تھانہ وارث خان میں تعینات پولیس افسران و ملازمین نے تھانہ کو “ٹریڈ سینٹر” اور “عقوبت خانہ” میں تبدیل کر دیا

 
0
1526

راولپنڈی ستمبر 16 (ٹی این ایس):   تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں موجودتھانہ وارث خان میں تعینات پولیس افسران و ملازمین نے تھانہ کو “ٹریڈ سینٹر” اور “عقوبت خانہ” میں تبدیل کر دیا

ملک کے مختلف حصوں بشمول پنجاب و کے پی سے بے گناہ افراد کو یہ پولیس افسران و ملازمین اغواہ کر کے تھانہ وارث خان میں قید کر کے نہ صرف تشدد کرتے بلکہ ان سے تگڑی رقم بطور رشوت وصول کر کے رہا کر دیتے ہیں

جبکہ سی پی او اور ایس پی راول آئی جی پنجاب کیے واضع حکم کے باوجود کسی تھانے کی بھی سرپرائز چیکنگ نہیں کرتے

تھانہ میں تعینات کرپٹ گینگ کی شناخت ایس آئی طارق چوہان (سرغنہ) ، ایس آئی منظر عباس شاہ، ایس آئی مختار، اے ایس آئی قیصر اور چار دیگر کانسٹیبلز

اس گینگ نے پہلے پاکستان آرمی کے بریگیڈئیر  (ر) جبیب انور کے بیٹے حسیب انور کو اپریل 2018 میں راولپنڈی چیمبر آف کامرس کے نائب صدر کی ایماء پر غیر قانونی طور پر اغواء کیا اور تھانہ میں محبوس کر کے تشدد کیا

بات میڈیا میں آنے پر کرپٹ ٹولہ نے حسیب پر جعلی ایف آئی آر دی

پھر حسیب کے والد بریگیڈئیر (ر) حبیب انور کو پھنسانے لیے ان پر جعلی ایف آئی آر دی اور حسیب سے پہلے اڑھائی لاکھ مانگا اور پھر سات لاکھ مانگا کہ دو ورنہ تیرا باپ اندر جائے گا

حسیب انور نے سی پی او راولپنڈی کو تمام حالات و واقعات سے آگاہ کیا اور تبدیلی تفتیش کی استدعا کی

معاملہ تبدیلی تفتیش بورڈ کے سامنے آیا اور تین ممبرز بورڈ بشمول ایس ایس پی انوسٹیگیشن نے تبدیلی تفتیش منظور کر کے بال سی پی او کے کورٹ میں پھینک دی

اب سی پی او راولپنڈی مبینہ طور پر تبدیلی تفتیش پر سائن نہیں کر رہے جس کا مبینہ طور پر فائدہ ایس آئی طارق چوہان کو ہوگا کیونکہ 17 ستمبر لاہور ہائیکورٹ میں بریگیڈئیر حبیب انور کی عبوری ضمانت کی سماعت ہے اور تبدیلی تفتیش نہ ہونے پر ایس آئی طارق چوہان ایک بے گناہ شہری کو صرف اس بنیاد پر ضمانت منسوخ کروا کر گرفتار کرے گا کہ اس کے بیٹے نے اسے ساڑھے نو لاکھ بطور رشوت نہ دیے اور اس کی سی پی او آفس سے تبدیل تفتیش کروائی

دوسری طرف ایس طارق چوہان اور اس کا گینگ باز نہ آیا اور مردان سے ایک شہری کو اغواء کر کے تھانہ وارث خان میں محبوس کر دیا، تشدد کیا اور اس کی رہائی کے لیے سات لاکھ تاوان مانگ لیا

بات کسی طرح سینئیر افسران کے نوٹس میں آ گئی اور اس گینگ کے تین کانسٹیبلز کو معطل کر دیا گیا

کوئی ہے جو وردی میں ملبوس جرائم پیشہ افراد پر ہاتھ ڈال سکے ؟ سی ایم عثمان بزدار، آئی جی پنجاب محمد طاہر ، آر پی او محمد فیاض دیو یا سی پی او عباس احسن؟