پنجاب کے دیہات میں 22ہزار پنچائتیں قائم کرنے کا اعلان، بلدیاتی اختیارات اب ضلعی انتظامیہ کی جگہ تحصیل انتظامیہ کو دیے جانے کی منظوری

 
0
415

لاہور اپریل 10 (ٹی این ایس): پنجاب کے دیہات میں 22 ہزار پنچائتیں قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ صوبائی وزیرِ قانون راجہ بشارت کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے نئے قانون کے مسودے پر دستخط کر دیے ہیں جس کے بعد اب بلدیاتی اختیارات ضلعی انتظامیہ کی جگہ تحصیل انتظامیہ کو دیے جارہے ہیں۔ وزیرقانون نے بتایا ہے کہ دیہات میں پنچائتیں قائم کی جائیں گی جبکہ شہری علاقوں میں نیبر ہڈ کا نظام قائم کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا ہے کہ شہروں میں میٹروپولٹن کارپوریشن، میونسپل کمیٹیاں قایم کی جائیں گی جبکہ دیہی علاقوں میں ضلع کا نظام ختم کر دیا جائے گا۔ صوبائی وزیرقانون نے بتایا ہے کہ دیہی علاقوں میں ضلعی نظام کی جگہ تحصیل کا نظام لایا گائے گا اور بلدیاتی حکومت کے ضلعی اختیارات اب تحصیل کے پاس ہوں گے۔تمام شہری علاقوں میں 2 ہزار4 سو نیبرہڈ جبکہ دیہی علاقوں میں 22 ہزار پنچائتیں قائم کی جائیں گی۔
راجہ بشارت نے بتایا کہ پنجاب کے دیہی علاقوں میں 3 ہزار1 سو یونین کونسلز تھیں لیکن اب ان کو ختم کر کے 22 پنچائتیں بنائی جائیں گی۔ وزیرقانون نے بتایا کہ جماعتوں کو اجازت ہو گی کہ وہ میٹروپولٹن اور میونسپل کمیٹی کے لیے اپنا پینل دیں اور پینل ووٹ لے کر کامیاب ہو کے عوام کی خدمت کر سکتا ہے تاہم پنچائت اور نیبر ہڈ کے انتخابات غیر جماعتی بنیادوں پر ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ نیا نظام زیادہ بہتر ہے کیونکہ اس کے ذریعے لوگوں کو زیادہ بااختیار بنایا جارہا ہے۔ راجہ بشارت نے کہا کہ پنجاب میں پہلی بار کسی بھی کونسل میں 100 فیصد اقلیتی آبادی کے افراد اپنے اداروں کے سربراہ بن سکیں گے،اگر کوئی ایسی کونسل ہو جہاں اقلیتی آبادی زیادہ ہو تو انہیں اختیار دیا جارہا ہے کہ وہ پہلے ہی اپنے نمائندے چن سکتے ہیں۔ وزیرِ قانون نے بتایا کہ دیہی کونسلز کو 40 ارب روپے دیے جائیں گے اور ماضی کبھی بھی دیہی کونسلز کو اتنی بڑی رقم نہیں دی گئی۔ وزیرقانون نے بتایا کہ پنچائت کے اختیارات بلدیاتی حکومت کے دائرہ اختیار میں ہو ں گے جس کا مینڈیٹ قانون میں واضح کیا گیا ہے۔