لاڑکانہ میں ایڈز سے متاثرہ ڈاکٹر نے انجکشن لگا کر25 بچوں سمیت 45 افراد کو ایڈز میں مبتلا کردیا

 
0
275

لاڑکانہ اپریل 30 (ٹی این ایس): لاڑکانہ میں ایک مسیحا شیطان بن گیا ۔ لاڑکانہ کے رہائشی ایڈز میں مبتلا ڈاکٹر نے استعمال شدہ سرنج لگا کر 25 بچوں سمیت 45 افراد کو ایڈز میں مبتلا کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ میں ایڈز کے مرض میں مبتلا ڈاکٹر مظفر نے استعمال شدہ سرنج لگا کر 45 افراد کو ایڈز میں مبتلا کر دیا۔ 45 افراد میں ایچ آئی وی کی تصدیق ہوئی تو پولیس نے ذہنی مریض ڈاکٹر کو گرفتار کر کے اس کے خلاف مقدمہ درج کر دیا۔
مقدمہ سندھ ہیلتھ کئیر کے افسر کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ گرفتار ملزم ڈاکٹر مظفر آخری اسٹیج کے ایڈز میں مبتلا ہے۔ گرفتار ڈاکٹر انتقامی طور پر اپنا انجکشن آنے والے مریضوں کو لگاتا تھا۔ ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ نے کہا کہ ڈاکٹر کا ذہنی توازن بھی ٹھیک محسوس نہیں ہو رہا۔ محکمہ صحت کے مطابق ڈاکٹر انجکشن لگانے میں احتیاطی تدابیر نہیں کر رہا تھا۔
ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ کی موجودگی میں ڈاکٹر مظفر کا ٹیسٹ کیا گیا جو پازیٹو آیا۔ پولیس نے گرفتار ڈاکٹر کو عدالت میں پیش کیا جہاں عدالت نے ڈاکٹر کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل سندھ کے شہر لاڑکانہ میں 13 بچوں کو ایچ آئی وی ایڈز ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔ صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ کے علاقے رتو ڈیرو سے گذشتہ ایک ماہ میں 16 بچوں کے سیمپل تشخیص کے لیے بھیجے گئے۔
یہ بچے مسلسل بخار میں مبتلا تھے اور ان کا بخار نہیں اُتر رہا تھا جس کے بعد ان بچوں کے خون کے نمونے لیے گئے تھے۔ پیپلز پرائمری ہیلتھ کیئر انیشیئٹو (پی پی ایچ آئی) کے انچارج ڈاکٹر عبد الحفیظ نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ 16 میں سے 13 بچوں میں وائرس کی تصدیق ہوگئی جن کی عمریں 4 ماہ سے 8 سال تک ہیں۔ مذکورہ بچوں کے والدین کے بھی ٹیسٹ کروائے گئے تھے جو نیگیٹو آئے ۔
تاہم اب اس حوالے سے انکشاف سامنے آیا کہ دراصل لاڑکانہ کا ایک ڈاکٹر ہی شہریوں کی جان کا دشمن بن گیا جس نے ایڈز میں مبتلا ہونے پر انتقامی طور پر بچوں سمیت 45 مریضوں کو استعمال شدہ سرنج لگائی جس سے 25 بچوں سمیت 45 افراد ایڈز جیسے موذی مرض میں مبتلا ہو گئے۔ شہریوں نے درندہ صفت ڈاکٹر کو کڑی سے کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