کراچی جنوری 05 (ٹی این ایس): پاکستان پیپلزپارٹی اوروزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے فیصلوں پرتحفظات کا اظہار کرنے والے سندھ اسمبلی کے 16 ناراض ارکان اسمبلی کی سرگرمیوں کی کڑی نگرانی کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پارٹی فورم پرتحفظات دورکرنے کی غرض سے پارٹی قیادت اوروزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے ملاقاتوں کا شیڈول طے کرلیا گیا ہے۔ جبکہ صوبائی تنظیمی سیٹ اپ کے علاوہ سندھ اسمبلی کی مجالس قائمہ میں 16 کمزورارکان کو بھرپورنمائندگی دینے کی تیاری بھی کرلی گئی۔ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی نے سندھ اسمبلی میں کسی قسم کی ممکنہ بغاوت اورٹوٹ پھوٹ کے خدشات کے پیش نظراپنے تمام ارکان سندھ اسمبلی باالخصوص پارٹی فیصلوں پرتحفظات کا اظہار کرنے والے مبینہ طورپر 16 کمزورارکان اسمبلی کی ذمہ داریوں میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے ،جبکہ ان ارکان اسمبلی کی سرگرمیوں پرنگاہ رکھنے اورانہیں کسی مہم جوئی کا شکارہونے سے بچانے کے لیے پارٹی فورم پرزیادہ سے زیادہ مصروف رکھنے کے لیے بعض اہم فیصلے کیے ہیں۔پیپلزپارٹی کی قیادت ایسے تمام مشکوک ارکان سندھ اسمبلی، جن کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہ پیپلزپارٹی کامشکل وقت میں ساتھ چھوڑسکتے ہیں، کے ساتھ قریبی رابطہ رکھے گی اور انہیں سندھ حکومت اورپارٹی حوالے سے مختلف ذمہ داریوں میں مصروف رکھنے کی پالیسی پرعمل کیا جائے گا تاکہ وہ کسی اور جماعت کے ساتھ مل کر پاکستان پیپلز پارٹی کو نقصان نہ پہنچا سکیں۔ممکنہ طورپر16 پیپلز پارٹی ارکان اسمبلی کی ترقیاتی اسکیموں کوترقیاتی منصوبوں میں ترجیح دینے کے علاوہ سندھ اسمبلی کی مجالس قائمہ میں نمائندگی دینے کی بھی تیاری کرلی گئی ہے اورسندھ اسمبلی کے آئندہ ہفتے ہونے والے اجلاس میں مجالس قائمہ کی تشکیل میں ایسے بعض ارکان جوپیپلزپارٹی کے علاوہ سندھ حکومت کی پالیسیوں اوربعض فیصلوں پرتحفظات رکھتے ہیں مجالس قائمہ میں نمائندگی دی جائے گی۔پیپلز پارٹی ذرائع کے مطابق کمزورارکان اسمبلی کا تعلق سندھ کے ضلع جیکب آباد،کمشور کندھکوٹ،قمبرشہداد کوٹ،ضلع ٹھٹھہ،دادو اورملیرکراچی سے ہے ۔ واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سندھ میں تبدیلی لانے کی کوشش اور پیپلز پارٹی کی سیاسی پوزیشن کو چیلنج کرنے پر پیپلز پارٹی نے جوابی وار تیار کر رکھا ہے۔