کوئی تنقید کرتا ہے یا تذلیل کرتا ہے اس کی مرضی، نیب آئین اور قانون کے مطابق اپنے اختیارات استعمال کر رہا تھا اور کرتا رہے گا،چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال

 
0
432

پشاور مئی 10(ٹی این ایس)چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ قومی ادارے کا نوٹس ڈنر کا دعوت نامہ نہیں ہوتا اور اگر کوئی سمجھتا ہے کہ کرپشن سے متعلق پوچھنا جرم ہے تو یہ جرم ہوتا رہے گا۔چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نوٹس آپ کی عزت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب جو کچھ کر رہا ہے ملک اور عوام کے لیے کر رہا ہے، ہمیں کسی قسم کی تشہیر اور شاباش کی ضرورت نہیں، کوئی تنقید کرتا ہے یا تذلیل کرتا ہے تو اس کی مرضی لیکن نیب آئین اور قانون کے مطابق اپنے اختیارات استعمال کر رہا تھا اور کرتا رہے گا۔جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ آپ میں سے کوئی بھی تشریف لایا ہے تو اس کی خاطر تواضع کی ہے۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ بھی آئے ان سے ادب سے پوچھا کہ آپ نے جو رقم استعمال کی اُس کے امین تھے؟ ادب سے پوچھتے ہیں کہ جو رقم خرچ کی وہ کہاں کی۔ان کا کہنا تھا کہ یہ پوچھنا کون سا گناہ ہے کہ کرپشن کیسے ہوئی کہاں ہوئی، کوئی یہ سمجھتا ہے کہ یہ پوچھنا جرم ہے تو یہ جرم ہوتا رہےگا۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ یہ صورتحال ہمارے ملک کے مفاد میں ہے، کرپشن کو مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا۔قومی احتساب بیورو کے سربراہ کا کہنا تھا کہ نا تو ہمارا الیکشن سے کوئی تعلق ہے اور نا ہی کسی قسم کے سیاسی عزائم ہیں، الیکشن میں الف آئے یا ب آئے، عوام جانے اور ووٹ جانیں، لیکن کرپشن کے خاتمے کی جو مہم شروع کر رکھی ہے اسے ختم نہیں کریں گے۔جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ جن لوگوں کے ذہن میں یہ بات ہے کہ ہمیں کچھ نہیں کہا جائے گا وہ اپنی اس غلط فہمی کو دور کر لیں، ان سے پوچھا بھی جا سکتا ہے اور قانون کے مطابق اُن پر گرفت بھی ہو سکتی ہے اور جو قوم کی لوٹی ہوئی دولت ہے اسے واپس لا کر جن لوگوں کا حق ہے ان تک پہنچائی جائے گی۔

چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب کی کسی کے ساتھ کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے، نیب کا ہر قدم ملک اور ریاست کے مفاد میں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ نیب کو تھانے داری کا کوئی شوق نہیں ہے، آج ملک اس نہج پر پہنچ چکا ہے کہ پاکستان نے 84 ارب ڈالر قرض ادا کرنا ہے لیکن اتنی بڑی رقم کہیں خرچ ہوتی نظر نہیں آتی۔انہوں نے کہا کہ اگر کسی سے یہ سوال کر لیا جائے کہ یہ رقم کہاں استعمال ہوئی، آپ ذمہ دار تھے تو کوئی یہ مت سمجھے کہ اس کے ساتھ ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔قومی احتساب بیورو کے سربراہ نے کہا کہ اگر کسی شکایت کا ازالہ ہو جائے یا انکوائری ہو جائے تو آپ صاف شفاف ہو کر سامنے آئیں گے اور آپ کی شخصیت کے خلاف ہر قسم کی افواہ دم توڑ جائے گی۔