عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی روک تھام کے لیے بھارت پر دباو ڈالے‘کانفرنس کے مقررین کا مطالبہ

 
0
401

برسلز مارچ 9(ٹی این ایس)بلجیم کے دارالحکومت برسلز میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کے مقررین نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں خاص طور پر خواتین کیخلاف جاری ظلم و ستم رکوانے کیلئے بھارت پر دباو ڈالے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق کشمیر کونسل یورپی یونین کے زیر اہتمام’’جنگ زدہ علاقوں میں ذہنی اذیت سے نکلنے کیلئے ایک خاتون کی جدوجہد‘‘ کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس یورپی پارلیمنٹ میں منعقد ہوئی۔عالمی یوم خواتین کے موقع پر منعقد ہونے والی اس کانفرنس کے انعقاد کیلئے کشمیرکونسل یور پی یونین کو اراکین یورپی پارلیمنٹ واجد خان، جولی وارڈ، ڈاکٹرسجاد کریم کا تعاون حاصل تھا۔کانفرنس میں دانشوروں، اراکین پارلیمنٹ، انسانی حقوق کی تنظیموں کے کارکنوں، یورپی اداروں کے عہدیداران اور دیگر اہم شخصیات نے اپنے خیالات کا اظہارکیا۔کشمیرکونسل یورپی یونین کے چیئرمین علی رضا سید نے شرکا کا خیرمقدم کرتے ہوئے کانفرنس کے مقاصد بیان کئے۔ رکن ای یو پارلیمنٹ واجد خان نے اپنے خطاب میں بتایاکہ یورپی یونین ’’جنگ زدہ علاقوں میں لوگوں کو ذہنی اذیت سے نکالنے کیلئے کیا کررہی ہے یا اسے کیا کرنا چاہیے۔ رکن یورپ پارلیمنٹ جولی وارڈ نے صنفی مساوات کے موضوع پر بات کی۔ پاکستانی محقق نگہت افتخار نے ’’جنگ زدہ علاقوں میں ذہنی اذیت‘‘ کے مسائل کے بارے گفتگو کی۔کانفرنس کے دوران کنن پوشپورہ اجتماعی آبرو ریزی کے المناک واقعے کے بارے میں کتاب ’’کیا کنن پوشپورہ یاد ہے‘‘ کی مصنفین نتاشہ راتھر اور ایثار بتول کی ریکارڈ شدہ گفتگو پیش کی گئی جس میں انھوں نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کنن پوشپورہ کے واقعے میں ملوث عناصر کو سزا دلوانے کیلئے اپنا اثر رسوخ استعمال کرے۔ اس کے علاوہ مقبوضہ کشمیرمیں پیلٹ گن کے بے دریغ استعمال کے بارے میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ویڈیو رپورٹ دکھائی گئی۔رکن برسلز پارلیمنٹ ڈاکٹر ظہورمنظور نے کنن پوشپورہ واقعے اور جنگ زدہ علاقوں میں خواتین کے ساتھ زیادتی کے موضوع پر بات کی۔
سابق رکن یورپی پارلیمنٹ ڈینیل کارون نے جنگ زدہ علاقوں میں ذہنی صحت اور فیملی تعلقات کے بارے میں گفتگو کی۔انسانی حقوق کی کارکن یاسمین ابراھیم نے جنگ زدہ علاقوں اور کشمیرمیں طلبا کی ذہنی اذیت کے بارے بات کی جبکہ کانفرنس کے دوران پیلٹ گن سے پیدا ہونے والے مسائل پر بھی اظہارخیال کیا گیا۔ کانفرنس کے دوران فری کشمیرآرگنائزیشن برلن کے چیئرمین ڈاکٹر صدیق کیانی نے بھی خطاب کیا۔ محقق اور انسانی حقوق کی علمبردار ماریان لوکس نے خواتین کے ذہنی اذیت کے مسائل اور مقامی کمیونٹی کے کردار کے بارے میں اظہارخیال کیا۔ کانفرنس کے موقع پر سوالات کے جوابات کا سیشن بھی ہوا جس دوران شرکا نے کانفرنس کے دوران پیش کئے گئے موضوعات پر سوال کئے اور آئندہ کے لائحہ عمل پرتفصیلی تبادلہ خیالات کیا گیا ۔
کشمیر کونسل یورپی یونین نے اعادہ کیا کہ وہ کشمیریوں کے حقوق کی پامالیوں کو یورپی یونین کی سطح پر اٹھائے گی اور اس سلسلے میں جموں و کشمیر سول سوسائٹی کے اتحاد کے کو آرڈی نیٹر اور ایشین فیڈریشن برائے جبری گم شدہ افراد کے چیئرمین خرم پرویز کی رپورٹوں کی روشی میں کام کیا جائے گا۔ ریسرچر سعدیہ میر کے اختتامی ریمارکس کے ساتھ کانفرنس اختتام کو پہنچی۔یہ کانفرنس کشمیرکونسل یورپی یونین کی آگاہی مہم کے اختتام پر منعقد کی گئی جس کا مقصد ستائیس برس پرانے کنن پوشپورہ اجتماعی آبروریزی کے واقعے کو کرنا تھا۔ یاد رہے کہ بھارتی فوجیوں نے 24فروری 1991کی درمیانی رات کو مقبوضہ کشمیر میں ضلع کپواڑہ کے علاقے کنن پوشپورہ میں محاصرے اور تلاشی کی کاروائی کے دوران سو کے لگ بھگ کشمیری خواتین کو اجتماعی آبروریزی کا نشانہ بنایا تھا۔