پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس،وزارت اطلاعات ونشریات کے2015-16ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا

 
0
1510

اسلام آباد،جنوری 24 (ٹی این ایس): پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پاکستان ٹیلی ویژن کے معاملات پر ایک ذیلی کمیٹی قائم کی ہے جو 15دنوں میں مرکزی پی اے سی کو تفصیلی رپورٹ پیش کرے گی جبکہ پی اے سی نے وزارت اطلاعات سے گزشتہ 10سالوں کے بجٹ کی تفصیلات بھی طلب کر لی ہیں۔ بدھ کو پارلیمنٹ کی پبلک کاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں شفقت محمود، صاحبزادہ نذیر سلطان، سینیٹر اعظم سواتی، سینیٹر مشاہد حسین سید، ڈاکٹر عذرا فضل، سید نوید قمر، شاہدہ اختر علی ، ڈاکٹر عارف علوی اور متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزارت اطلاعات و نشریات کے 2015-16ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیاگیا۔ اضافی گرانٹ کے حوالے سے پی اے سی کے سوال کے جواب میں سیکرٹری اطلاعات و نشریات احمد نواز سکھیرا نے کہاکہ بعض اوقات حکومت کی ہدایت کے تحت اشتہارات کی خصوصی مہم چلانا ہوتی ہے۔ جیسا کہ ماضی میں کالعدم تنظیموں کے حوالے سے مہم چلانا پڑی، انہوں نے کہاکہ اشتہارات کی مارکیٹ میں حکومتی شعبہ کا حصہ صرف 15 سے 20 فیصد رہ گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی لاگت پر بھی سرکاری کنٹرول نہیں رہا۔ ہمیں اس صورتحال کے ازالے کے لئے اصل بجٹ اور اخراجات میں پایا جانے والا تضاد ضرور دورکرنا ہوگا۔ سید نوید قمر نے ریمارکس میں کہاکہ پارلیمنٹ کو ضمنی گرانٹس کے حوالے سے ربڑ سٹیمپ کے طورپر استعمال کیاجاتاہے ۔ سینیٹر اعظم سواتی کے سوال پر سیکرٹری اطلاعات احمدنواز سکھیرا نے کہاکہ وزیر اعظم ہاؤس کے میڈیاسیل کے حوالے سے ہمیں معلومات نہیں ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم کی تنخواہ اور مراعات کے حوالے سے معاملہ میری بطور سیکرٹری اطلاعات تعیناتی سے پہلے کا ہے اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا۔ سیکرٹ فنڈ کے معاملے پر مشاہد حسین سید کے سوال کے جواب میں سیکرٹری اطلاعات نے کہاکہ جون 2013ء سے ہر وزارت سے سیکرٹ فنڈ ختم کردیا گیاہے اب اس کا کوئی بجٹ مختص نہیں ہوتا۔ ایکسٹرنل پبلسٹی کا اپنا بجٹ ہے۔ بیرون ملک سفارتخانوں میں وزارت اطلاعات کے 23 افسران بطور پریس قونصلر فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ پی اے سی نے وزارت اطلاعات و نشریات سے گذشتہ 10سال کے بجٹ کی تفصیلات طلب کرلی ہیں ۔ شفقت محمود نے کہاکہ پی ٹی وی میں جنسی ہراساں کرنے کی شکایت پر درست کارروائی کی گئی ہے تاہم شکایت کنندگان کو نوکری سے برطرف نہیں کرنا چاہیے تھا اس پر سیکرٹری اطلاعات نے کہاکہ ہم نے انہیں نہیں نکالا اگر وہ خود آنا چاہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ پی اے سی کے چیئرمن سید خورشید احمد شاہ نے پی ٹی و ی کے معاملات پر شفقت محمود کی سربراہی میں ایک ذیلی کمیٹی قائم کردی ہے جو 15دنوں میں پی ٹی وی کے تمام معاملات کا جائزہ لے کر پی اے سی کو رپورٹ پیش کرے گی۔ ڈاکٹر عارف علوی ، شاہدہ اخترعلی، سید غلام مصطفیٰ شاہ اور سردار عاشق حسین گوپانگ کمیٹی کے رکن ہوں گے۔ انہوں نے پی اے سی کو بتایاکہ وزارت اطلاعات پارلیمنٹ کے لئے’’ پی ٹی وی پارلیمنٹ‘‘ کے نام سے نیا چینل لانا چاہتی ہے ۔ یہ چینل سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاسوں کی کارروائی سمیت پارلیمانی کمیٹیوں کی کوریج کرے گا۔سیکرٹری اطلاعات نے کمیٹی کو بتایاکہ گزشتہ 10سال سے پی ٹی وی کے اشتہارات میں کمی آ رہی ہے جو ایک ارب روپے ہے چیمپئنز ٹرافی اور رمضان ٹرانسمیشن سے ہم نے نقصان کم کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہاکہ وزارت اطلاعات کے پاس الیکٹرانک میڈیا کو اشتہارات دینے کی کوئی پالیسی نہیں ہے ۔