سی ڈی اے کے کرپٹ افسران کی زیر سرپرستی 10 ارب روپے سے زائد کی کرپشن کا انکشاف نیب اور ایف آئی اے تحقیقات کا آغاز کریں

 
0
504

اسلام آباد فروری 05 (ٹی این ایس): وفاقی ترقیاتی ادارے میں 10 ارب روپے سے زائد کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے شعبہ لینڈ و بحالیات،پلاننگ اور سٹیٹ کے اعلی افسران قومی دولت لوٹنے میں مصروف بااثر گروہ کے آلہ کار بن کر کرپشن میں حصہ دار بن گئے ہیں معتبر ذرائع نے ٹی این ایس سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ اسلام آباد کے سیکٹرC 14 میں حبیب رفیق پرائیوٹ لمیٹڈ نے طویل عرصے سے 1550 کنال اراضی پر قبضہ کر رکھا ہے جبکہ حبیب رفیق پرائیوٹ لمیٹڈ صرف 350 کنال اراضی کے مالکانہ حقوق رکھتا ہے سی ڈی اے کے ڈرائیکٹر لینڈ اور ممبر سٹیٹ کی ایما پر ڈپٹی کمشنر سی ڈی اے نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے حبیب رفیق پرائیوٹ لمیٹڈ کو 1550 کنال زیر قبضہ اراضی کے عوض پلاٹس الاٹ کر رہے ہیں قوائد کے مطابقCDA ملکیتی زمین کے عوض ہی الاٹمنٹس کر سکتا ہے ملکیت کے بغیر صرف زیر قبضہ زمین کے عوض الاٹمنٹ سی ڈی اے قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے تاہم ممبر سٹیٹ،ڈرائیکٹر لینڈ اور ڈپٹی کمشنر سی ڈی اے کی اس خلاف ضابطہ الاٹمنٹ سے وفاقی ترقیاتی ادارے کو 10 ارب روپے سے زائد نقصان پہنچ رہا ہے TNS ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ اس خلاف ضابطہ الاٹمنٹ سے وفاقی ترقیاتی ادارے کے شعبہ لینڈ اور سٹیٹ کے افسران نے مبینہ طور پر 30 پلاٹس حاصل کیئے ہیں جبکہ ان افسران نے پانچ پانچ مرلے کے 40 مختار نامے بھی آئی سی ٹی میں درج کروائے گئے ہیں 10 لاکھ روپے فی کس میں حاصل کیئے گئے ان مختار ناموں پر پلاٹس کی الاٹمنٹ کے بعد 50 سے 60 لاکھ روپے میں فروخت کر دیا جائے گا جس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان کے ساتھ ساتھ ان افسران کا اختیارات کا ناجائز استعمال اور کرپشن بھی بے نقاب ہو گی اور خلاف ضابطہ الاٹمنٹس کی تحقیقات سے CDA میں بدعنوانی سامنے آنے کے ساتھ ساتھ کرپشن میں ملوث اہلکاروں اور افسران کے چہرے بھی بے نقاب ہوں گے CDA قوانین کے مطابق اسلام آباد کے سیکٹرC 15 میں متاثرین کو 171 پلاٹس کی الاٹمنٹ ہونی تھی جس پر ایک بار پھر شعبہ لینڈ،پلاننگ اور سٹیٹ کے افسران کی ایما پر ڈپٹی کمشنر سی ڈی اے نے لسٹ B پر خلاف ضابطہ نظر ثانی کی اور منظور نظر افراد کو لسٹ A میں شامل کر دیا ڈپٹی کمشنر CDA کی اس دائرہ اختیار کے باہر نظر ثانی کے بعد 406 پلاٹس کی الاٹمنٹ لسٹ تیار کی گئی اور ذاتی مقاصد کیلئے قومی ترجیحات کو پس پشت ڈال دیا گیا وفاقی ترقیاتی ادارے کے افسران نے قوائد کو بالائے طاق رکھتے ہوئے 196 غیر رہائشی گھروں کے عوض بھی منظور نظر افراد کو ایوارڈ لسٹ میں شامل کیا حالانکہ یہ گھر چند ماہ پہلے ہی تعمیر کیئے گئے تھے اور مکمل غیر رہائشی تھے ذرائع کے مطابق یہ گھر انہی افسران کی ایما پر تعمیر کیئے گئے تھے CDA قوانین کے مطابق متاثرین صرف رہائشی گھروں کے عوض ہی پلاٹس حاصل کر سکتے ہیں اور ان پلاٹس کے حصول کیلئے CDA کا قانون بھی موجود ہے لیکن ان تمام الاٹمنٹس میں قوانین کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے ذرائع نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے انکشاف کیا ہےکہ ڈرائیکٹر لینڈ و بحالیات کو صرف اسی بنیاد پر دوبارہ سیٹ پر لایا گیا ہے کہ وہ مکمل فائلوں پر الاٹمنٹ کر سکیں یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ TNS پر خبروں کی اشاعت کے بعد عمرے کی ادائیگی کیلئے سعودی عرب میں موجود ممبر سٹیٹ نے TNS کے نمائندہ خصوصی کو نیب کا ترجمان بنتے ہوئے عدالت طلب کرنے کی دھمکی دے ڈالی تھی جب کہ اس سے پہلے انہی کے اثرورسوخ پر سی ڈی اے کے شعبہ پلاننگ میں تعینات ڈائریکٹر لینڈ و بحالیات نے کرپشن سے متعلق سوالات پر مذکورہ صحافی پر حملہ کر دیا تھا جس سے متعلق تحریری درخواست چیئرمین سی ڈی اے اور پولیس اسٹیشن ابپارہ میں موجود ہے ممبر سٹیٹ کے اس دھمکی آمیز پیغام جو حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا سے واضح ہوتا ہے کہ انہیں ان اداروں میں موجود چند کرپٹ عناصر کی پشت پناہی حاصل ہے اسی بنیاد پر سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ممبر سٹیٹ کو عدالت کو گمراہ کرنے پر عہدے سے ہٹانے کیلئے وزیر اعظم کو خط لکھنے کی ہدایات بھی جاری کی تھی۔اداروں میں موجود کرپٹ عناصر کی پشت پناہی اور لوٹی گئی قومی دولت کو آپس میں تقسیم کرنے کی بنیاد پر کنگ حماد یونیورسٹی الاٹمنٹ،سیکٹرC 14 اور C 15 میں بحثیت مجموعی 15 ارب روپے سے زائد کرپشن پر تحقیقات کا آغاز ہی نہیں کیا جا رہا اور کرپٹ عناصر کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے سی ڈی اے کے شعبہ پلاننگ،سٹیٹ اور لینڈ میں تعینات کرپٹ افسران کے خلاف تحقیقاتی سٹوری جاری ہے