تھر کول منصوبہ شہید بے نظیر بھٹو کا خواب تھا،ذوالفقار علی بھٹو نے جوہری منصوبے کی بنیاد رکھی تھی،تھر کول منصوبہ ملکی ترقی میں اہم سنگ میل ہے،وزیراعلیٰ سندھ

 
0
374

کراچی اپریل 10 (ٹی این ایس): وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاہے کہ تھر کول منصوبہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کا خواب تھا،ذوالفقار علی بھٹو نے جوہری منصوبے کی بنیاد رکھی تھی،تھر کول منصوبہ ملکی ترقی میں اہم سنگ میل ہے،جب منصوبہ شروع کیا تب کوئی سرمایہ کار رضامند نہیں تھا، ہمیں کہاگیا کہ یہاں تو کوئلہ ہی نہیں ہے، کہا گیا نمی بہت ہے آگ لگ جائے گی مگر ہم نے یوٹرن نہیں لیا ، ہم سمجھتے ہیں کوئلے سے بجلی بنانا ایٹم بم بنانے سے کم نہیں ہے۔

آج تھر کامیاب ہوا اور پاور پلانٹ کا ہم نے افتتاح کردیا۔بدھ کواسلام کوٹ میں تھرکول پراجیکٹ کی660 میگاواٹ کے پاور پلانٹس کاافتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہاکہ آصف علی زرداری کی گائیڈنس نے آج ناممکن کو ممکن بنایا ہے۔پورے پاکستان کو مبارکباد دیتا ہوں۔انہوں نے کہا ہمارے ملک کے وسائل کو کام میں لاتے ہوئے ترقی پر گامزن کیا جاسکتا ہے۔

تھر پاور پلانٹ کوئی کم اچیومنٹ نہیں ہے۔جس جگہ ہر ہم کھڑے ہیں 1971 میں دشمنوں نے قبضہ کرلیا تھا۔ شہید بھٹو نے اس زمین کو واپس دلانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ شہید بینظیر بھٹو نے تھر کا کالا سونا دریافت کیا۔1996 میں پیپلز پارٹی کی حکومت ختم کرکے منصوبہ پر وار کیا گیا۔منصوبے کو دوبارہ شروع کیا گیا تو اس وقت کی فاقی حکومت نے 2.76 کے فرق سے ختم کیا۔

مراد علی شاہ نے کہا قائم علی شاہ اور میں نے اس وقت کی معیشت کو دیکھ کر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو سے کہا کہ تھر کول کمپنی بنائیں۔تھر کول کمپنی کی بلاول ہائوس میں افتتاحی تقریب منعقد ہوئی تھی۔ اس وقت اینگرو نے کہا تھا کہ ہم کریں گے لیکن سندھ حکومت کی شراکت داری ضروری ہے،ہم نے حامی بھری اور اینگرو کے ساتھ کام کیا۔ہمیں کہا گیا کہ اس منصوبے میں ہاتھ نہ ڈالیں، لیکن پھر بھی ہم نے یوٹرن نہیں لیا،فنی مسائل بہت تھے، کسی نے پہلے اوپن پٹ مائننگ نہیں کی تھی۔

تھر پروجیکٹ پر توجہ دی گئی ہوتی تو توانائی کی صورتحال آج بہتر ہوتی۔مراد علی شاہ نے کہاکہ یہ کوئلہ سندھ کے لوگوں کا ہے اس لیے کہا گیا آپ خیال رکھیں۔انہوں نے کہا کہ منصوبے پر ہم نے سخت مخالفت پائی تھی۔ ہمیں کہا گیا تھا یہاں کوئلہ ہی نہیں ہے، کہا گیا نمی بہت ہے آگ لگ جائے گی لیک ہم پیچھے نہیں ہٹے۔ کوئی اور حکومت ہوتی تو اب تک بھاگ چکی ہوتی۔

ہم نے شروعات کی تو کوئی بھی دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کر رہا تھا، اینگرو کارپوریشن نے اس وقت ساتھ دیا۔وزیر اعلی نے کہاکہ تھر کے پروجیکٹ میں تکنیکی مسائل تھے، کوئلے سے بجلی بنانا ایٹمی بم سے کم نہیں ہے۔ پہلی بار تھر آیا تو 9 سے 10 گھنٹے مٹھی تک پہنچنے میں لگے تھے، اب روڈ اچھے بن گئے ہیں 3 گھنٹے میں تھر پہنچ جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 700 ملین ڈالر تھر پر خرچ کیے گئے ہیں، تھر میں ایئر پورٹ اور پانی کے منصوبے بنائے ہیں۔

آج تھر کامیاب ہوا اور پاور پلانٹ کا ہم نے افتتاح کردیا۔ پاکستان میں کسی منصوبے میں ایسا نہیں ہوا ہوگا۔ ہم نے مقامی لوگوں کو منصوبے کا شیئر ہولڈر بنایا ہے۔وزیر اعلی سندھ نے کہاکہ75 انجینئرز ہیں جو منصوبے کے لیے چین سے تربیت لے کر آئے، جب منصوبہ شروع کیا تو کوئی سرمایہ کار رضا مند نہیں تھا۔ میں آج کوئی بھی تلخ بات نہیں کرنا چاہتا۔ راجہ پرویز اشرف کا شکر گزار ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ 660 میگا واٹ کا پاور پلانٹ آج شروع ہوگیا ہے، نیشنل گرڈ میں بجلی سندھ کی جانب سے عوام کو تحفہ ہے۔