قائد اعظم ؒ کے یوم ولادت کے موقع پردکھی انسانیت کو ایک عظیم ہسپتال کا تحفہ دیا ہے جہاں صرف غریبوں کا مفت علاج ہوگا،آؤٹ ڈور اور ایمرجنسی کبھی بند نہیں ہوگی ،پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹیٹیوٹ کے پہلے مرحلے کے افتتاح پرشہبازشریف کا خطاب

 
0
337

لاہور،دسمبر25 (ٹی این ایس):  وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ کے پہلے مرحلے کا افتتاح کیا۔20ارب روپے کی لاگت سے بننے والے جنوبی ایشیاء کے اس سب سے بڑے اور جدید ترین ادارے میں گردے و جگر کے امراض میں مبتلا مستحق مریضوں کا علاج مفت ہوگا اور مریضوں کوتشخیص اور علاج معالجے کی جدید سہولتیں ملیں گی۔

وزیراعلی نے منصوبے کے پہلے مرحلے کے افتتاح کے بعد ہسپتال کا دورہ کیااور مختلف حصے دیکھے۔وزیر اعلیٰ نے اوپی ڈی، ڈائیلسز سنٹر اور دیگر شعبوں کا معائنہ کیا۔ہسپتال میں لگائے گئے جدید طبی آلات کا بھی معائنہ کیا۔

وزیراعلی محمد شہبازشریف نے پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ وریسرچ سنٹر کے پہلے مرحلے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج قوم قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کا یوم ولادت منا رہی ہے،ہم یہ دن گزشتہ 70سالو ں سے منا رہے ہیں۔ ہر سال نجی وسرکاری سطح پر تقریبات منعقد کی جاتی ہیں،مقالے او راشعار پڑھے جاتے ہیں ، قائد ؒ و اقبال ؒ کے مزاروں پر پھولوں کی چادریں چڑھائی جاتی ہیں لیکن اس مرتبہ یہ دن اس لئے منفرد ہے کہ پنجاب حکومت نے قائد اعظم ؒ کے ویژن کے مطابق دکھی انسانیت کو ایک عظیم ہسپتال کا تحفہ دیاہے ۔20

ارب روپے کی لاگت سے بننے والے گردوں و جگر کے ا مراض کے اس ہسپتال کا پہلا مرحلہ آپریشنل ہو چکا ہے،اس ادارے میں وسائل سے محروم غریب مریضوں کا علاج بالکل مفت ہوگا جبکہ وسائل رکھنے والے مریضوں کو ادائیگی کرنا پڑے گی اور یہی قائد ؒ کا ویژن تھا ۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے گزشتہ ساڑھے 9سالوں کے دوران گردے اور جگر کے امراض میں غریب مریضوں کے بیرون ممالک علاج پر ڈیڑھ ارب روپے خرچ کئے ہیں ۔چین ، بھارت اور اسلام آباد وراولپنڈی کے ہسپتالوں میں ان غریب مریضوں کے علاج پر اوسطا 20 ، 30 لاکھ روپے تک خرچ آیا ہے۔آج کا دن منفرد اس لئے ہے کہ سٹیٹ آف دی آرٹ ادارے کا پہلا مرحلہ مکمل ہوا ہے جہاں نہ صرف پنجاب بلکہ سندھ ، بلوچستان، خبیرپختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے غریب مریضوں کا علاج یہاں مفت ہوگا۔پنجاب حکومت نے اپنے وسائل سے یہ ادارہ قائم کر کے نئی تاریخ رقم کی ہے اور یہ ادارہ جہاں امیر اور غریب کے درمیان فرق کو کم کرے گا وہاں ان لاکھوں مسلمانوں کی روحو ں کو تسکین پہنچائے گا جنہوں نے آزاد وطن کے حصول کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا ۔

