مسلسل کوششوں کے بعد افغانستان ، چین، پا کستان ، ترکی اور روس کے ما بین پارلیما نی اتحاد کی تجویز آج ٹھوس صورت اختیا رکر چکی ہے، کانفرنس میں جامع مذاکرات کئے جائینگے,سپیکر قومی اسمبلی

 
0
389

اسلام آباد،دسمبر22(ٹی این ایس): سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ تین سال کی مسلسل کوششوں کے بعد پہلی مرتبہ خطہ کو در پیش مسائل کے حل کیلئے افغانستان ، چین، پا کستان ، ترکی اور روس کے درمیان پارلیما نی اتحاد کی تجویز آج ایک ٹھوس صورت اختیا رکر چکی ہے، دہشت گردی سے نمٹنے، علاقائی رابطوں کو مضبوط بنانے کیلئے 23 سے 25 دسمبر تک اسلام آباد میں ہونیوالی سپیکرز کانفرنس میں شرکت کیلئے آمادگی ظاہر کرنیوالے تمام دوست ممالک کے ہم منصبوں کا شکر گزار ہوں۔6ممالک کے سٹریٹجک ،اقتصادی مفادات کو مدنظر رکھ کر ایک دوسرے کی تحقیق ،تجربات کے باعث کاروباری و تجارتی حجم کو بڑھانے کیلئے ہرممکن اقدامات کئے جائینگے،کانفرنس پائیدار ترقی کی جانب ایک سنگ میل ثابت ہو گی۔دہشت گردی کو کسی مذہب، قوم، تہذیب یا گروہ سے منسلک نہیں کیا جا سکتا ،کانفرنس میں دہشت گردی کے چیلنج کو حل کرنے کیلئے جامع مذاکرات کئے جائیں گے۔ اسلام آباد میں ہونیوالی 6 ممالک کی سپیکرز کانفرنس کے سلسلہ میں جمعہ کو جاری ایک بیان میں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ تین سال کی مسلسل کوششوں کے بعد پہلی مرتبہ خطہ کو در پیش مسائل کے حل کیلئے افغانستان ، چین، پا کستان ، ترکی اور روس کے درمیان پارلیما نی اتحاد کی تجویز آج ایک ٹھوس صورت اختیا رکر چکی ہے، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے، علاقائی رابطوں کو مضبوط بنانے کیلئے 23 سے 25 دسمبر تک اسلام آباد میں ہونیوالی سپیکرز کانفرنس میں شرکت کیلئے آمادگی ظاہر کرنیوالے تمام دوست ممالک کے ہم منصبوں کا شکر گزار ہوں۔انہوں نے کہا کہ ان 6 ممالک کے سٹریٹجک اور اقتصادی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک دوسرے کی تحقیق اور تجربات کے باعث کاروباری و تجارتی حجم کو بڑھانے کیلئے ہرممکن اقدامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس باہمی بیٹھک سے خطہ میں امن کی نئی راہیں کھلیں گی اور مکالمہ کی نئی جدتیں روشن ہوں گی، یہ کانفرنس پائیدار ترقی کی جانب ایک سنگ میل ثابت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ امن، مکالمہ اور مضبوط رابطے، خو شحال معاشرے کے قیام کیلئے بنیادی جزو ہیں جوآئندہ نسلوں کی پائیدار ترقی کیلئے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ 6 ممالک نہ صرف جغرافیائی مماثلت کے بندھن میں بندھے ہوئے ہیں بلکہ مشترکہ تہذیب، تجارت، سیاحت اور ثقافت کے بھی امین ہیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ پارلیمانی قیادت کی بصیرت اور تجربات کے باعث باہمی رابطوں کو جوڑنے اور مضبوط کرنے میں نہ صرف معاونت حاصل ہو گی بلکہ ہم دہشت گردی جیسے ناسور کو ختم کرنے میں بھی کامیاب ہوں گے۔ سپیکر نے اس توقع کا اظہار کیا کہ کانفرنس کے دوران ان کے ہم منصب باہمی تعلقات، بین الاقوامی معاملات، امن، خوشحالی اور استحکام کیلئے تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت، اقوام متحدہ، ایس سی او اور دوسری علاقائی اور بین الاقوامی تنظیموں کے فریم ورک کو مزید مستحکم بنانے، علاقائی سالمیت کو برقرار رکھنے اور اپنے ممالک کی سرحدوں کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو کسی مذہب، قوم، تہذیب یا گروہ سے منسلک نہیں کیا جا سکتا اور اس کانفرنس میں دہشت گردی کے چیلنج کو حل کرنے کیلئے جامع مذاکرات کئے جائیں گے۔ سپیکر نے کانفرنس میں شرکت کیلئے آنے والے افغانستان، چین، ایران، روس اور ترکی کے پارلیمانی وفود کو خوش آمدیدکہتے ہو ئے کہا کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا اور ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہم دہشت گردی کے ناسور پر قابو نہ پا لیں اور یہ منزل ہمیں باہمی رابطوں سے ہی ملے گی۔