موجودہ حکومت کو ناکام بنانے کے لیے سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کا گٹھ جوڑ، حکومت کے اپنے لوگ بھی ملوث

 
0
363

اسلام آباد مئی 16 (ٹی این ایس): موجودہ حکومت کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی جانب سے سامنے آ چکا ہے لیکن دوسری جانب موجودہ حکومت کو ناکام بنانے کے لیے کئی سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کا گٹھ جوڑ بجی ہو گیا اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اس گٹھ جوڑ میں پاکستان تحریک انصاف کے اپنے کئی رہنما بھی ملوث ہیں۔ قومی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق حکومت کے 10 ماہ میں حکومت کی بدنامی اور ناکامی کا سبب بننے میں کون کون شامل تھا، کس کس بیوروکریٹ، سیاستدان نے غلط مشورے اور غلط پالیسی بنا کر دی، ڈالر کی قیمت کو کس طرح مصنوعی طور پر بڑھا کر حکومت کے خلاف فضا قائم کی، حکومت، بیوروکریسی اور دیگر سیاسی جماعتوں میں کون کون سے افراد آپس میں رابطوں میں ہیں اور کون کون عمران خان کی حکومت کو فلاپ کرنے کے لیے کردار ادا کر رہے ہیں، اس حوالے سے دو اداروں کی ابتدائی رپورٹ میں کئی اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ ڈالر کی بار بار بڑھتی ہوئی قیمت میں سابقہ اور موجودہ حکومت سے تعلق رکھنے والا با اثر مافیا ملوث ہے اور کئی بینکرز اور بڑے بزنس ٹائیکون بھی اس مافیا کا حصہ ہیں۔ رپورٹس میں لکھا گیا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ سے پہلے 6 بڑے بزنس ٹائیکون ،دو بڑے لینڈ مافیا اور ایک سابقہ حکومت کا چہیتا گروہ، جو اس حکومت میں بھی وزرا کے قریب تر ہے ، نے مارکیٹ سے نہ صرف ڈالر اٹھوایا بلکہ مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی پریس کانفرنس سے کچھ دیر پہلے ایک سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت مختلف سٹاک ایکسچینج میں پراپیگنڈہ کیا کہ ڈالر کی قیمت بڑھ جائے گی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ مارکیٹ سے اچانک ڈالر اٹھوا کر از خود ڈالر کی قیمت میں اضافہ کر دیا گیا اور اس سے اس مافیا کو 50 ارب سے زائد ایک دن میں فائدہ ہوا۔ ذرائع کے مطابق اب اسی مافیا نے پراپیگنڈہ شروع کر دیا کہ ڈالر دو سو روپے تک جائے گا، یہ افواہ پھیلا کر ڈالر کو مہنگے داموں فروخت کر کے مزید پیسہ کمایا جائے گا۔ رپورٹس میں حکومت کی اس عرصہ کی کارکردگی میں، جو حکومت نے بہتر کام کئے تھے ، کے حوالے سے لکھا گیا کہ بیوروکریسی اور کچھ سیاستدانوں کے گٹھ جوڑ کی وجہ سے حکومت کے ان اقدامات کی عوامی پذیرائی نہیں ہونے دی گئی ، یہاں تک کہ رمضان المبارک میں نہ ہونے کے برابر لوڈ شیڈنگ کا کریڈٹ بھی حکومت کے حصہ میں نہیں آ سکا۔
رپورٹ میں کچھ وزرا کی نا اہلی کو بھی سامنے لایا گیا جبکہ یہ بھی لکھا گیا کہ ادویات کی قیمتیں بڑھنے اور وزیر اعظم کے احکامات اور نیب کے نوٹس لینے کے بعد بھی قیمتیں پرانے ریٹس پر واپس نہ آنے میں بھی چار با اثر سیاسی شخصیات کے ساتھ ساتھ کچھ بیوروکریٹس کے نام بھی سامنے آئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ میں پنجاب کی اہم ترین شخصیت کے دفتر میں پرویز رشید کے قریب ترین ساتھیوں اور ن لیگ کے میڈیا سیل کے اہم افراد کے وہاں لگنے کے حوالے سے بھی کہا گیا کہ خود پاکستان تحریک انصاف کے کچھ لوگوں نے اپنی حکومت کا خود بیڑہ غرق کرنے کے لیے ن لیگ کے میڈیا سیل کو پنجاب کے اہم ترین ادارے میں بٹھا رکھا ہے ۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا بیوروکریسی اور سیاسی گٹھ جوڑ میں یہ منصوبہ بندی ہو چکی ہے کہ ہر صورت میں عمران خان کی حکومت کو ناکام کیا جائے اور ستمبر، اکتوبر تک ایسے اقدامات کروائے جائیں کہ عوام تنگ آکر سڑکوں ہر نکل آئیں اور ان کی حکومت کا خاتمہ ہو ۔ ذرائع کے مطابق اس میں تین بڑی سیاسی قوتوں کے اہم رہنما اور ان کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف کے اندر موجود کچھ افراد شامل ہیں۔
ان افراد کے حوالے سے، جو حکومتی جماعت میں موجود ہیں، کے حوالے سے لکھا گیا کہ ان میں سے ایک کا تعلق اسلام آباد، تین کا تعلق پنجاب سے ہے اور ان چاروں کے خلاف اگست یا ستمبر میں نیب کا ایک بڑا کیس بھی سامنے آنے والا ہے اور وہ اس سے بچنے کے لیے اپنی ہی حکومت کے خلاف مخالفین کی اس سازش کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