دھرنوں اور مظاہروں سے نمٹنے کے لیے نیا قانون تیار

 
0
301

اسلام آباد فروری 17(ٹی این ایس): دھرنوں ارو مظاہروں سے نمٹنے کے لیے نیا قانون تیار کر لیا گیا ہے جس کے تحت توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ اور املاک کو نقصان پہنچانا ناقابل ضمانت جُرم ہو گا جس کی سزا 3 سال قید اور 50 لاکھ روپے جُرمانہ ہو گی۔ جُرم ثابت کرنے کے لیے وقوعہ کی ویڈیو ہی کافی ہو گی اور گواہی کی ضرورت نہیں ہو گی، توڑ پھوڑ کرنے پر نقصان کی رقم بھی ادا کرنا ہو گی۔ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ وفاقی حکومت نے ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں سے نمٹنے کے لیے قانون سازی کا فیصلہ کرتے ہوئے انسداد فسادات و مالی معاوضہ ایکٹ 2018ء کا مسودہ تیار کر لیا ہے۔ مسودہ قانون اٹانی جنرل نے تیار کیا ہے جو منگل کو کابینہ کے اجلاس میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ مجوزہ مسودہ قانون کے تحت توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کرنے سمیت املاک کو نقصان پہنچانا نا قابل ضمانت جُرم ہو گا۔چوری یا ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے والی سرکاری اور نجی املاک کے نقصانات کا ازالہ کرنے کے لیے حکمت عملی وضع کی گئی ہے۔
توڑ پھوڑ کرنے والا سزا کے ساتھ نقصان کی رقم بھی ادا کریں گے۔ منظوری کی صورت میں مذکورہ قانون فوری طور پر ملک میں نافذ العمل ہوگا جس کے تحت منقولہ اور غیر منقولہ املاک، گاڑیوں کو نقصان پہنچانا ناقابل ضمانت جُرم ہوگا۔نقصان کا تخمینہ ریٹائرڈ جج پر مشتمل کمپنسیشن کمشنر لگائے گا۔ مسودے کے مطابق کسی بھی فرد، گروپ، آرگنائزیشن، سماجی، مذہبی رہنما یا سیاسی جماعت کی طرف سے مزاحمت، ہڑتال، دھرنا، احتجاج، مارچ یا تعزیتی جلوس کے دوران ہوائی، ریل، یا سڑک پر ٹریفک روکنا بھی جُرم تصور ہو گا۔مسودہ قانون کے مطابق آگ لگا کر یا دھماکہ خیز مواد سے پراپرٹیز کو نقصان پر بھی سزا اور جُرمانہ ہو گا۔ اس قانون کے تحت درج مقدمات کی سماعت سیشن کورٹ کرے گی اور انسپکٹر سے کم رینک کا افسر تفتیش نہیں کر سکے گا۔ اس قانون کے زمرے میں آنے والے ملزم پر کسی اور قانون کا اطلاق نہیں ہو گا جبکہ وفاقی حکومت اس قانون کے اطلاق میں حائل رکاوٹین دور کرنے کی مجاز ہو گی۔