انہوں نے کہاکہ 23مارچ1940کو لاہور میں تاریخی قرارداد کی منظوری کے موقع پر لاکھوں لوگ جمع تھے۔پنجابی، بلوچی، سندھی، پٹھان ایک لڑی میں پروئے ہوئے ، کندھے سے کندھا ملا کر قائداعظم محمد علی جناح ؒ کی قیادت میں جمع تھے او ریہاں ان علاقوں سے بھی لوگ موجود تھے جن کے علاقے جغرافیائی لحاظ سے پاکستان سے ہزاروں میل دور تھے۔ہمیں آج کے دن اس بات کا جائزہ لینا ہے کہ ہم نے بانیان پاکستان اور اپنے آباؤ اجداد کی جدوجہد اور قربانیوں کا کہاں تک احترام کیاہے۔موجودہ حکومت نے قائداعظم ؒ کے یوم ولادت پر ایک ا یسے منصوبے کا افتتاح کیاہے جو قائدؒ کی سوچ سے مطابقت رکھتا ہے ,قائد ؒ کی سوچ تھی کہ ایک ایسا ملک بناناہے جہاں سب کو برابر کے حقوق ،آگے بڑھنے کے مواقع میسر ہوں گے اور ترقی کی دوڑ میں سب شامل ہوں گے لیکن جس ملک میں آج ہم رہ رہے ہیں اسے قائد و اقبال کا پاکستان نہیں کہا جاسکتا۔اشرافیہ کی چوکھٹ پر تو زندگی کی تمام نعمتیں سلام کرتی ہیں جبکہ ملک کی بڑی آبادی بنیادی سہولتوں سے بھی محروم ہے۔

انہوں نے کہاکہ مجھے 2003میں اپینڈکس کے مہلک کینسر کے خطرناک مرض کا سامنا کرنا پڑا ۔میں نے امریکہ سے علاج کروایا اور اللہ تعالی کا کرم تھا کہ میرا علاج کامیاب ہوا جس کی بدولت میں آج آپ کے سامنے موجود ہوں ۔مجھے اس علاج پر خطیر رقم خرچ کرنا پڑی لیکن میں سوچتا ہو ں کہ اگر رحیم یا ر خان، کراچی ، کوئٹہ ، پشاور یا پاکستان کے کسی دور دراز علاقے کے کسی غریب خاندان کے فردکو یہ موذی مرض لاحق ہو گیا تو وہ اپنے علاج پر 50، 60لاکھ روپے کہاں سے خرچ کرے گا، وہ ایڑھیاں رگڑ رگڑ کر دوائی اور علاج نہ ملنے سے خالق حقیقی سے جا ملے گا۔

ایسے پاکستان کو کبھی قائد ؒ و اقبال ؒ کا پاکستان نہیں کہا جا سکتا ، امیر او رغریب کے اسی فرق کو مٹانا ہے۔اگر ایسا نہ کیا گیا تو خدا نخواستہ نرم انقلاب خونی انقلاب میں بدل جائے گا جسے کوئی روک نہیں سکے گااور ہر چیز خسوخاشاک کی طرح بہہ جائے گی۔ابھی وقت ہے کہ ملک کو صحیح معنو ں میں قائد ؒ و اقبال ؒ کے تصورات کے مطابق رفاعی مملکت بنانے کے لئے آگے بڑھیں ۔

انہوں نے کہاکہ دہشت گردی وانتہا پسندی نے ہماری روز مرہ زندگی کو متاثر کیاہے۔ہزاروں پاکستانیوں نے دہشت گردی کے خلاف جانیں دی ہیں ۔پاک افواج ، پولیس، سکیورٹی اداروں او رپوری قوم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ بہادری سے لڑی اور لڑ رہی ہے ۔آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کے ذریعے انتہا پسندی و دہشت گردی کے آ گے بند باندھا گیاہے اور پوری قوم نے اس جنگ میں بہادری کی نئی تاریخ رقم کی ہے۔

