آمنہ مسعود جنجوعہ کی عمران خان سے شوہر کو رہا کروانے کی اپیل اور خط

 
0
1523

تمام حکمرانوں کو آزما لیا مگر کسی نے پاکستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے کام نہ کیا: عمران خان اپنا کردار ادا کریں: مسعود جنجوعہ کی جبری گمشدی کے 13 سال مکمل ہونے پر  منعقدہ سمینار سے خطاب

اسلام آباد ، جولائی30(ٹی این ایس):ڈیفینس آف ہیومن رائٹس کی چیر پرسن آمنہ مسعود جنجوعہ نے  کہا ہے کہ ایک کے بعد دوسرے حکمرانوں کو آزما لیا مگر کسی نے پاکستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے کام نہ کیا بلکہ مختلف درجوں میں جبری گمشدگی کے ذمہ داروں کو تحفظ فراہم کیا۔

اپنے شوہر مسعود جنجوعہ کی جبری گمشدگی کے 13 سال مکمل ہونے پر یہاں ایک مقامی ہوٹل میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا ہے کہ آج کے دن میرے شوہر کو جبری لاپتہ ہوئے 13 سال مکمل ہو چکے ہیں اور اسی ہفتے میں عمران خان کی پارٹی تحریک انصاف نے انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اب عمران خان کا امتحان شروع ہوتا۔ اب پتہ چلے گا کہ قانون کی حکمرانی کے ان کے جتنے وعدے اور دعوے ہیں ان میں کس حد تک سچائی ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان میں ہر سال ہزاروں لوگوں کو بندوق کے زور پر لاپتہ کر دیا جاتا ہے اور انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ جنرل مشرف کے دور میں شروع ہونے والا جبری گمشدگیوں کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔

آمنہ مسعود جنجوعہ نے 13 سال پہلے 30 جولائی 2005 کو لاپتہ ہونے والے اپنے شوہر کی بازیابی کی تحریک شروع کی۔ اسی تحریک کےنتیجے میں عام پاکستانی جبری لاپتہ افراد کے مسئلہ سے آگاہ ہوا۔  اس تحریک نے اب تک 2583 جبری لا پتہ ہونے والے افراد کے مقدمات درج کئے اور ان کی قانونی امداد کی جن میں 162 افراد مختلف انٹرمنٹ سنٹروں اور جیلوں میں ٹریس ہوئے، 57 افراد کی لاشیں انٹرمنٹ سنٹروں اور پولیس کی طرف سے لواحقین کے حوالے کی گئیں اور 900 سے زیادہ جبری لا پتہ افراد نے خفیہ عقوبت خانوں سے نجات پائی۔ مگر یہ صرف جزوی کامیابی  ثابت ہوئی کیونکہ نہ تو مزید لوگوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ رک سکا اور نہ کسی ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکا۔

آمنہ جنجوعہ کی سربراہی میں ڈیفینس آف ہیومن رائٹس ہر سال عوامی آگاہی کے متعدد پروگرام منعقد کرتی ہے جن میں جبری گمشدگی کے ظلم، اس کے معاشرتی اثرات اور اس کے خاتمہ کی ضرورت اور اہمیت اجاگر کی جاتی ہے۔ ہر سال 30 جولائی کو مسعود جنجوعہ کی جبری گمشدگی کی سالگرہ کے موقع پر خصوصی سیمینار منعقد کیا جاتا ہے تاکہ ارباب اختیار کو اس انسانیت سوز ظلم کے خاتمہ پر مایل کیا جا سکے۔ اس سال اس سیمینار میں پاکستان تحریک انصاف کے سینٹرل ڈپٹی سیکریٹری انفارمیشن محترم جناب افتخار چوہدری ، فاؤنڈیشن فار فنڈامینٹل رائیٹس (ایف ایف آر) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر محترم جناب شہزاد اکبر، وکلاء، طلبہ، دیگر شعبہ سے منسلک افراد  نے شرکت کی۔

شرکاہ نے اس دکھ کا اظہار کیا کہ پاکستان اسلامی ملک ہونے کا دعویٰ دار ہے مگر چند لوگوں کی من مانیوں نے اس مملکت خدا داد کا نام دنیا بھر میں بدنام کر دیا ہے۔ انہوں نے خصوصی طور2012 میں لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے تاریخی دھرنا کے موقع پر عمران خان کی آمد اور ان کے خطاب کا ذکر کیا جس میں عمران خان نے اس وقت کے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ لوگوں کو جبری لاپتہ کرنے کا الزام فوج پر لگایا جاتا ہے اور یہ آرمی چیف کی ذمہ داری ہے کہ وہ افواج پاکستان کو جبری گمشدگیوں کے الزام سے بری الذمہ کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔ آمنہ مسعود جنجوعہ نے اس موقع پر یہ بھی کہا جبری گمشدگی ایک آمر کی وراثت ہے اور پاکستان کی موجودہ  قیادت کو پاکستانی فوج کو اس دلدل میں سے باہر نکالنا ہوگا۔

دریں اثنا آمنہ جنجوعہ نے  پاکستان کے ممکنہ طور پر نیئے بننے والے وزیر اعظم عمران خان کو ایک خط بھی لھا ہے جس میں ان سے اپیل کئی گئی ہے کہ وہ مسعود جنجوعہ اور دیگر کمشدگان کا پتہ لگاکر متاثرہ خاندانوں کا کرب دور کرنے کی کوشش کریں۔ خط میں عمران کان کو طور2012 میں لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے تاریخی دھرنا کے موقع پر ان کی آمد اور متاثرین سے خطاب بھی یاد دلایا گیااور امید ظاہر کی گئی ہے وہ ضرور اس سلسلہ میں اپنا کردار ادا کریں گے۔