ہندو انتہاءپسندوں اور پولیس کے ہاتھوں شکار ہوئی کمسن کشمیری بچی آصفہ کے حق میں انصاف کے لئے اب پوری دنیا میں آوازیں اٹھنے لگی ہیں ،

 
0
481

بھارت واسکی ہندو فرقہ پرستی کا کریہہ چہرہ بے نقاب ہورہا ہے
سرینگر، اپریل 15 (ٹی این ایس): مقبوضہ کشمیر میں ہندو انتہاءپسندوں اور پولیس کے ہاتھوں شکار ہوئی کمسن بچی آصفہ کے حق میں انصاف کے لئے اب پوری دنیا میں آوازیں اٹھنے لگی ہیں اور بھارت واسکی ہندو فرقہ پرستی کا کریہہ چہرہ بت نقاب ہورہا ہے۔
کشمیر کے مویشی چروانے والے خانہ بدوش خاندان سے متعلق اس آٹھ سالہ بچی کو جموں صوبہ کے کٹھوعہ علاقہ کے ہیرا نگر میں مقامی ہندو انتہاء پسندوں نے مقامی پولیس کے ساتھ مل کر اغواء کیا اور اسے سات روز تک ایک مندر میں رکھ کر اسکی اجتماعی آبروریزی کی اور بعد ازاں قتل کر کے مقامی جنگل میں پھینک دی۔

یہ واقع جنوری کے انہی دنوں میں پیش آیا تھا جب پاکستان کے قصور علاقہ میں آصفہ جتنی ہی زینب نامی بچی کے ایک شخص کی جنسی درندگی کا نشانہ بنے کے واقع نے پوری دنیا میں شہرت پائی تھی۔آصفہ کا سانحہ اس اعتبار سے زیادہ بھیانک ہے کہ یہ کسی فرد واحد کی جنسی ہوس کا شاخسانہ نہیں بلکہ مذہب کی بنیاد پر باقاعدہ ایک سازش تھی جسکا مقصد کٹھوعی کے مسلمانوں کو خوفزدہ کرکے انھیں علاقہ سے نقل مکانی کرنے پر مضبور کرنا تھا۔

اس سازش میں بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کا ایک مقامی لیڈر اور اسکا بیٹا پیش پیش تھا انہی کی سرپرستی میں چلنے والے مندر میں رکھ کر معصوم بچی کو رکھ کر لرزہ خیز مظالم کا نشانہ بنایا گیا۔ اس کار سیاہ میں مقامی تھانے کے پولیس اہلکار بھی ملوث تھے۔ بعد ازاں ایک سب انسپکٹر سمیت دیگر پولیس اہلکاروں نے شواہد کو ضایع کر نے کا جرم انجام دیا ۔ ان سب کے جرائم اب سامنے آچکے اور عوامی دباؤ کے تحت کٹھ پتلی حکومت نے 9 افردا کو گرفتار کر لیا ہے تاہم ان کو بچانے کی خاطر ہندو انتہاء پسند خاصے سرگرم ہیں۔ا س سلسلہ میں بی جے پی کی ایک ذیلی شاخ ہندو ایکتا منچ نے قبیح جرم کا ارتکاب کرنے والوں کے حق میں ریلی نکالی جبکہ جموں بار ایسو سی ایشن نے جموں میں ہڑتال کی بھی کال دی جو ناکام رہی۔کشمیر اورجموں میں اس سانحہ کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے تاہم بھارت کی بعض انسانی حقوق اور سول سوسائٹی سے وابستہ جماعتوں سمیت ثانیہ مرزا اور دیگر معروف شخصیات کی طرف سے اٹھنے والی آوازوں کے سبب اب اس سانحہ کی گونج پوری دنیا میں سنائی دینے لگی ہے یہاں تک کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گٹریس نے بھی اس پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی حکومت سے کہا کہ وہ انصاف کے تقاضے پورے کرے۔ ہندو انتہاء پسندی کا چہرہ بے نقاب ہونے پر اب بھارتی وزیر اعظم کو بھی سلے ہوئے لب کھولنے پڑ گئے۔