توانائی بحران کے خاتمے کے لئے بھی گزشتہ 4سالوں سے انتھک محنت کی گئی اور آج ملک سے بجلی کے اندھیرے چھٹ گئے ہیں۔سی پیک کے علاوہ پاکستان اور پنجاب کی حکومت نے اپنے وسائل سے بھی بجلی کے کارخانے تیز رفتاری سے نہایت شفاف انداز میں مکمل کئے ،جس کا کریڈ ٹ محمد نوازشریف کے 4سالہ دور حکومت کو جاتا ہے،یہ وہ عظیم کارکردگی ہے جو گزشتہ 4سالوں میں افواج پاکستان ، سیاسی حکومت اور اس ملک کے عوام نے دکھائی ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج میں بطور پاکستانی بات کررہاہوں کہ ہم پاکستان کو صحیح معنو ں میں قائدؒ و اقبال ؒ کا پاکستان بنانے میں ناکام ہیں کیونکہ آج بھی غریب آدمی کا کوئی پرسان حال نہیں،اسے تھانوں میں انصاف نہیں ملتا ،علاج اور تعلیم کی معیاری سہولتوں سے بھی غریب ہی محروم ہے۔اشرافیہ کا کوئی فرد بیمار ہوجائے تو وہ اچھا علاج اور اچھی دوائی حاصل کرلیتا ہے جبکہ غریب ایڑھیاں رگڑ رگڑ کر جان دے دیتا ہے۔اسے کسی صورت قائد ؒ کا پاکستان نہیں کہہ سکتے اگر عوام کو حق نہ دیا گیا تو خدانخواستہ خونی انقلاب کا راستہ نہیں روکا جا سکتا یہی پیغام سب کے لئے ہے ۔

وقت آ گیا ہے کہ سیاستدان، ججز، جرنیلز ، اشرافیہ ، سرمایہ دار اور معاشرے کے تمام طبقات مل بیٹھ کر نیا عمرانی معاہدہ طے کریں،جومعاشی و سماجی انصاف پر مبنی ہو۔اگر ملک کو بنانا ہے اور اسے ترقی وخوشحالی کی منزل سے ہمکنا رکرنا ہے تو اجتماعی کاوشوں اور اجتماعی سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا اسی طرح پاکستان بین الاقوامی برادری میں اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرسکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ پنجاب حکومت نے اپنے وسائل سے جو پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ وریسرچ سنٹر کا ادارہ بنایاہے اس کے ساتھ ہیپاٹائٹس فلٹر کلینکس بھی جڑے ہوئے ہیں ۔پنجاب کے مختلف اضلاع میں یہ فلٹر کلینکس مریضوں کو علاج فراہم کر رہے ہیں جبکہ ایسے فلٹر کلینکس صوبے کے تمام اضلاع میں بنائے جا رہے ہیں اور آئندہ سال کے شروع میں تمام اضلاع میں ایسے فلٹر کلینکس موجود ہو ں گے ،ان فلٹر کلینکس میں پاکستان کے جس حصے سے بھی غریب مریض آئیں گے ان کا علاج مفت ہوگا ۔میرا ایما ن ہے کہ اجتماعی سوچ اور مشترکہ کاوشو ں سے پاکستان کو عظیم مملکت بنایا جا سکتا ہے۔آئیں ملکر اسے دنیا کی عظیم طاقت بنائیں۔ دھرنوں ،لاک ڈاؤنوں ، الزام تراشیوں ، ٹانگیں کھچینے ترقیاتی منصوبوں میں روڑے اٹکانے سے یہ مقصد حاصل نہیں ہوسکتا۔تیرا اور میرا نہیں ’’ہمارا پاکستان‘‘ کی سوچ سے ہی پاکستان عظیم ملک بنے گا۔ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کر کے ایک ٹیم کی طرح متحد ہو کر آگے بڑھنا ہے۔سیاسی لڑائیاں الیکشن میں لڑیں ۔خدا را دکھی انسانیت کے دکھوں میں اضافہ نہ کریں اور غریب کی غربت کو نہ بڑھائیں۔دھرنو ں سے امن قائم نہیں ہوتا،دھرنوں نے معیشت کا دھڑن تختہ کیا،اب دھرنوں کا دھڑن تختہ کرنے کی ضرورت ہے۔آئیں ملک کے لئے ملکر کام کریں تبھی پاکستان ایک عظیم ملک کے طو رپر ابھرے گا۔ہمیں کشکول گدائی توڑ کر خود انحصاری کی منزل حاصل کرناہے ۔لاک ڈاؤن ، ہڑتالوں او ردھرنوں سے قومیں نہیں بنتی۔قوم بننے کے لئے محنت کرنا پڑتی ہے او رمٹی سے مٹی ہونا پڑتا ہے ۔نئے جہان دھرنوں او رہڑتالوں سے نہیں محنت ، امانت ،دیانت او رخدمت سے بنتے ہیں یہی اسلام کا پیغام ہے۔

