سپریم کورٹ نے خود نیب کو اپیل دائر کرنے کی ہدایت کی، حدیبیہ کیس نہ کھولنے کے فیصلے پر حیرانگی ہوئی،سینیٹراعتزاز احسن

 
0
357

 

 

اسلام آباد،دسمبر20(ٹی این ایس) : پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے خود نیب کو اپیل دائر کرنے کی ہدایت کی حدیبیہ کیس نہ کھولنے کے فیصلے پر حیرانگی ہوئی۔ جہانگیر ترین اور نواز شریف کے کیس میں فرق ہے۔ نواز شریف نے ایک کاغذ بھی پیش نہیں کیا۔ جہانگیر ترین نے مکمل منی ٹریل دی تھی۔ عمران خان نے بھی منی ٹریل دی۔ نواز شریف ملکیت کا ثبوت بھی دیتے تو بات بن سکتی۔

بند گلی میں پھنسے نواز شریف اور مریم نواز دیوار توڑ کر نکلنا چاہتے ہیں۔ وکلاء تحریک کے مثبت اثرات بہت ہیں۔ مگر منتشر وکلاء اور متکبر ججز کے 2منفی اثرات بھی ہوئے جہانگیر ترین کے اپیل میں بچنے کے امکانات عمران خان پھنس سکتے ہیں۔ نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں اعتزاز احسن نے کہا کہ حدیبیہ کیس نہ کھولنے کے فیصلے پر بہت حیرانگی ہوئی سپریم کورٹ نے نیب کو خود اپیل دائر کرنے کی ہدایت کی تھی حدیبیہ بینچ کو پراسیکیوٹر نے پانامہ کیس سے متعلق حوالہ دیا تو جج نے کہا اپ اس کیس کو دوبارہ ریفر نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ججز نے فیصلے میرٹ پر کرنے ہوتے ہیں ۔ نیب 20بار بھی تفتیش کرنا چاہے تو اسے روکا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین نے منی ٹریل دی انہیں بھی گھر بھیجنے کی ضرورت نہیں تھی نواز شریف نے منی ٹریل نہیں دی۔ ایک کاغذ بھی پیش نہیں کیا تھا۔ نواز شریف کے پاس بچت کا کوئی راستہ نہیں یہ دیوار توڑ کر نکلنا چاہتے ہیں۔ جہانگیر ترین کا کیس نواز شریف سے بہت بہتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا کیس بھی مختلف ہے۔ عمران خان نے بھی منی ٹریل دکھائی کہ جمائما کے ذریعے پیسے پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کی62اور63میں ترمیم کی تجویز دی تھی مگر نواز شریف نہیں مانے تھے۔ اب بھی ترمیم ہو تو کوئی حرج نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین کی ریویو پٹیشن ٹھوس ہو گی۔ عمران خان کے کیس میں ریویو کی کامیابی کے امکانات کم ہیں۔

مگر وہ پھنس بھی سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اقامہ منی لانڈرنگ سے زیادہ سخت کیس ہے کیا کوئی یہ سوچ سکتا ہے کہ برطانیہ کا وزریاعظم یا امریکی صدر پاکستان یا سعودی عرب میں کسی کمپنی کا ملازم ہے۔ یہ بڑا جرم اور آرٹیکل 6کا جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے شریف برادران سے بہت نرمی برتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء تحریک نے ججوں کو طاقت دی اس تحریک کے 2منفی اثرات نکلے ایک یہ کہ وکلاء کا ایک گروہ منتشر ہوا اور ججز کا ایک گروہ متکبر ہوا۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز کے گالم گلوچ بریگیڈ میں وکلاء شامل نہیں۔ ججز کے فیصلے پر تنقید دلائل سے ہو سکتی ہے اور قانونی بات کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیئے۔ آرمی چیف کو فوج آئی بی کو پولیس ، چیف جسٹس کو عدلیہ کو ٹھیک کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری 5سال ملک کے صدر رہے۔ انہیں پارٹی سے بالکل لا تعلق نہیں رکھا جا سکتا۔ پیپلز پارٹی کی قیادت بلاول کے پاس ہے آصف زرداری انہیں ہدایت دیتے ہیں جلسوں میں بھی موجود رہتے ہیں۔۔