اسحاق ڈار وزارت خزانہ  سے مستعفی، قلمدان وزیر اعظم کے پاس رہنے اور امور ماہرین کے ذریعہ چلانے کا امکان

 
0
6443

اسلام آباد، نومبر18 (ٹی این ایس) :  اسحاق ڈار نے وزارت خزانہ  سے استعفی دے دیا ہے، ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار نے اپنا استعفی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو بھجوادیا ہے جس کے بعد وہ سابق وزیر اعظم سے اس پر مشاورت کریں گے۔ذرائع کا کہنا یہ بھی بتانا ہے کہ استعفی کی منظوری کی صورت میں وزارت کاقلمدان وزیراعظم کے پاس رہنے کا امکان ہے اور اسکے  امور مفتاح اسماعیل،سابق گورنراسٹیٹ بینک ڈاکٹرعشرت حسین اوردیگر پر مشتمل ماہرین کی ایک ٹیم چلائے گی ۔

قبل ازیں چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے اسحاق ڈارکانام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری دیتے ہوئے اسحاق ڈار کانام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئے وزارت داخلہ کوخط لکھا۔نیب نے اسحاق ڈارکے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہونے کے بعد ان کانام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری دی۔ اسحاق ڈار پچھلے کچھ عرصہ سے لندن میں مقیم ہیں اوروہ احتساب عدالت کی طلبی پرپیش بھی نہیں ہوئے۔

بتایاجارہاہے کہ اسحاق ڈار دل کی تکلیف میں مبتلاہیں جس کے باعث لندن میں ان کاعلاج چل رہاہے۔قبل ازیں حکومتی ذرائع کے حوالے سے خبرسامنے آئی تھی مسلم لیگ نون کے سربراہ نوازشریف نے اپنے سمدھی اسحاق ڈار کو وزارت سے ہٹانے کی منظوری دی تھی۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ موجودہ صورتحال میں حکومت کے پاس اسحاق ڈار کو ان کے عہدے سے ہٹانے کے سوا دوسرا کوئی آپشن موجود نہیں تھا یہ فیصلہ سابق وزیرِاعظم پاکستان اور مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف کی رضامندی کے بعد لیا گیاہے۔

ایک نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ مشاورت کے لیے فہرست بھی تیار کی جا چکی ہے جس میں پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں وزیر خزانہ رہنے والے شوکت ترین اور سابق صدر پاکستان جنرل (ر) پرویز مشرف کے دورِ حکومت میں گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان کے عہدے پر فائز رہنے والے عشرت حسین کے نام سر فہرست ہیں۔حکومتی حلقوں میں یہ اطلاع بھی گردش کررہی ہے کہ پہلے سے ہی 2 وزارتیں رکھنے والے احسن اقبال بھی اس دوڑ میں شامل ہیں اور انہوں نے اپنی خدمات حکمران جماعت کو پیش کی ہیں ۔

شوکت ترین نے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ خزانہ یا مشیر خزانہ بنانے کے خیال کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی ارکان کی جانب سے مجھ سے اس معاملے پر اب تک رابطہ نہیں کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے میرا موقف بالکل واضح ہے، میں وزیرخزانہ یا مشیر نہیں بننا چاہتا لیکن اگر کسی اور معاملے میں کسی کونسل یا کمیٹی کے حوالے سے مجھ سے مدد طلب کی گئی تو میں اس پر غور کروں گا لیکن اس میں یہ دیکھا جائے گا کہ کونسل یا کمیٹی میں مزید کون کون ممبر ہیں۔

ذرائع کاکہنا ہے کہ ملک میں اس وقت بیوروکریسی کی صورتحال بھی بے چینی کا شکار ہے۔انہوں نے کہا کہ وزارتِ خزانہ میں موجود کسی بیوروکریٹ میں معاملہ آگے بڑھانے کی ہمت نہیں جس کی وجہ سے یہ فیصلہ تعطل کا شکار ہے جبکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں افرا تفری کا عالم ہے کیوںکہ ایف بی آر کے چیئرمین طارق پاشا پریس کو دیئے گئے بیان جیسے چھوٹے چھوٹے معاملات میں بھی اسحاق ڈار سے مشاورت کرتے ہیں۔ طارق پاشا ‘ اسحاق ڈار بہت قریبی ساتھیوں میں تصور کیے جاتے ہیں ۔