ڈریپ سب سے بڑا کرپٹ ادارہ، سالانہ 25 ارب کی کرپشن ہوتی ہے، 71 ہزار ادویات کی رجسٹریشن اور قیمتوں کاریکارڈ غائب کیا جاچکا، 5 ملین فی کس رشوت پر 91 اسسٹنٹ ڈائریکٹرز تعینات کئے گئے،عدالتی احکامات کو بالائے طاق رکھا جاتا ہے۔ینگ فارماسسٹ ایسوسیایشن اور ڈرگ لائرز فورم کی طرف سے سنگین الزامات

 
0
13261

اسلام آباد، نومبر 07 (ٹی این ایس): ینگ  فارماسسٹ ایسوسی ایشن اور ڈرگ لائیرز فورم نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان(ڈریپ)  پر کرپشن اور بے ضابطگیوں   کے سنگین  الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے اس  سب سے بڑے کرپٹ ادارہ  میں ادویات کی مد میں سالانہ  25 ارب کی کرپشن ہوتی ہے۔

گذشتہ روز اسلام آباد میں  ینگ  فارماسسٹ ایسوسی ایشن اور ڈرگ لائیرز فورم نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے  ڈریپ میں کرپشن اور بے ضابطگیوں کے حوالے سے سنگین نوعیت کے کئی انکشافات  کئے۔ صدر پاکستان ڈرگ لائیر فورم نور محمد مہر  ور ، صدر ینگ فارماسسٹ ایسوسی ایشن ڈاکٹر ہارون یوسف اور انکے علاوہ ڈاکٹر عمران نے کہا  کہ پاکستان میں ادویات کے شعبہ میں بے انتہاء کرپشن کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر چار ہزار مریض فوت ہو جاتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان71ہزار ادویات کی رجسٹریشن اور قیمتوں کا رکاڈ غائب کر چکی ہے ادویات کی قیمتوں کا ریکارڈ ڈریپ کی آفیشل ویب سائٹ پر ہونا چاہیے تاکہ عام آدمی اور ڈرگ انسپکٹر کو قیمتوں کے بارے میں علم ہو مگر کرپشن کی وجہ سے دانستہ طور پر ایسا نہیں کیا جارہا۔

انھوں نے کہا کہ ڈریپ میں 5 ملین فی کس رشوت پر91 اسٹنٹ ڈائریکٹرزتعینات کئے گئے۔ اسلم افغانی اور دیگر نے یہ غیر قانونی بھرتیاں کیں، اسلم افغانی نے پیسے لے کر کئیوں کو ڈرگ انسپکٹر لگا دیا اور انکو اختیار بھی نہیں دیا گیا کہ جعلی ادویات کو سیل بھی کردیں۔

قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلاوجہ من پسند لوگ  تعینات کئے گئے ہیں۔ بھرتیوں  کیلئے این ٹی ایس کے امتحانات میں بھی 50 لاکھ کی رشوت دی گئی۔ سپریم کورٹ کے 2013 کے احکامات کی دھجیاں بکھیرتے ہوئےمختلف اداروں سے آئے ملازمین کو بھی مستقل کیا گیا ہے جبکہ 100 لوگوں سے بغیر تنخواہ سال سے زائد عرصہ تک کام لیا گیا۔

انھوں نے مزئد انکشافات کرتے ہوئے کہا کہ2014 میں 14 گریڈ کا ایک ڈاکٹر اسسٹنٹ سے سپریڈنٹ ہو گیا اور آج وہ ڈاکٹر بن کے 18 ویں  گریڈ میں بھرتی ہو کر لاکھوں روپے کما رہا، ایک کلرک جو ڈاکٹر بھی نہیں اسے ہیلتھ الاؤنس سے بھی نوازا جا رہا ہے اسی طرح غلام رسول نامی ایک عام آدمی کو ڈریپ میں اعلیٰ مقام دیا گیا جبکہ عاصم راؤ اور عبید اللہ سمیت تین خاص لوگوں کو ترقی دی گئی اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق کے احکامات کیخلاف جا کر ان تینوں کے بھرتی نوٹیفیکیشن جاری کئے۔ عدالتی توہین کا یہ کیس عدالت میں زیرِ التو اء ہے اور اسکی واپسی کے لئے سیاسی داباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ ڈریپ میں مراد خان کو براہِ راست  گریڈ 18 میں ترقی دی گئی جو قانون وضوابط کا مذاق ہےانھوں نے کہا کہ ڈریپ میں کرپشن کا عالم یہ ہے کہ ایک افسر،شیخ اختر 2001 میں 20 کروڑ کی کرپشن کر چکا ہے اور پھر نیب میں اپنے خلاف کیس میں بھاری رشوت دیکر  خود کو مردہ ظاہر کیا۔

انھوں نے کہا کہ ڈریپ نے ٹیکس بڑھانے کے علاوہ اب تک کچھ نہیں کیا۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی ڈریپ کو سب سے زیادہ کرپٹ ادارہ قرار دیے چکی ہے ۔منافع بڑھانے کیلئے یہ ادارہ عوام کو چھرے ماررہا ہے۔