی بڑھ گئی ہے ۔ اگر جی ڈی پی گروتھ ہو رہی ہے تو آپ کی صلاحیت بھی بڑھ جاتی ہے ، جو قرضے لئے گئے ہیں یہ کسی عیاشی یا خسارے کے لئے نہیں لئے گئے بلکہ یہ تعمیری مقاصد کے لئے ہیں جس سے انفراسٹرکچر بن رہا ہے جس سے سرمایہ کار ی بڑھ رہی ہے ، توانائی کا بحران ختم ہونے سے پاکستان کی انڈسٹری اپ گریڈیشن کی طرف جارہی ہے اور اس سے ہماری گروتھ ریٹ میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ احسن اقبال نے کہا کہ کسی بھی معیشت کیلئے استحکام اور امن نا گزیر ہے اسی لئے ہماری حکومت نے آتے ساتھ ہی ملک کے اندر امن قائم کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے ۔جون میں حکومت بنی جولائی میں چین سے سی پیک کا معاہدہ کیا وہی ستمبر میں وزیراعظم کراچی گئے جہاں تمام سیاسی جماعتوں او ربزنس مینوں کو اکٹھا کیا گیا اور انہیں کہا گیا کہ ہم سکیورٹی آپریشن شروع کر رہے ہیں کیونکہ امن کے بغیر معیشت نہیں چل سکتی ۔

اس میں کوئی تضادنہیں کہ امن اور سیاستی استحکام کے بغیر کوئی معیشت ترقی نہیں کرسکتی اسی لئے جو بھی کوئی پاکستان کے استحکام او رامن کو خراب کرے گا وہ پاکستان کے ساتھ دشمنی کرے گا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ درمیان کوئی ٹکراؤنہیں البتہ چند مایوس لوگوں جن کا ٹرائیکا ہے جس میں چند ناکام سیاستدانوں ،کچھ ریٹائرڈ فوجی افسران اور صحافی ہیں ۔یہ لوگ مسلسل ایک بیانیہ بنا رہے ہیں اور اس کا مقصد یہ ہے کہ کوئی غیر آئینی اقدام ہو تاکہ یہ لوگ دوبارہ نوکریوں پرلگ سکیں ۔جو ناکام سیاستدان ہیں انہیں پتہ ہے کہ 2018ء میں انتخابات ہو گئے اور جمہوری نظام کے ذریعے ہمیں کوئی چھوٹی موٹی سے نوکری نہیں مل سکتی ،جو چند ریٹائرڈ سرکاری ملازم فوج کے ریٹائرڈ لوگ ہیں وہ چاہتے ہیں کہ کوئی غیر آئینی اقدام ہو جائے تاکہ ہم کہیں سفیر لگ جائیں گے یا کابینہ میں آ جائیں گے،اسی طرح چند صحافی ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ ڈکٹیٹر شپ میں وہ ترقی کرتے ہیں لیکن یہ ان لوگوں کے خواب ہیں جو پورے نہیں ہوں گے۔ ریٹائرڈ فوجی افسران جو دانشوری کرتے ہیں آپ ٹی وی پر بتائیں پاکستان کا دفاع کیسے مضبوط ہو ،آپ بتائیں پاکستان کی سکیورٹی کے حالات کیسے بہتر کئے جائیں وہ آ کر سیاسی مبصر بن کر حکومت کے خلاف تبصرے کرتے ہیں،چند صحافیوں کی ایک بریگیڈ ایک ہی زبان سے بولتے ہیں سب کا مقصد یہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) جو پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے اور فوج جوسب سے بڑا طاقتور ادار ہ ان کے درمیان جنگ کرا دی جائے غلط فہمیاں پیدا کر دی جائیں تاکہ ہمارے لئے چو ر دروازہ کھل جائے ،میں سمجھتا ہوں کہ یہ لوگ مایوس ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح شیخ صاحب نے اپنی جیب سے فہرست نکال کر دکھائی ہے میں بھی ایسے دکھا سکتا ہوں کہ پی ٹی آئی کے لوگ ہیں (ن) لیگ میں شامل ہو رہے ہیں ۔ ہمارے لئے خوشی کی بات یہ ہے کہ شیخ رشید کی تمام امیدوں کا مرکز مسلم لیگ (ن) ہے اور وہ سمجھتے ہیں مسلم لیگ (ن) کے بغیر ان کی سیاست نہیں چل سکتی ۔شیخ صاحب کومیرا یہ پیغام ہے کہ مسلم لیگ (ن) سٹین لیس سٹیل میں ڈھل چکی ہے اس میں کوئی نقب نہیں لگا سکتا ۔ آپ جنوبی پنجاب کے لوگوں کی توہین کرنا بند کر دیں،آپ کہتے ہیں کہ جنوبی پنجاب کے پچیس یا چالیس اراکین قومی اسمبلی جوگر بن کر بھاگنے کے لئے بیٹھے ہیں ۔ جنوبی پنجاب کے اراکین بھی وفادار ہیں نظریات سے پیار کرنے والے ہیں ،وہ دوسروں کو توجوگر پہن کر دوڑنے کا کہتے ہیں لیکن ہم نے شیخ رشید کو ننگے پاؤں دوڑتا ہوا دیکھا ہے ۔ قبل ازیں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ مضبوط معیشت کیلئے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا نا گزیر ہے۔یونیورسٹیوں کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کر کے ہی تعلیمی میدان میں مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔اپنی مصنوعات کو جدید نہ بنانے والی کمپنیاں بھی تاریخ کا حصہ بن جاتی ہیں۔وقت کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال نہ کرنے والی قومیں پیچھے رہ جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب 2013ء میں حکومت سنبھالی تو ملک کو بڑے چیلنجز کا سامنا تھاجس میں توانائی بحران سب سے بڑا چیلنج تھا ۔حکومت نے د ن رات کی محنت سے توانائی بحران پر قابو پا لیا ہے۔2013ء میں کوئی بھی ملک پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے تیار نہیں تھالیکن حکومت کے اقدامات کے باعث آج حوصلہ افزاء نتائج سامنے آرہے ہیں۔ پاکستان میں 46ارب ڈالر کی سرمایہ کاری چین کے بھرپور اعتماد کا مظہر ہے ۔ آج پاکستان میں بنیادی انفر اسٹر اکچر کے منصوبے معاشی استحکام کی وجہ سے ہیں۔پاکستان کم قیمت کے باعث سرمایہ کاری کے لئے انتہائی پر کشش مقام ہے ۔ مستقبل میں ایشیاء دنیا کو لے کر آگے چلے گا ،گوادر کے ذریعے پاکستان کو عالمی تجارت میں اعلیٰ مقام حاصل ہوگا۔انہوں نے کہا کہ مخالفین کی کوششوں کے باوجود پاکستان ترقی کر رہا ہے اور انشااللہ ترقی کرتا رہے گا۔ آج کا پاکستان 2013ء سے بہت بہتر ہے ،پاکستان میں اگر منفی سیاست نہ ہو تو ملک 2040ء تک ترقی کی تمام منازل طے کرے گا۔