کرپٹ سیاستدانوں کو باکسنگ رنگ میں عامر خان کے حوالے کروں گا ٗعمران خان

 
0
513

ایسی حکمرانی کا کیا فائدہ جس میں انسان اپنے ہی اداروں پر اعتماد نہ کرسکے ٗ زکام بھی ہو تو طیارہ پکڑ کر باہر بھاگنے میں عافیت سمجھی جائے ٗچیف جسٹس پاکستان کی سمت بالکل درست ہے ٗ میڈیا سے گفتگو 
اقتدار میں آئے تو اداروں کی اصلاح کے لیے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے خدمات لیں گے ٗچیئر مین پی ٹی آئی
لندن اپریل 23(ٹی این ایس):پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاہے کہ کرپٹ سیاستدانوں کو باکسنگ رنگ میں عامر خان کے حوالے کروں گا ٗ ایسی حکمرانی کا کیا فائدہ جس میں انسان اپنے ہی اداروں پر اعتماد نہ کرسکے ٗ زکام بھی ہو تو طیارہ پکڑ کر باہر بھاگنے میں عافیت سمجھی جائے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ایسی حکمرانی کا کیا فائدہ جس میں انسان اپنے ہی اداروں پر اعتماد نہ کرسکے اور اگر زکام بھی ہو تو طیارہ پکڑ کر باہر بھاگنے میں عافیت سمجھی جائے۔عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان کی سمت بالکل درست ہے اور وہ عام آدمی کے مسائل سن رہے ہیں، ان کی خیبرپختونخوا آمد ہمارے لیے خوشی کا باعث ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ پختونخوا میں افسر شاہی کی تقرریوں کی بنیاد اہلیت اور قابلیت ہے ٗ چیف جسٹس نے بھی صوبائی انتظامیہ کی تعریف کی۔عمران خان نے کہا کہ اقتدار میں آئے تو اداروں کی اصلاح کے لیے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے خدمات لیں گے۔

اس سے قبل مانچسٹر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ گزشتہ انتخابات میں دو جماعتوں کے مک مکا سے آنے والا نگراں سیٹ اپ صاف شفاف الیکشن نہیں کراسکا، اس بار ایسی حکومت آنی چاہیے جو منصفانہ انتخابات کراسکے۔ عمران خان نے کہا کہ آصف زرداری اور نواز شریف سے اتحاد نہیں ہو گا ٗ پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ نے میثاق جمہوریت اور اٹھارھویں ترمیم کے تحت مک مکا کیا، نگراں حکومت اور الیکشن کمیشن میں مرضی کے لوگ لگائے، ان دونوں جماعتوں سے اتحاد نہیں ہوگا۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ عوام کے ووٹ لے کر جنہوں نے خود کو نیلام کیا ہارس ٹریڈنگ کے اصل ذمہ دار وہ ہیں، چوہدری سرور کو اپوزیشن اور پی ٹی آئی جوائن کرنے والے اراکین (ن) لیگ نے بھی ووٹ دئیے۔عمران خان نے نمل یونی ورسٹی کی فنڈ ریزنگ تقریب میں بھی شرکت کی اور اپنے خطاب میں کہا کہ ملک میں اشرافیہ اور عوام کے لیے الگ الگ تعلیمی نظام ہے ٗ (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی نے 20 سال میں ایسا ہسپتال نہیں بنایا جہاں ان کے قائدین کا علاج ہو سکے۔