پاکستان کی قیمت کوئی نہیں لگا سکتا، جمہوریت کو فوج سے خطرہ نہیں ،فوج ریاست کا ادارہ ہے اور ریاست کی سیکیورٹی، بہتری اور تحفظ کیلئے جو بھی ہمارا آئینی کام ہے ،ہم وہ کرتے رہیں گے ،میجر جنرل آصف غفور کی نجی ٹی وی چینلز سے گفتگو

 
0
331

راولپنڈی دسمبر 19 (ٹی این ایس) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر ) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور  نے کہاہے کہ پاکستان کی قیمت کوئی نہیں لگا سکتا، جمہوریت کو فوج سے خطرہ نہیں ،فوج ریاست کا ادارہ ہے اور ریاست کی سیکیورٹی، بہتری اور تحفظ کیلئے جو بھی ہمارا آئینی کام ہے ہم وہ کرتے رہیں گے،  سینیٹ کمیٹی کے اجلاس میں دھرنے  والوں میں  پیسے بانٹنے کے معاملے پر کوئی  بات نہیںہوئی ،پاکستان کے مفاد میں جو کرنا تھا کیا اور آگے بھی  کریں گے تاہم افغانستان کی جنگ پاکستان میں دوبارہ نہیں لڑیں گے، 1947سے لیکر آج تک ہمیں 50ارب دیے گئے تو یہ اس کی قیمت نہیں ، امریکہ کو واضح کردیا کہ پاکستان کے قومی مفاد کو کمپرومائز کرنے والی پالیسی ٹھیک نہیں    ،امریکہ بھارت کو جو مرضی سٹیٹس دے لیکن  بھارت کو پاکستان کے قومی مفاد کے خلاف کام کرنے کی اجازت دینے کا کردار قابل قبول نہیں ہوگا،افغانستان میں  بھارت کی مداخلت اور پاکستان مخالف سرگرمیوں کے ثبوت موجود  ہیں  ، سینیٹ کی جانب سے فوج اور عسکری اداروں کو عزت ملی ، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کا جواب   دفتر خارجہ  اور حکومت کے ادارے  دیں گے۔

منگل کو نجی ٹی وی  چینلز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ افواج پاکستان  عوام کے سامنے جوابدہ ہیں  اور پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ ہے ، فوج  سسٹم کا حصہ ہے اور   اس بات  میں کوئی شک نہیں  ،ڈی جی آئی ایس پی آر   نے کہاکہ  پاکستان جس ماحول میں جا رہا ہے اور سیکیورٹی کو  جو چیلنجز درپیش ہیں اس میں بہت ضروری ہے کہ قانون بنانے والے دونوں ادارے سیکیورٹی صورتحال سے اچھی طرح آگاہ ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ وزراء تو  قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاسوں میں   شریک  ہوتے ہیں اس لئے وہ صورتحال سے مکمل آگاہ ہیں ۔انہوں نے کہاکہ  سینیٹ میں دی گئی بریفنگ سے تمام ارکان کو سیکیورٹی کے معاملات سے آگاہی ہو ئی اور معلومات کے فقدان سے جو افواہیں تھیں وہ دور ہوگئیں ، ہمیں اس بات سے بہت خوشی ہوئی کہ سینیٹ میں آرمی چیف کو انفرادی طور پر اور اداروں کو بشمول  فوج اور آئی ایس آئی کو بہت عزت اور پیار دیا گیا ۔  سینیٹرز نے دہشتگردی کے خلاف  جنگ میں فوج کے کردار  کی ستائش کی ۔

