اسرائیل کو تسلیم کرنے کا فیصلہ معطل کرنے کی سفارش،عالم گیرتحریک چلانے کا فیصلہ

 
0
306

مقبوضہ بیت المقدس جنوری 16(ٹی این ایس)فلسطین کی مرکزی کونسل نے ایگزیکٹو کمیٹی کو اسرائیل کو تسلیم کرنے کا فیصلہ معطل کرنے کا اختیار سونپا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کونسل نے اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کے خلاف ہرطرح کی جدو جہد کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ فلسطینی کسی صورت میں اسرائیل کو ایک یہودی ریاست کے طورپر تسلیم نہیں کریں گے۔ کونسل نے اسرائیل کے ساتھ ہرطرح کاسیکیورٹی تعاون ختم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق رام اللہ میں جاری رہنے والی فلسطینی مرکزی قیادت پر مشتمل فلسطینی کونسل کے اجلاس میں کئی اہم اعلانات اور فیصلے کیے گئے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عبوری دور میں طے پانے والے تمام معاہدے بالخصوص اوسلو سمجھوتہ، اعلان قاہرہ اور واشنگٹن سمجھوتہ غیر موثر ہوچکے ہیں۔ ان پر عمل درآمد اور ان کی پابندی نہیں کی گئی۔ اس لیے اب ان کا کوئی عملی وجود نہیں رہا ہے۔فلسطین کی مرکزی کونسل نے عالمی برادری پر فلسطین کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے پر زور دیا۔ کونسل نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی اساس پر فلسطین پر اسرائیل کے قبضے کے خاتمے، آزاد فلسطینی مملکت کے قیام۔ مشرقی بیت المقدس کو فلسطین کا دارالحکومت بنائے جانے اور اسرائیل کو سنہ 1967ء کی جنگ سے پہلے والی پوزیشن پر لے جانے پر زور دیا گیا۔کونسل نے تنظیم آزادی فلسطین’پی ایل او‘ کی انتظامی کمیٹی کو اسرائیل کو تسلیم کرنے کا فیصلہ واپس لینے کا بھی اختیار دیا ہے اور سفارش کی ہے جب تک اسرائیل سنہ 1967ء کی حدود میں آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرتیہوئے القدس کو فلسطینی دارالحکومت تسلیم اور یہودی آباد کاری نہیں روکتا تب تک اسرائیل کو تسلیم نہ کیاجائے۔فلسطینی کونسل نے اسرائیل کے ساتھ ہرطرح کے سیکیورٹی تعاون کو ختم کرنے اور پیرس میں طے پائے اقتصادی معاہدے کو ختم کرنے پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں پی ایل او کی انتظامی کمیٹی پر زور دیا گیا کہ وہ آزادانہ قومی اقتصادی پالیسی بنانے کے ساتھ فلسطین کے تمام اداروں کو اس پرعمل درآمد کاپابند بنائے۔ تاکہ اسرائیل پر معاشی اور اقتصادی انحصار کا سلسلہ ختم کیا جاسکے۔فلسطینی کونسل کے اجلاس کے اختتام پر جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ فلسطینی اتھارٹی یہودی کالونیوں کے بائیکاٹ اور استعماری پالیسی کے خلاف عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرے اور عالمی برادری کواس بات پر قائل کرے کہ سنہ 1967کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کے تمام اقدامات غیرقانونی ہیں۔کونسل نے صہیونی ریاست کے بائیکاٹ کی عالم گیر تحریک چلانے، اسرائیل پر پابندیاں عاید کرانے، عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں پر اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی اداروں میں شکایات درج کرانے، فلسطینی قوم کے خلاف جاری مسلسل مظالم کی روک تھام اور نوآبادیاتی نظام مسلط کرنے کے خلاف ہرسطح پر کوششیں تیز کرنے پر زور دیا گیا۔کونسل نے فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کے اسرائیلی نسل پرستانہ طرز عمل کی شدید مذمت کی گئی اور کہا گیا ہے کہ فلسطینی قوم کو اپنے حقوق کیحصول کے لیے تمام ذرائع سے جدو جہد کرنے کا حق ہے۔فلسطینی قیادت نے عارضی اور عبوری فلسطینی ریاست یا عبوری سرحدوں پر مشتمل فلسطینی ریاست کے نام نہاد کسی امن عمل کو قبول کرنے سے بھی صاف انکار کردیا ہے۔اجلاس میں کہا گیا کہ اسرائیل کو بہ طور یہودی ریاست کے تسلیم نہیں کیا جائیگا۔اجلاس میں داخلی سطح پر فلسطینی دھڑوں کے درمیان مصالحت کے عمل کو آگے بڑھانے، مئی 2011ء اور2017ء کے قاہرہ معاہدوں کی روشنی میں فلسطینیوں میں مصالحت کو آگے بڑھانے پر زور دیا گیا۔اجلاس میں زور دیا گیا کہ فلسطینی قوم کو صہیونی ریاست کے خلاف عوامی مزاحمت سمیت تمام وسائل کے استعمال سے آزادی کی جدو جہد جاری رکھنے کا حق ہے۔بیت المقدس کو فلسطین کا دارالحکومت بنائے جانے اور القدس کے فلسطینی باشندوں کے مسائل کے حل کے لیے کوششیں تیز کرنے، القدس کو یہودیانے کی صہیونی سازشوں کی روک تھام کے لیے عرب ممالک اور مسلم دنیا کی سطح پر کیے گئے فیصلوں کو عملی جامہ پہنانے پر زور دیا گیا