آزادکشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال انتہائی تسلی بخش ہے،سر دار مسعود خان

 
0
430

بین الاقوامی فیکٹ فائنڈنگ مشنز کو آزاد کشمیر میں خوش آمدید کہیں گے، ہندوستان کے بر عکس ہم کوئی چیز بھی پوشیدہ نہیں رکھ رہے
جموں وکشمیر کا مسئلہ دوطرفہ مسئلہ نہیں ہے ،چاہتے ہیں بین الاقوامی تنظیمیں اور فورسز اس مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کریں،صدر آزاد کشمیر
اسلام آباد27جولائی(ٹی این ایس)سردار مسعود خان صدر آزاد جموں وکشمیر نے کہا ہے کہ ہم بین الاقوامی فیکٹ فائنڈنگ مشنز کو آزاد کشمیر میں خوش آمدید کہیں گے ۔ ہندوستان کے بر عکس ہم کوئی چیز بھی پوشیدہ نہیں رکھ رہے ۔ اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ انسانی حقوق کے عالمی ادارے آزادکشمیر آکر خود مشاہدہ کر لیں کہ آزادکشمیر میں انسانی حقوق اور انسانی حرمت کے تحفظ کا کس قدر خیال رکھا جاتا ہے ۔

صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے ان خیالات کا اظہار یورپین پارلیمنٹ کے ممبران کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ہے۔ جنہوں نے جموں و کشمیر ہاؤس صدارتی بلاک میں صدر سے ملاقات کی۔ وفد میں واجد خانMEPفرام یو ۔کے ، جولی وارڈMEP فرام یو ۔کے اور بودان آندرے دروجیوسکیMEP فرام پولینڈ شامل تھے۔ اس موقع پر ایم ۔ ایل۔ اے محترمہ سحرش قمر ، راجہ نجابت حسین چیئرمین جموں وکشمیر حق خودارادیت تحریک یورپ بھی موجود تھے۔ صدر نے اپنے ابتدائی کلمات میں مسٹر واجد حسین ممبر یورپین پارلیمنٹ اور مسز جولی وورڈ ممبر یورپین پارلیمنٹ کی ان کاوشوں کی بے حد تعریف کی جو وہ مسئلہ کشمیر کو یورپین پارلیمنٹ میں موثر طریقے سے اٹھانے کے لئے کر رہے ہیں۔

صدر آزاد جموں وکشمیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو قابض بھارتی افواج بیہمانہ ظلم و ستم ، تشدد کا نشانہ بنا رہی ہیں اور وہاں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں کی جا رہی ہیں۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ حال میں میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر کے دفتر کی جانب سے جاری رپورٹ میں بھارتی مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی افواج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا بڑی جامعیت کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے۔

اس رپورٹ میں تشدد، ہلاکتوں، جنسی ہراسگی و تشدد، غیر قانونی گرفتاریوں اور اجتماعی قبروں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ صدر آزاد جموں وکشمیر نے OHCHRکی کوششوں کی تعریف کی اور کہا کہ اگرچہ ہندوستان اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر کو مقبوضہ کشمیر تک رسائی نہیں دے رہا کہ وہ وہاں جا کر بنفس نفیس حقائق جان سکیں اور دنیا کو بتا سکیں تاہم OHCHR کو کشمیری باشندوں کی شہادتوں اور ریموٹ مانیٹرنگ پر انحصار کرتے ہوئے اپنی رپورٹ جاری کرنی پڑتی ہے۔

صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ آزادکشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال انتہائی تسلی بخش ہے اور آزادکشمیر میں ہم تعمیر و ترقی ، تعلیم، صحت عامہ، قانون کی حکمرانی پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں ۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ آزادکشمیر میں شرح خواندگی پورے پاکستان میں سب سے زیادہ ہے ۔ اور یہاں جرائم کی شرح بھی سب سے کم ہے۔

اس موقع پر مسٹر واجد خان ممبر یورپین پارلیمنٹ نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو پوری دنیا میں اجاگر کرنے پر صدر مسعود خان کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم ناانصافی اور انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکیں۔ مسٹر واجد نے آزادکشمیر میں بہترین شرح خواندگی اور کم جرائم کی شرح کو نیگ شگون قرار دیا۔ اور کہا کہ اس سے آزادکشمیر حکومت کی درست ترجیحات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

واجد خان نے کہا کہ یہ ایک تاریخی کامیابی ہے کہ اب یورپین یونین نے باضابطہ طور پر جموں وکشمیر کے مسئلے کو ایک بین الاقوامی مسئلہ سمجھا ہے۔ اس موقع پر جولی وارڈ ممبر یورپین پارلیمنٹ نے بھی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور باالخصوص بے گناہ و معصوم خواتین و بچیوں پر کیے جانے والے جنسی تشدد کا ذکر کیا۔ جولی وارڈ نے کہا کہ 8سالہ آصفہ بانو سے اجتماعی زیادتی اور اس کے بیہمانہ قتل نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اور یہ واقعہ انتہائی افسوسناک اور سنگین تھا۔ صدر مسعود خان نے اپنے اختتامی کلمات میں کہا کہ جموں وکشمیر کا مسئلہ دوطرفہ مسئلہ نہیں ہے ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی تنظیمیں اور فورسز اس مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کریں کیونکہ ماضی میں دو طرفہ بات چیت کا کوئی مثبت اور خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا۔