سابق وزیراعظم نواز شریف نے العزیزیہ ریفرنس کیس کا فیصلہ چیلنج کر دیا، نواز شریف کے وکیل نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی

 
0
411

اسلام آباد جنوری 01 (ٹی این ایس): سابق وزیراعظم نواز شریف نے العزیزیہ ریفرنس کیس کا احتساب عدالت کا فیصلہ چیلنج کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف نے وکیل کے ذریعے احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔ درخواست کے متن میں کہا گیا ہے کہ احتساب عدالت میں ہمارا مؤقف نہیں سنا گیا، نوازشریف کے وکلا کے مطابق نواز شریف نے عدالت کی کارروائی میں پوری مدد کی تاہم عدالت میں ہمارا موقف ٹھیک سے نہیں سنا گیا لہٰذا عدالت احتساب عدالت کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دے۔یاد رہے کہ گذشتہ برس 24 دسمبر کو احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کا فیصلہ سنایا۔ عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو فلیگ شپ ریفرنس میں بری کر دیا جبکہ العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے سات سال قید بامشقت کی سزا سنائی ۔ نواز شریف پر 1.5 ملین پاؤنڈز اور 25 ملین ڈالرز کا الگ الگ جُرمانہ بھی عائد کیا گیا جبکہ نواز شریف کو دس سال تک عوامی عہدہ رکھنے کے لیے بھی نا اہل قرار دے دیا گیا۔عدالت نے نواز شریف کی جائیداد ضبطگی کا بھی حکم دیا جبکہ حسن اور حسین نواز کو مفرور قرار دے کر ان کے دائمی وارنٹس جاری کر دئے۔فیصلہ سنائے جانے کے بعد عدالت نے نیب کو نواز شریف کو گرفتار کرنے کی اجازت دے دی ، جس کے بعد نواز شریف کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا۔ اور اب سابق وزیراعظم نواز شریف لاہور کی سینٹرل جیل کوٹ لکھپت جیل میں مقید ہیں۔نواز شریف کی جیل منتقلی کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس کیس کی سزا معطل ہونے کا امکان بھی ظاہر کیا گیا تھا۔ قانونی ماہرین نے اُمید ظاہر کی کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ سے معطل ہو جائے گی۔ قانونی ماہرین نے دو الگ الگ ریفرنسز میں دو متضاد فیصلوں پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت کا فیصلہ ہائی کورٹ سے معطل ہونے کا امکان ہے ۔آئینی امور کے ماہر سینئر وکیل اے کے ڈوگر نے کہا کہ ایک ریفرنس میں سزا دس سال سے کم ہے اور نیب مقدمات میں دس سال سے کم سزا کی صورت میں ضمانت کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف بہت جلد رہا ہوجائیں گے ۔ جبکہ وکیل شیخ احسن الدین نے بھی کہا تھا کہ سابق وزیر اعظم کے خلاف نیب ریفرنسز میں چار بنیادی الزامات عائد کئے گئے تھے جو ثابت نہیں ہوسکے ۔ لاہور ہائی کورٹ کے سابق ایڈیشنل جج مدثر عباسی نے کہا کہ نواز شریف کے معاملے میں اب اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے ایک ہی قانونی نکتہ ہوگا کہ بار ثبوت نیب پر ہے یا ملزم پر۔ اپیل میں اگر اسلام آباد ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ بار ثبوت نیب پر ہے تو سزا کا فیصلہ کالعدم ہونے کا قوی امکان ہے۔