اسلام آباد جولائی 12(ٹی این ایس)سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ ملک میں انتخابی عمل کے حوالے سے مختلف سوالات سامنے آ رہے ہیں، پولنگ کا وقت بڑھانے کے لئے دوسری جماعتوں سے مشاورت کیوں نہیں کی گئی۔
جمعرات کو ایوان بالا کے اجلاس میں نکتہ ء اعتراض پر انہوں نے کہا کہ ایوان بالا کا اجلاس جاری رکھنے کا فیصلہ خوش آئند ہے کیونکہ جس وقت ایوان کا اجلاس نہیں ہو رہا تھا اس وقت بعض ایسے معاملات سامنے آئے جو ایوان میں زیرغور آنے چاہئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن اپنے انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہو گئے ہیں کیونکہ مداخلت اور الیکشن کمیشن اپنا آئینی کردار ادا کرنے میں ناکام نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیکریٹری الیکشن کمیشن نے بیان دیا تھا کہ بعض بیرونی قوتیں انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہیں بعد میں وہ اپنے اس بیان سے پیچھے ہٹ گئے۔
نگران وزیر داخلہ نے بھی اسی طرح کا بیان دیا۔ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کی طرف سے بھی ایک بیان سامنے آیا۔ لاہور ہائی کورٹ کی طرف سے کاغذات نامزدگی کے فارم کے حوالے سے فیصلہ اور پھر سپریم کورٹ کی طرف سے اس معاملے کو زیر سماعت لانے اور حلف نامے کو شامل کرنے جیسے معاملات بہت اہم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے یہ حکم بھی آیا کہ آئین کے آرٹیکل 6 کا مجرم اور مفرور الیکشن لڑ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن تھا۔ وہ تو بعد میں جب پیش نہیں ہوا تو پھر یہ حکم واپس لے لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی میڈیا کے خلاف کریک ڈاؤن کے حوالے سے رپورٹ بھی آئی ہے۔ الیکشن کمیشن نے پہلے تقرریوں اور تبادلوں پر پابندی عائد کی، بعد میں نگران حکومت کو اس کی اجازت دے دی۔ انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت نے پولنگ کا وقت بڑھانے کا مطالبہ کیا۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے پولنگ کا وقت بڑھانا بھی سوالیہ نشان ہے۔ دوسری جماعتیں بھی انتخابی عمل میں حصہ لے رہی ہیں کیوں ان جماعتوں سے اس معاملے پر مشاورت نہیں کی گئی۔