میں نے قیادت سے استعفیٰ نیک نیتی سے دیا تھا اور کسی قسم کی پوائنٹ اسکورنگ مقصد نہیں تھا: آفاق احمد

 
0
683

شہداء کے لواحقین، اسیروں کے اہل خانہ اور دیگر بزرگوں کے زور دینے پر میرے پاس اسکے سوا کوئی چارہ نہیں تھا کہ میں انکے مطالبے پر سرجھکاؤں: پریس کانفرنس سے خطاب

کراچی، اگست 14 (ٹی این ایس):مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں نے قیادت سے استعفیٰ نیک نیتی سے دیا تھا اور کسی قسم کی پوائنٹ اسکورنگ مقصد نہیں تھا لیکن میرے مستعفی ہونے سے بعد شہداء کے لواحقین، اسیروں کے اہل خانہ اور دیگر بزرگوں کے زور دینے پر میرے پاس اسکے سوا کوئی چارہ نہیں تھا کہ میں انکے مطالبے پر سرجھکاؤں۔ مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ شہداء کے لواحقین پر اپنا استعفیٰ واپس لیا لیکن مجھے اس فیصلے پر کوئی خوشی نہیں ہے بلکہ میں اللہ کو گواہ بنا کر قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میرا استعفیٰ واپس لینے کا ایک فیصد بھی ارادہ نہیں تھا، یہ فیصلہ مجبوری میں کیا کیونکہ گذشتہ روز جب میرے گھر کے باہر بزرگ اور خواتین جمع تھیں تو وہاں ایک بزرگ کو دل کا دورہ پڑ گیا جس سے میں خوفزدہ  ہوگیا کہ اگر میرے فیصلہ کی وجہ سے کسی کی جان چلی گئی تو میں اللہ کو کیا منہ دکھاؤں گا اور اس حالت میں کہ جب ان بزرگ کے اہل خانہ جو اس وقت وہاں موجود تھے انہوں نے بھی اس وقت تک اٹھنے سے انکار کردیا کہ جب تک میں اپنا استعفیٰ واپس نہیں لے لیتا، ان تمام حالات میں مجھے استعفٰی واپسی کا کڑوا گھونٹ پینا پڑا۔

اپنے خطاب میں آفاق احمد نے کہا کہ اس بات سے انکار نہیں کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی اور تمام تر ریاستی وسائل دھاندلی میں جھونکے گئے لیکن اسکے باوجود بھی اگر میں نے قیادت چھوڑی تھی تو صرف اس وجہ سے کہ ہم اس دھاندلی کو روکنے میں ناکام رہے اور اس ناکامی کو میں نے اپنی ناکامی سمجھتے ہوئے پارٹی قیادت سے استعفیٰ دیا تھا۔ آفاق احمد نے کہا کہ میں نے قوم سے کہا تھا کہ دیکھو اگر تم نے دانشمندی اور قوم پرستی کا مظاہرہ نہ کیا تو باہر سے آنے والے مسلط ہوجائیں گے لیکن کسی نے میری بات پر کان نہ دھرااور وہی ہوا جس کا ڈر تھا، آج شہر کا مینڈیٹ غیروں کے قبضے میں ہے اور اگر کل اسی مینڈیٹ کے بل پر شہر کی میئر شپ بھی باہر سے آنے والوں کے ہاتھ چلی جاتی ہے تو اس شہر پر مہاجروں کا دعویٰ اور کمزور ہوجائے گا کیونکہ بلدیات شہر کی ماں اور میئر شہر کا باپ ہوتا ہے۔ آفاق احمد نے کہا کہ اگر آج مولانا فضل الرحمان جشن آزادی نہ منانے کا اعلان کرتے ہیں تو یہ سب سے زیادہ ان لوگوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے جنہوں نے الیکشن میں جھاڑو پھیری کیونکہ مولا نافضل الرحمان  برسوں  ان قوتوں کے دست و بازو بنے رہے ہیں، اگر آج وہ اس حد تک گئے ہیں تو اس پر غور کیا جانا چاہئے کہ وہ کونسے عوامل ہیں کہ جن کے خلاف ملک کی بیشتر سیاسی جماعتیں احتجاج کررہی ہیں اور وہ کونسے عوامل ہیں کہ جس کہ وجہ سے اکثریت اس الیکشن کے خلاف ہے۔آفاق احمد نے کہا کہ جن لوگوں کے پاس پولنگ ایجنٹ تک نہیں تھے انہیں اس الیکشن  میں جتوایا گیا بلکہ لوگوں کو سوتے سے اٹھا کر کامیابی کی خوشخبریاں سنائی گئیں، ایسے جھرلو الیکشن ناصرف وفاق بلکہ ریاست کو کمزور کرنے کا سبب بنیں گے اور جو کھیل الیکشن کے نام پر کھیلا گیا اسکے نتائج ملک اور عوام دونوں کو بھتنا پڑسکتے ہیں۔

