حسین لوائی جس ادارے کی تحویل میں ہے عدالت میں پیش کیا جائے: چیف جسٹس

 
0
425

سندھ بینک ،سمٹ اوریو بی ایل کو نوٹس جاری کردیئے اورتینوں بینکوں کے سربراہوں کو بھی ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم

اسلام آباد، جولائی 08 (ٹی این ایس ):سپریم کورٹ آف پاکستان نے جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق ازخودنوٹس کیس میں سمٹ بینک کے صدرحسین لوائی کو 12 جولائی کو طلب کر لیا،چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حسین لوائی جس ادارے کی تحویل میں ہے عدالت میں پیش کیا جائے۔

عدالت نے سندھ بینک ،سمٹ اوریو بی ایل کو نوٹس جاری کردیئے اورتینوں بینکوں کے سربراہوں کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دے دیااور تمام جعلی اکاﺅنٹس ہولڈرز کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے جعلی بینک اکاﺅنٹس سے متعلق زاخودنوٹس کی سماعت کی

چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ تحقیق کے مطابق کتنے ارب روپے کامعاملہ ہے؟،بشیر میمن نے کہا کہا2010 میں سورس انفارمیشن کی بنیادپرانکوائری شروع ہوئی،4 اکاؤنٹس کی نشاندہی کی گئی تھی،29 اکاؤنٹس کی اب نشاندہی کی گئی ہے۔

ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ محمدعمیر بیرون ملک ہیں،عدنان جاویدکے 3 اکاؤنٹس لکی انٹرنیشنل کے نام پرہیں،قاسم علی کے3اکاؤنٹ رائل انٹرنیشنل کے نام پرہیں،بشیر میمن نے کہا کہ طارق سلطان اورارم عقیل رابطے میں ہیں،محمد اشرف نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کررکھا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ا ن کی درخواست یہاں منگوا لیتے ہیں،6 افراد نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کررکھا ہے،بشیر میمن نے کہا کہ سمٹ بینک کے عدیل ارشدکوایف آئی اے سے تعاون کاکہاہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیاآپ نے انہیں سمن جاری کیا؟،35 ارب روپے کافراڈہے،آپ نے ان کوبلایا بھی نہیں؟ ،ڈی جی ایف آئی اے نے کہاکہ ہم ان تمام افرادکوطلب کررہے ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ صرف سمن جاری کرنا کافی نہیں؟۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اب تک تفتیش کے مطابق ان کے پیچھے کون ہے؟،ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ سب کونوٹس جاری کیے،ایک مقدمہ بھی درج کرادیا،16 سمٹ ، 8سلک بینک، 5 یو بی ایل کے اکاؤنٹ تھے۔

ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ یہ اکاؤنٹس 7لوگوں سے متعلق تھے،ان اکاؤنٹس سے 35 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئیں،میرے حکم پرسمٹ بینک کاسندھ بینک میں انضمام روکاگیا

چیف جسٹس نے کہا کہ 29 اکاؤنٹ ہولڈرزکے نام بھی بتائیں،بشیر میمن نے کہا کہ طارق سلطان کے نام پر 5 اکاؤنٹس ہیں،ارم عقیل کے نام پر بھی2اکاؤنٹس ہیں۔

بشیر میمن نے کہا کہ محمداشرف کے نام پرایک ذاتی اور 4لاجسٹک ٹریڈرکے اکاؤنٹس ہیں،چیف جسٹس نے کہا کہ ان تمام افرادکونوٹس جاری کریں گے۔

ڈی جی ایف آئی اے نے کہاکہ محمد عمیر کے ایک ذاتی اور 6حمیراسپورٹس کے نام پر اکاو¿نٹس ہیں،چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ آپ نے ان کوبلایا بھی نہیں؟ ۔

بشیر میمن نے کہاکہ ہم ان تمام افرادکوطلب کررہے ہیں،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ صرف سمن جاری کرنا کافی نہیں؟

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اب تک تفتیش کے مطابق ان کے پیچھے کون ہے؟ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ سب کونوٹس جاری کیے،ایک مقدمہ بھی درج کرادیا،چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ کتنے دن میں انکوائری مکمل کرلیں گے؟،کن لوگوں کے نام آپ چاہیں گے ای سی ایل میں ڈال دیں،جن لوگوں سے لڑناچاہتے ہیں وہ آپ کے قابو میں نہیں آئیں گے،

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ کوسپریم کورٹ کی مدددرکارہوگی،وائٹ کالرکرائم کوپکڑلیاتوتمام مسائل حل ہوجائیں گے،سمٹ اوریو بی ایل بینک کے سربراہان کوبلالیتے ہیں،اگروہ ریکارڈ فراہم نہیں کرتے تو ہم دیکھ لیں گے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کیانیب اورایف آئی اے کی مشترکہ ٹیم نہیں بن سکتی؟،پاناماطرزپرجے آئی ٹی بنائیں جس میں فنانشل ماہرین بھی ہوں۔

عدالت نے سمٹ بینک کے صدرحسین لوائی کو 12 جولائی کو طلب کر لیا،چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حسین لوائی جس ادارے کی تحویل میں ہے عدالت میں پیش کیا جائے۔

عدالت نے سندھ بینک ،سمٹ اوریو بی ایل کو نوٹس جاری کردیئے اورتینوں بینکوں کے سربراہوں کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دے دیااور تمام جعلی اکاﺅنٹس ہولڈرز کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے دیا۔