سندھ اسمبلی نے نیب کے خلاف مذمتی قرار داد کثرت رائے سے منظور کرلی

 
0
363

کراچی نومبر 1(ٹی این ایس)سندھ اسمبلی نے قومی احتساب بیورو(نیب) کے خلاف مذمتی قرار داد کثرت رائے سے منظور کرلی ہے۔سندھ اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے رکنِ اسمبلی خورشید جونیجو نے نیب کے خلاف قرارداد پیش کی جس میں سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن کی گرفتاری پر نیب کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ مسلم لیگ فنکشنل اور تحریک انصاف نے مخالفت کی۔قرارداد میں نیب پر دہرا معیار اختیار کرنے کا الزام لگاتے ہوئے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت سے رابطہ کرے تاکہ آئندہ کسی شہری کے ساتھ ایسا سلوک نہ کیا جائے۔

قرارداد پیش کرتے ہوئے خورشید جونیجو نے کہا کہ نیب نے ایک معزز رکنِ سندھ اسمبلی کی ہتک کی اور سادہ لباس اہکاروں نے عدالت کے احاطے سے انہیں گرفتار کیا، عدالت کے احاطے سے اس طرح سے گرفتاری عدالتوں کے تقدس کی بھی توہین ہے۔خورشید جونیجو نے کہا کہ شرجیل انعام میمن بیرونِ ملک سے مقدمات کا سامنا کرنے وطن واپس آئے لیکن نیب اہلکاروں نے سیاسی ہیجان پیدا کرنے کی کوشش کی، سندھ حکومت وفاق سے رجوع کرکے واقعے پر کارروائی کا مطالبہ کرے تاکہ آئندہ کسی شہری کے ساتھ ایسا نہ ہو۔ پی پی پی رہنما نے کہا کہ ہماری قیادت کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے گئے لیکن ہم نے ہمیشہ کیسز کا سامنا کیا، ہمارے ارکان اسمبلی اور وزرا کو بلا وجہ تنگ کیا جارہا ہے اور اب معاملہ برداشت سے باہر ہوتا جارہا ہے۔پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی خرم شیر زمان نے کہا کہ ہم نیب کے خلاف قرارداد کی بھرپور مذمت کرتے ہیں،

شرجیل میمن اور ان کے ساتھی قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر کہہ دیں کہ انہوں نے کرپشن نہیں کی، یہ لوگ عدالتوں میں جائیں اور اپنی صفائی پیش کریں، کرپٹ لوگوں کیخلاف نیب کی کارروائی کو ناانصافی کہا جارہا ہے۔خرم شیر زمان کے اس بیان پر پیپلز پارٹی کے ارکان شدید غصے میں آگئے۔ وزیر برائے ورکس اینڈ سروسز امداد پتافی نے کہا کہ خرم شیر زمان کا سسر وزیراعلی ہاؤس سے ٹھیکے لیتا رہا ہے، پہلے سی ایم ہاس سے کیٹرنگ کے ٹھیکے لینے والے قرآن اٹھائیں اور کلمہ پڑھ کر جواب دیں کہ وہ ٹھیکے نہیں لیتے، عمران خان کے والد بھی کرپشن کے الزام میں نوکری سے برطرف ہوئے تھے۔وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ نیب عدالت نہیں ایک ادارہ ہے، قرارداد کسی عدالتی فیصلے کے خلاف نہیں,عدالتیں مقدس ہیں اور ہم عدالتوں کے سامنے پیش ہوئے ہیں، اس قرارداد میں یہ کہا گیا ہے کہ نیب کا دہرا معیارہے۔