اسد عمر نے احتجاجاً تمام حکومتی بلوں کی منظوری مئوخر کردی

 
0
335

سینئرحکام کی عدم شرکت پراسد عمر کا اظہاربرہمی، تمام حکومتی بلوں کو مسترد کررہے ہیں، کمیٹی وزارت خزانہ کو ڈکٹیٹ نہیں کرسکتی، لیکن کمیٹی کا کام ایڈوائس، سفارش اور مانیٹرنگ کرنا ہے۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اسد عمر
اسلام آباد جولائی 04 (ٹی این ایس): سابق وزیرخزانہ اور چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اسد عمر نے احتجاجاً تمام حکومتی بلوں کی منظوری مئوخر کردی، سینئر حکام کی عدم شرکت پرتمام حکومتی بلوں کو مسترد کررہے ہیں،کمیٹی وزارت خزانہ کو ڈکٹیٹ نہیں کرسکتی، لیکن کمیٹی کا کام ایڈوائس، سفارش اور مانیٹرنگ کرنا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق وزیرخزانہ اسد عمر کی زیرصدارت قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا،اسد عمر نے اجلاس میں سینئر حکام کی عدم شرکت پر اظہار برہمی کیا۔
کمیٹی احتجاجاً سارے حکومتی بلوں کی منظوری مئوخر کردی۔ فارن ایکسچینج ریگولیشن ترمیمی بل 2019 کی منظوری بھی مئوخر کردی۔انسداد منی لانڈرنگ ترمیمی بل 2019 کی منظوری سمیت اثاثے ظاہر کرنے کے آرڈیننس 2019ء پر غور بھی مئوخر کردیا۔ اسد عمر نے کہا کہ تمام حکومتی بلوں کو مسترد کر رہے ہیں۔ کمیٹی وزارت خزانہ کو ڈکٹیٹ نہیں کرسکتی۔ کیونکہ کمیٹی کا کام ایڈوائس، سفارش اور مانیٹرنگ کرنا ہے۔
ممبر ایف بی آر نے کہا کہ ٹیکس گوشواروں میں پیچیدگیوں کو دور کردیں۔ تاہم اسد عمر نے احتجاجاً سارے حکومتی بلوں کی منظوری مئوخر کردی۔ دوسری جانب وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے پاکستان کو 6ارب ڈالر کا پروگرام منظور کیا ہے، بین الا قوامی ادراوں کی طرف سے بھی مثبت خبریں آ نا شروع ہوگئی ہے، ایشین ڈیویلپمنٹ بنک سے بھی اس سال 2.1 ارب ڈالر ملیں گے۔
جمعرات کو پریس بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کل اہم پیش رفت ہوئی ہے، آئی ایم ایف نے چھ ارب ڈالر کی منظوری دی ہے، کم انٹرسث ریٹ پر قرضہ ملا ہے، آئی ایم ایف کے کسی رکن نے مخالفت نہیں کی، اس کے معیشت پر مثبت اثرات ہوںگے۔ انہوں نے کہا کہ مشکل حالات میں حکومت ملی اور اکتیس ہزار ارب روپے کے قرضے ورثے میں ملے، مشکل فیصلے کریں گے اورکمزور طبقے کو تحفظ فراہم کریں گے، ہم چاہتے ہیں معیشت کا پہیہ چلے، لوگوں کو روز گار ملے اور برآمدات میں اضافہ ہو۔
غریبوں کے بجٹ کو 100 ارب سے بڑھا کر 191 ارب کیا گیا ہے، 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کے لئے ریٹ نہیں بڑھائے گئے، اضافی بوجھ حکومت برداشت کرے گی، اثاثہ جات سکیم کا مقصد ٹیکس نیٹ میں اضافہ کرنا ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک تین ارب چالیس کروڑ ڈالر اضافی دینے کو تیار ہے، دو ارب دس کروڑ ڈالراس سال ملیں گے، ورلڈ بینک سے بھی فنڈز ملیں گے۔