مشترکہ حریت قیادت نے دفعہ 35۔ اے کو منسوخ کرنے کے بھارتی منصوبے کیخلاف ایک حکمت عملی وضح کر لی ہے،بھارتی سپریم کورٹ نے کوئی ناخوشگوار فیصلہ دیا تو حر یت قیادت اور کشمیری عوام ایک زبردست احتجاجی تحریک چلانے کیلئے تیار ہیں،عوامی اجتماع سے خطاب
سرینگر اگست18( ٹی این ایس) مقبوضہ کشمیر میں حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ بھارت کشمیریوں کو فوجی طاقت سے دبانے میں ناکامی کے بعد اب عدالتوں کے ذریعے اپنے مذموم منصوبوں کو مقبوضہ علاقے میں آگے بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ حریت قیادت نے دفعہ 35۔ اے کو منسوخ کرنے کے بھارتی منصوبے کیخلاف ایک حکمت عملی وضح کر لی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارتی سپریم کورٹ نے دفعہ 35۔ اے کے حوالے سے کوئی ناخوشگوار فیصلہ دیا تو حر یت قیادت اور کشمیری عوام ایک زبردست احتجاجی تحریک چلانے کیلئے تیار ہیں۔
میر واعظ نے کہا کہ قابض بھارتی فورسز نے نہتے کشمیریوں پر اپنے مظالم میں تیزی لائی ہے اورمقبوضہ علاقے کے اطراف و اکناف خاص طور پر جنوبی کشمیرمیں محاصرے اور تلاشی کی بلا جواز کارروائیوں کے دوراں شہریوں کو مار پیٹا جاتا ہے اور املاک کی توڑ پھوڑ کی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حریت کارکنوں کے گھرو ں پر چھاپے مار کر انہیں سلاخوں کے پیچھے پہنچایا جا رہا ہے۔ میر واعظ نے کہاکہ بھارتی حکومت اپنے تحقیقاتی اداروں این آئی اے، انفورسمنٹ دائریکٹوریٹ وغیرہ کو آزادی پسند کشمیریوں کو ہراساں کرنے کیلئے استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی اور محمد یاسین ملک کو برسوں پرانے جھوٹے مقدمات میں نوٹس بھیجے گئے ہیں جو انتہائی افسوسناک ہے۔
میرواعظ نے کہا کہ اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے کشمیریوں کو آزادی کی جدوجہد ترک کرنے پر ہرگز مجبور نہیں کیا جاسکتا۔ فورم کے چیئرمین نے کہا کہ کشمیری اپنے عظم شہداء کے مشن کو اسکے منطقی انجام تک ضرور پہنچائیں گے۔ انہوں نے کشمیریوں سے اپیل کی کہ وہ عید الاضحی سادگی سے منائیں۔یادر ہے کہ چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی میں قائم بھارتی سپریم کوٹ کا ایک تین رکنی بنچ دفعہ 35۔اے کی منسوخی کے حوالے سے دائر ایک عرضداشت کی سماعت27اگست کو کرے گا۔ یہ عرضداشت ہندو انتہا پسند تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کی حمایت یافتہ ایک غیر سرکاری تنظیم ’’ We the citizens‘‘ نے دائر کر رکھی ہے۔بھارتی آئین کی دفعہ 35۔ اے کے تحت کشمیر کے مستقل باشندوں کو خصوصی حقوق و مراعات حاصل ہیں اور اس دفعہ کی وجہ سے ہی غیر کشمیریوں کو مقبوضہ علاقے میں زمین اور جائیداد خریدنے کا حق حاصل نہیں۔