سپریم کورٹ نے نیب کی جانب سے کرپشن کیس میں سزایافتہ ایڈیشنل کلکٹر انکم ٹیکس لاہور اقبال احمد کی بریت کیخلاف دائر اپیل مسترد کردی

 
0
475

اسلام آباد جولائی 10 (ٹی این ایس): سپریم کورٹ نے نیب کی جانب سے کرپشن کیس میں سزایافتہ ایڈیشنل کلکٹر انکم ٹیکس لاہور محمد اقبال احمد کی بریت کیخلاف دائر اپیل مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ا س معاملے میں استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے تاہم اگرملزم کسی دوسرے مقدمہ میں ملوث ہو تو نیب اس کیخلاف اپنی تحقیقات جاری رکھ سکتاہے۔ بدھ کو چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔
یادرہے کہ بے نامی جائیدادیں رکھنے کے الزام کے تحت ریفرنس دائر ہونے پر ٹرائل کورٹ نی2006 ء میں محمد اقبال کو 10 سال قید اور ایک کروڑ روپے جرمانہ کی سزا سنائی تھی لیکن ٹرائل کورٹ کافیصلہ چیلنج کرنے پر ہائیکورٹ نے ملزم کو بری کر دیا تھا، جس کیخلاف نیب نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، کیس کی سماعت کے دوران نیب کے ایڈیشنل پراسیکیوٹر نے پیش ہوکرعدالت کو بتایا کہ محمد اقبال احمد آٹھ غیر قانونی جائیدادوں کامالک رہا ہے جوان کے آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے تھے، یہ ساری جائیدادیں بے نامی تھیں جو ملزم آگے فروخت کرچکا ہے ، جس پرچیف جسس نے ان سے کہا کہ نیب نے ملزم پر جوالزام لگایا ہے اسے ثابت کرنا نیب کا ہی کام ہے، سوال یہ ہے کہ نیب اپنے کام سپریم کورٹ کے ذریعے کیوں کرانا چاہتا ہے، عدالت پہلے ہی واضح کرچکی ہے کہ ہم آپ کے کام نہیں آئیں گے،آپ اپنے معاملات کو عدالت میں پیش کرنے کے ساتھ ان کویہاں ثابت بھی کیاکریں، نیب کے مطابق اگر مالک اور بے نامی دار خود یہ کہہ رہا ہے کہ یہ جائیداد ان کی نہیں ہیں تو ہمیں بتایا جائے کہ آپ کے پاس اس حوالے سے کیا ثبوت موجودہیں۔
چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر نیب سے مزید کہاکہ یہ آپ لوگوں کی غلطی ہے کہ ملزم کے حوالے سے درست سوالات اور ٹھوس ثبوت عدالت میں پیش نہیں کرسکے ہیںبعدازاں عدالت نے نیب کی اپیل خارج کرتے ہوئے واضح کیاکہ ملزم کیخلاف کوئی اورمقدمہ ہوتوایسی صورت میں نیب اس کیخلاف تحقیقات جاری رکھ سکتا ہے۔