اپنے خطاب میں آفاق احمد نے کہا کہ کیا اس سے بڑا کوئی مذاق ہوگا کہ جس شہر کے لوگوں کو غداری اور راء کے ایجنٹ ہونے کے طعنے دیئے گئے وہی شہر اربوں روپے جشن آزادی پر نچھاور کرتا ہے بلکہ میں تو یہ کہوں گا کہ پورے ملک سے زیادہ جوش و خروش کا مظاہرہ کراچی کے لوگ جشن آزادی کے موقع پر کرتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ ملک ہمارے آباء و اجداد نے بنایا، یہاں آباد دیگر قومیتوں کو تو صبح جاگنے کے بعد پاکستان بنا ہوا ملا تھا جس کے آج وہ مالک بنے بیٹھے ہیں۔میرے شہر کے لوگ اگر تمام تر مظالم کے باوجود اربوں روپے جشن آزادی پر قربان کررہے ہیں تو یہ انکی حب الوطنی کا سب سے بڑا ثبوت ہے، ہم پر شک کرنے کا سلسلہ بند کردو۔آفاق احمد نے کہاباہر سے لوگوں کو لاکر مسلط کرنے کے نتائج نہ پہلے بہتر نکلے نہ اب نکلیں گے، الیکشن میں جن غیر مرئی قوتوں نے کام دکھایا ان کے خلاف سیاسی جماعتوں کو متفقہ لائحہ عمل بنانا ہوگا اور سیاسی جماعتوں نے اس حوالے سے مہاجر قومی موومنٹ سے رابطہ کیا تو ہم دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ کھڑے ہونگے۔آفاق احمد نے کہا کہ میں نے استعفیٰ واپس لینے کا کڑوا گھونٹ ضرور پیا لیکن میں آج مہاجر قومی موومنٹ کی مرکزی کمیٹی سمیت تمام شعبہ جات تحلیل کرنے کا اعلان کرتا ہوں، آج سے پوری مرکزی کابینہ اور دیگر شعبہ جات کے ذمہ داران کو انکی ذمہ داریوں سے سبکدوش کیا جاتا ہے اور تنظیم کے معاملات چلانے اور نئے پارٹی انتخابات کرانے کیلئے پانچ رکنی آرگنائزنگ کمیٹی کا اعلان کرتا ہوں جو ناصرف پوری پارٹی کی تنظیم نو کرے گی بلکہ پارٹی انتخابات بھی کرائے گی۔آفاق احمد نے کہا کہ مہاجر قومی موومنٹ پر سب سے زیادی حق شہداء کے لواحقین کا ہے کیونکہ یہ وہ گھرانے ہیں جنکا لہو اس تحریک میں شامل ہے اس لئے جو پانچ رکنی آرگنائزنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اس میں شہداء کے لواحقین بھی شامل ہیں۔نوتشکیل شدہ آرگنائزنگ کمیٹی کے نام درج ذیل ہیں۔