نقیب اللہ قتل کیس: سپریم کورٹ کا آئی ایس آئی اور ایم آئی کی جانب سے رپورٹ پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہار،ایک ہفتے کی مہلت

 
0
367

کراچی میں انسداد دہشت گردی عدالت نے راؤانوارسمیت دیگر ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے

اسلام آباد/کراچی، مارچ 05 (ٹی این ایس): سپریم کورٹ میں ماورائے عدالت از خود نوٹس کی سماعت کے دوران جعلی پولیس مقابلے میں قتل کیے جانے والے نقیب اللہ محسود کیس میں مفرور ملزم سابق سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس(ایس ایس پی) ملیرراؤانوارکو تلاش کرنے سے متعلق خفیہ ایجنسیوں کو ایک ہفتے میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیدیا۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران انسپکٹر جنرل (آئی جی)سندھ پولیس، جوائنٹ سیکریٹری وزارت دفاع، نقیب اللہ محسود کے وکیل اور دیگر حکام پیش ہوئے۔سماعت کے دوران انٹیلی جنس بیور (آئی بی)کی جانب سے عدالت میں رپورٹ پیش کی گئی، تاہم انٹر سروس انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)اور ملٹری انٹیلی جنس(ایم آئی)کی جانب سے رپورٹ پیش نہ کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ راؤانوارکی گرفتاری میں کوئی پیشرفت یا کامیابی ہوئی یا نہیں؟ جس پر اے ڈی خواجہ نے جواب دیا کہ نقیب اللہ قتل میں ملوث ڈی ایس پی گرفتار ہوگیا ہے لیکن راؤانوارتاحال مفرور ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے آپ کو تمام سیکیورٹی اداروں کی مدد فراہم کی تھی، اس کے باوجود ملزم کیوں گرفتار نہیں ہوا؟ آپ نے تمام سیکیورٹی اداروں سے کیا معاونت لی؟ جس پر آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ تمام اداروں سے راؤانوارکی تلاش کے لیے مدد مانگی تھی، ساتھ ہی راؤانوارکی لوکیشن، واٹس ایپ کال اور میسیجز کے حوالے سے بھی معلومات مانگی تھی لیکن کوئی مثبت پیشرفت نہیں ہوئی۔سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ راؤانوارسے متعلق انٹیلی جنس بیورو کی رپورٹ عدالت میں جمع ہوچکی ہے جس کے مطابق آئی بی کے ڈپٹی ڈائریکٹر سندھ پولیس کی تفتیشی ٹیم سے رابطے میں ہیں اور آئی بی نے مفرور ملزم کی فون کالز کا تکنیکی جائزہ لیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آئی بی کی رپورٹ میں تو کچھ بھی اس کا ذکر نہیں اور آئی ایس آئی کی رپورٹ کہاں ہے؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آئی ایس آئی کی رپورٹ اب تک نہیں آئی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی کی رپورٹ کیوں نہیں آئی؟ وضاحت کریں۔اس دوران عدالت میں کچھ دیر کا وقفہ ہوا۔

بعد ازاں مختصر وقفے کے بعد سماعت کے آغاز پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی نے سندھ پولیس سے تعاون کیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ عدالتی حکم کی تعمیل کیوں نہیں ہوئی؟اس موقع پر عدالت میں موجود جوائنٹ سیکریٹری دفاع نے عدالت کو بتایا کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی نے رپورٹ کے لیے وقت مانگا ہے، اگر ایک ہفتہ مل جائے تو ان اداروں کی رپورٹ آجائے گی، جس پر عدالت نے دونوں اداروں کو ایک ہفتے کی مہلت دے دی۔سماعت کے دوران عدالت نے ایف سی سے بھی راؤانوارکی تلاشی سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ ایف سی کی رپورٹ نہ آئی تو ذمہ دار ادارے کا متعلقہ افسر ہوگا، ہمیں بھی نقیب اللہ محسود کے قتل کا دکھ اور تکلیف ہے، اس معاملے پر سیاست نہیں ہوگی۔عدالت میں سماعت کے دوران نقیب اللہ کا کیس لڑنے والے این جی او کے وکیل فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا لگتا ہے کہ راؤانوارکا کوئی ساتھی ان کی مدد کر رہا ہے، لہذا میری استدعا ہے کہ راؤانوارکی ایئر پورٹ سے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی جائیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ چاہتے ہیں راو انوار کی حاضری یقینی بنائی جائے، فوٹیج لے کر شناخت کریں، بندے ہم بلالیں گے۔

سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ شہریار قاضی بھی عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ راؤ انوار کی دوہری شہریت نہیں ہے اور ہم نے اس بارے میں چیک بھی کیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ راؤانوارکا اقامہ تو ہے۔بعد ازاں عدالت نے آئی ایس آئی اور ایم آئی کوراؤانوارسے متعلق رپورٹ ایک ہفتے میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

دوسری جانب کراچی میں انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی)نے نقیب اللہ قتل کیس میں مفرور سابق ایس ایس پی ملیرراؤانوارسمیت دیگر ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔انسداد دہشت گردی عدالت میں سماعت کے دوران کیس کے تفتیشی افسر کی جانب سے حاضری سے استثنی کی درخواست پیش کی گئی اور کہا گیا کہ اس کیس کے ازخود نوٹس کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ میں ہوں اور عدالت میں پیش نہیں ہوسکتا۔جس پر عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر کو حاضری یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 8 مارچ تک ملتوی کردی۔