زینب قتل از خود نوٹس کیس ،چیف جسٹس نے لاہور ہائیکورٹ میں مقدمہ کی سماعت کو روک دیا

 
0
364

اسلام آباد جنوری 16(ٹی این ایس) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ زینب قتل کیس سے ساری قوم دکھی ہے اتنے دنوں کے بعد کوئی پیش رفت نہیں ہورہی سپریم کورٹ میں زینب قتل کیس ہوئی جس میں ایڈیشنل آئی جی پنجاب سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔سپریم کورٹ میں زینب قتل ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بینچ کررہا ہے۔

چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ معاملہ کیا ہے، ہمیں بھی بتائیں اگرآپ اپنی تحقیقات چیمبر میں بتانا چاہتے ہیں توبتا دیں، جس پرایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ ڈیڑھ سال میں اس نوعیت کے 8 واقعات ہو چکے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تحقیقات کے بعد ہر معاملہ سپریم کورٹ میں آتا ہے، بہت سے لوگ ناقص تفتیش پربری ہوجاتے ہیں، عدالتی فیصلوں سے پولیس راہنمائی نہیں لیتی ہرکیس میں وہی غلطیاں کی جاتی ہیں، پولیس اور ججوں میں رابطہ کیوں نہیں ہونا چاہیے۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ بندہ پکڑا جائے اور پولیس مقابلے میں مارا جائے اگرمسئلہ حل نہ ہوا تو حکومت اور پولیس کی ناکامی ہوگی جس پر ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ یہ شخص سیریل کلرہے، گرفتاری کا وقت نہیں دے سکتے، زیادتی کا شکار ایک بچی کائنات بچ گئی تھی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سیف سٹی منصوبے پرکروڑوں روپے خرچ کئے گئے لاہور ہائیکورٹ میں مقدمہ کی سماعت روک رہے ہیں ہائیکورٹ کے پاس ازخود نوٹس لینے کا اختیارنہیں۔

سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے کہا کہ گیارہ سو مشکوک افراد سے تحقیقات ہوئیں، چارسو افراد کے ڈی این اے سیمپل لئے گئے۔عدالت نے پنجاب فرانزک لیب کے سربراہ سمیت تحقیقاتی ٹیم کوبھی طلب کرلیا جب کہ سپریم کورٹ میں زینب قتل کیس کی سماعت اتوار کے روز تک ملتوی کردی گئی جو اب لاہور میں ہوگی۔سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کی سربراہی چیف جسٹس ثاقب نثار کررہے ہیں جبکہ جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس اعجازالاحسن بھی بینچ کا حصہ ہیں۔

دوسری جانب زینب قتل کیس کی تحقیقات صرف سی سی ٹی وی فوٹیج تک محدود ہوگئی۔ہر روز ایک نئی فوٹیج سامنے آتی ہے نئی تصاویر بھی جاری ہوتی ہیں مگر پولیس ملزم کو پکڑنے میں تاحال ناکام ہے سراغ لگایا تو صرف اتنا کہ ملزم سیریل کلرہے۔پنجاب پولیس نے عدالت میں رپورٹ جمع کرادی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ زینب کو قتل کرنے والا سیریل کلرہے، قاتل وہی شخص ہے جس نے پہلے بھی بچیوں کوقتل کیا۔

تفتیشی ٹیموں نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے نقشہ بناکر تحقیقات شروع کردی ہیں۔ابتدائی رپورٹ کے مطابق 3 کلومیٹرکی حدود میں بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے 6 واقعات پیش آئے جن میں سے پانچ قتل کردیں گئیں بچیوں کی لاشیں دو سو میٹرکی حدود سے ملیں۔انٹیلی جنس تعاون کے باوجود ملزم اب تک آزاد ہے۔ جس پرعدالت بھی برہم ہوگئی اور قاتل کو پکڑنے کیلیے پولیس کو24گھنٹے کی مہلت دے دی۔ذرائع کے مطابق تفتیشی ٹیموں نے 3 کلو میٹر کی حدود میں تمام گھروں کا ڈیٹا جمع کرلیا ہے، جبکہ 100 سے زائد افراد کے ڈی این اے سیمپل بھی حاصل کئے گئے ہیں۔