دھرنا کیس ،ْاسلام کے نام پر سرکاری و نجی املاک کے نقصان کی اجازت کہاں ہے، سپریم کورٹ

 
0
409

اسلام آباد نومبر 30(ٹی این ایس): سپریم کورٹ نے دھرنا کیس سماعت کے دور ان کہا ہے کہ اسلام کے نام پر سرکاری و نجی املاک کے نقصان کی اجازت کہاں ہی ۔جسٹس مشیر عالم اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے 21 نومبر کو دھرنے کا نوٹس لیا ۔سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کیس کی دوسری سماعت کی ۔ عدالت نے حکومت سے دھرنا مظاہرین کو فیض آباد انٹرچینج سے ہٹانے کیلئے پیشرفت رپورٹ کی تھی جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے آئی ایس آئی اور آئی بی کی سربمہر رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔

سماعت کے آغاز پر عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل نے سوال کیا کہ فیض آباد آپریشن میں کتنی اموات ہوئیں جس پر انہوں نے بتایا کہ ہلاکت کا کوئی واقعہ نہیں ہوا، واقعہ میں 173 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا رپورٹ دی جائے ، بتایاجائے کیا ہوا جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ نقصان سے متعلق معلومات پنجاب حکومت دے سکتی ہے ،ْپنجاب حکومت کی غیر دستخط شدہ رپورٹ موصول ہوئی ہے، رپورٹ کے مطابق 146 ملین روپیکا نقصان ہوا۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل کے جواب پر جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ اگرآپ کومعلوم نہیں توصحافیوں سے پوچھ لیں، صحافی آپ کو بتادیں گے میٹرو کا کتنا نقصان ہوا، لوگوں کا کتنا نقصان ہوا، یہ عوام کاپیسا ہے،کون بتائیگا یہ نقصان کون پورا کریگا اسلام کے نام پر سرکاری اور نجی املاک کینقصان کی اجازت کہاں ہی جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے،کیا یہاں اسلام پربات نہیں ہوسکتی پاکستان اسلامی نظریے پرہی چلے گا۔