میجر جنرل آصف غفور کے مطابق  پورے ایوان کی کمیٹی میں آرمی چیف نے کہا کہ ہم بھی  اسی قوم سے تعلق رکھتے ہیں اور قوم کا حصہ ہیں ، یہ ادارے بھی قوم کا حصہ ہیں ۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ہمیں آج سینیٹ میں بہت اچھا احسا س  دیکھنے کو ملا ، انہوں نے کہاکہ فوج کے سابق افسران کی  باتوں کو ان کی ذاتی رائے سمجھا جائے ،ہمارے بعض  ریٹائرڈ جنرل افسران  جو ٹی وی پر آتے ہیں   اگر وہ کسی سیاسی معاملے پر بات چیت کرتے ہیں تو یہ ان کی ذاتی رائے ہے یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ یہ فوج کی رائے ہے ،اگر وہ   عسکری معاملے پر یا اپنے تجربات پر کوئی بات کرتے ہیں تو وہ بات ان کے تجربے کی روشنی میں مستند ہوسکتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہمارا سسٹم ہے کہ آپ ریٹائر ہونے کے دو سال بعد میڈیا اور دیگر تقاریب میں  بات چیت  شروع کر سکتے ہیں، سبکدوشی کے بعد وہ فوج میں ملازمت نہیں کر رہے ہوتے تاہم وہ   قوم کا حصہ ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ آرمی چیف نے   سینیٹ کو بتایا  کہ فوج کا ترجمان ادارہ آئی ایس پی آر اور ڈی جی آئی ایس پی آر ہیں اور اس کے علاوہ اگر کسی کی کوئی رائے ہے تو وہ اس کی ذاتی ہے اور آپ کو معلوم ہے کہ آزادی اظہار رائے کا آج کل کیا سٹیٹس ہے ۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پرمیجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ  دفتر خارجہ  اور حکومت کے ادارے اس پر جواب دیں گے ۔میں حکومت کے موقف کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ کہوں گا کہ آپ کو پتہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کیسے شروع ہوئی اور کیسے ہم نے لڑی اور یہ ہم پر کس طرح مسلط کی گئی اور کس طرح ہم نے اس جنگ کو اپنا بنا کر لڑا ہے ، اپنے مفاد میں اور ہم نے پاکستان کے مفاد میں جو کرنا تھا کیا اور آگے بھی  جو کریں گے پاکستان کے مفاد میں کریں گے ،ہم افغانستان کی جنگ پاکستان میں دوبارہ نہیں لڑیں گے ،اس سلسلے میں بہت سی بات چیت ہو چکی ہے کہ بارڈر پر کیا کر رہے ہیں اور  تعاون کیسے کر رہے ہیں ، جہاں تک پیسوں کی بات ہے 1947سے لیکر آج تک ہمیں 50ارب دیے گئے تو یہ اس کی کوئی قیمت نہیں ہے ، اگر امریکا نے سیکیورٹی کے معاملے میں ہماری کوئی امداد کی ہے تو اس میں ان کے اپنے قومی مفاد ہیں اور ایک سپر پاور کی حیثیت سے امریکہ کے دنیا کے تمام ممالک سے دفاعی تعاون ہے ، پاکستان پیسے کیلئے نہیں لڑ رہا ، اس حوالے سے  وزیراعظم اور آرمی چیف نے بیان دیا ہے کہ ہمیں امریکہ سے کچھ نہیں چاہیے اور خطے کے امن کیلئے ہماری قربانیوں کو سراہا جائے ۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاک بھارت تعلقات پردفتر خارجہ  ضرور بیان دے گا ۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ  افواج پاکستان کی طرف سے میں یہ کہتا ہوں کہ امریکہ ایک سپر پاور ہے اور اس کے اپنے خطے میں تعلقات چل سکتے ہیں ، پاکستان نے امریکہ کو ایک بات واضح کی ہے کہ کوئی ایسی پالیسی جو پاکستان کے قومی مفاد کو کمپرومائز کرے وہ ٹھیک نہیں   ، جیسے افغانستان میں بھارت کی مداخلت ہے اور بھارت کی پاکستان میں ریاست کے خلاف سرگرمیاں ہیں اور اس کے ثبوت بھی ہیں ، جیسے کلبھوشن یادیو کا معاملہ ہے ،امریکہ ہندوستان کو جو مرضی سٹیٹس دے لیکن ایسا کوئی کردار جو بھارت کو پاکستان کے قومی مفاد کے خلاف کام کرنے کی اجازت دے وہ پاکستان کیلئے قابل قبول نہیں ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ آپ کے چینل اور کسی دوسرے چینل پر بھی یہ خبر چلی ہے کہ آرمی چیف نے کہا کہ دھرنے میں جو پیسے بانٹے گئے وہ وزیراعظم کی ہدایت پر بانٹے گئے، یہ بات نہیں ہوئی، یہ ڈی جی رینجرز کا موقع پر فیصلہ تھا اور وہ بھی صرف ان لوگوں کیلئے  تھا جو گھروں کو واپس جا رہے تھے اور ان کے پاس پیسے نہیں تھے ۔

سینیٹ میں آرمی چیف کی بریفنگ سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  یہ سیشن بہت اہم تھا، ہمارے قانون بنانے والوں اور فیصلہ سازوں کیلئے بہت ضروری ہے کہ وہ سیکیورٹی حالات سے باخبر رہیں، ارکان کو آج کی بریفنگ سے بہت اہم معلومات ملیں اور دونوں طرف کلیئرٹی آ گئی۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف اور میں اس موضوع پر کئی دفعہ بات کر چکے ہیں کہ جمہوریت کو ہم سے کوئی خطرہ نہیں، جمہوریت صرف الیکشن کا عمل نہیں ہے بلکہ یہ دو الیکشنز کے درمیان کا وقت ہے اور  اس درمیان عوامی نمائندے عوام کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہیں، فوج ریاست کا ادارہ ہے اور ریاست کی سیکیورٹی، بہتری اور تحفظ کیلئے جو بھی ہمارا آئینی کام ہے ہم وہ کرتے رہیں گے، ہم ہر وہ کام کریں گے جو ملک کیلئے بہتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں تک  پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کا تعلق ہے، پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی طاقت ہے، ہمارا سسٹم بہت مستند ہے اور اس میں سینٹرلائزڈ  کمانڈ اینڈ کنٹرول میکنزم  ہے جس کا کوئی متبادل نہیں ہے، امریکہ کے خدشات کسی ایک تھیم کا حصہ ہو سکتے ہیں، پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی طاقت ہے جس کی تعریف کئی مرتبہ امریکہ کی جانب سے بھی آئی ہے، پاکستان ایک نا ختم ہونے والی حقیقت ہے