پاکستان کا مفاد سب سے مقدم ہے،خارجہ پالیسی پاکستان سےشروع ہوکرپاکستان پرختم ہوگی،وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی

 
0
381

اسلام آباد اگست 20(ٹی این ایس)نو منتخب وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ خارجہ پالیسی کا آغاز پاکستان سے اوراختتام بھی پاکستان پر ہے، پاکستان کی خارجہ پالیسی کو از سرنو دیکھا جائے گا، خارجہ پالیسی کی سمت درست کی جائے گی۔شاہ محمود قریشی نےحزب اختلاف کو مشاورت کی دعوت دے دیتے ہوئے کہا ہے کہ حنا ربانی کھر اور خواجہ آصف سے بھی مشاورت کروں گا۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد دفتر خارجہ پہنچ گئےجہاں انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس خطے میں امن و استحکام ہو، ملک سے غربت کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے، کچھ قوتیں پاکستان کو تنہائی کی طرف دھکیلنے کی کوشش کرتی آئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ خارجہ امور پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش ہوگی، عوام کی منتخب حکومت کو عوام کے امنگوں کے مطابق چلنا ہے، کچھ ممالک سے پاکستان کے خارجہ امور بہت اہمیت رکھتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان کا مفاد سب سے مقدم ہے وزیر خارجہ نہ ہونے سے ملک کو نقصان پہنچا، ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پُرعزم ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملکی خارجہ، داخلی اور معاشی چیلنجز سے آگاہ ہوں، بھارت کے وزیراعظم نے کل خط بھیجا ہے جس میں عمران خان کو وزیر اعظم بننے کی مبارکباد دی ہے۔

وزیر خراجہ کا مزید کہنا ہے کہ کشمیر پاکستان اوربھارت میں تنازعات کی بنیادی وجہ ہے، دونوں ممالک ہمسائے اور ایٹمی قوت ہیں، بھارت سےتسلسل کے ساتھ ڈائیلاگ کی ضرورت ہے،بھارت کی وزیر خارجہ کے لیے میرا دوسرا پیغام ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ ماہ اقوام متحدہ کا اجلاس ہونے والا ہے،بیرون ممالک پاکستان کے سفیر حاکم نہیں ہیں، ملک کو عالمی تنہائی سے نکالنے کے لیے اقدامات کریں گے، پاکستان کا مفاد سب سے مقدم ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مسئلے پیچیدہ ہیں، ہو سکتا ہے کہ مسائل فوری حل نہ ہوں،اپنی سوچ اور ارادے افغان قیادت کو پہنچاؤں گا، محبت، دوستی اور نئے آغاز کا پیغام لے جانا چاہتا ہوں۔وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ افغانستان اور پاکستان کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے، افغان وزیر خارجہ سے رابطہ کرکے دورہ کابل کی خواہش رکھتاہوں،افغانستان کیلئے ٹھوس پیغام لے کر جانا چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ کابینہ اجلاس کے بعد سیکرٹری تہمینہ جنجوعہ سے ملاقات کروں گااور ان سے رہنمائی حاصل کروں گا،مستقبل میں کچھ ملکوں سے رابطے کیے جائیں گے۔