وزیراعلی نے کہاکہ پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ وریسرچ سنٹر کے ادارے کے قیام کے لئے جتنی محنت او رکاوشیں کی گئی ہیں انہیں الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔اس عظیم منصوبے پر کام کرنے والے صوبائی وزراء خواجہ سلمان رفیق،صوبائی وزیر خزانہ ، چیف سیکرٹری ، چیئرمین منصوبہ بندی وترقیات، سیکرٹریز صحت ، ڈاکٹر سعید اختر او ران کی پوری ٹیم، ریسکیو 1122، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ ، ڈی جی پی ایچ اے ، لیسکو، سوئی گیس، کنٹریکٹرز، مزدوروں اور تمام اداروں کو سلیوٹ کرتا ہوں ۔

وزیراعلی نے منصوبے پر کام کرنے وا لے مزدوروں کے لئے ایک اضافی تنخواہ کے برابر بونس کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ منصوبے پر کام کرنے والے ا داروں کے سربراہان کو ایک تقریب منعقد کر کے ایوارڈز او رمیڈلز دیں گے ۔انہوں نے کہاکہ ادارے کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین ڈاکٹر سعید اختر ایک ولی صفت اور دکھی انسانیت کا درد رکھنے والے انسان ہیں اور وہ اس ا دارے کے لئے محنت کر کے پوری دنیا سے ڈاکٹر ز اور ماہرین لے کر آئے ہیں۔اس ادارے میں مریضوں کو جدید علاج معالجہ ملے گا۔یہاں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشنز کی طرح ہڑتالیں نہیں ہوں گی۔آؤٹ ڈور اورایمرجنسی بند نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ مریضوں کو تکلیف میں چھوڑ کر سڑکوں پر آ کر ہڑتالیں کرنا دکھی انسانیت کے ساتھ ظلم ہے یہ میں نہیں ہونے دوں گایہ باب ہمیشہ کے لئے بند کرنا ہوگا ۔انہوں نے کہاکہ منصوبے پر کام کرنے والے تمام اداروں او رافراد کی دن رات کی محنت کا نتیجہ ہے کہ یہ ادارہ مکمل ہوا ہے اور آج یوم قائدؒ کے موقع پر اس کا پہلا مرحلہ آپریشنل ہواہے اور آپ کی اس کاوش نے قائدؒ کی روح اور شہداء تحریک قیام پاکستان کو خوش کیاہے ۔انہوں نے کہاکہ دکھی انسانیت کی خدمت ایک بڑی عبادت ہے،میں نے اگر دکھی انسانیت کی خدمت کر کے کوئی جرم کیاہے تو میں یہ جرم کرتا رہوں گا۔

وزیراعلی نے کہاکہ سیاسی قیادت ، ججوں، جرنیلز اور معاشرے کے ہر طبقے کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کو عظیم مملکت بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔میرا یقین ہے کہ محنت، امانت اور دیانت کے سنہری اصول اپنا کر پاکستان کو عظیم مملکت بنایا جا سکتا ہے۔وفاقی وزیر صحت سائرہ افضل تارڑ ، صوبائی وزرا خواجہ سلمان رفیق، خواجہ عمران نذیر ، صوبائی وزراء ، اراکین ا سمبلی ، پاکستان کڈنی اینڈلیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ کے بورڈ آف گورنز کے چیئرمین ڈاکٹر سعید اختر ، چیف سیکرٹری ، سیکرٹریز صحت ، چیئرمین پی اینڈ ڈی اور لوگوں کی بڑی تعداد نے تقریب میں شرکت کی۔