رانا ثنا اللہ کو14 دن کے جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھجوا دیاگیا

 
0
265

لاہور جولائی 16 (ٹی این ایس): عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے گرفتار رکن قومی اسمبلی اور پنجاب کے سابق وزیرقانون رانا ثنا اللہ کو14 دن کے جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھجوا دیا ہے. تفصیلات کے مطابق اے این ایف حکام نے مسلم لیگ( ن) کے گرفتار رکن قومی اسمبلی راناثنا اللہ کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا‘ عدالت میں سماعت کے دوران وکیل صفائی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے سماعت پر چالان پیش کرنے کا حکم دیا، عدالتی حکم کے باوجود چالان پیش نہیں کیا گیا.
رانا ثنااللہ کے وکیل نے کہا کہ پہلےدن ہی اے این ایف نے کہا جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں، چالان پیش نہ کرنے پرذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں وکیل صفائی نے کہا کہ رانا ثنااللہ دل کے مریض ہیں ادویات نہیں دی جا رہیں. وکیل صفائی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت میں کیس کی فائل تک نہیں لائی گئی، پولیس کیس کی فائل کیوں نہیں پیش کرنا چاہتی عدالتی حکم پرسرکاری وکیل نے ابتدائی تفتیشی رپورٹ پیش کردی.
رانا ثنااللہ کے وکیل نے کہا کہ یہ کیس سیاسی انتقام کا ہے، عدالت کوبھی نہیں بتایا جا رہا تفتیش کیا ہوئی، کیس فائل کے بغیرکس طرح چلایا جاسکتا ہے. بعدازاں عدالت نے مسلم لیگ ن کے گرفتار رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع کرتے ہوئے 3 دن میں عبوری چالان پیش کرنے کا حکم دے دیا. قبل ازیںرانا ثنا اللہ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے خون کا ٹیسٹ کرایا جائے اگر اس میں سگریٹ کے اثرات بھی مل جائیں تو کیس سنے بغیر ہی سزا دے دیں اور نالائق اعظم کا بھی بلڈ ٹیسٹ کیا جائے.
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ میرے خون کا ٹیسٹ کرایا جائے اگر اس میں سگریٹ کے اثرات بھی نکلیں تو کیس سنے بغیر ہی سزا دے دیں اور نالائق اعظم کا بھی بلڈ ٹیسٹ کیا جائے، مجھے ابھی تک کیس کا ریکارڈ نہیں ملا، کل ایک ٹیم نے تفتیش کی ہے، تمام تفصیلات مجھے ابھی تک نہیں دی گئیں، ابھی تک میرا موقف بھی سرکاری طور پر نہیں لکھا گیا. رانا ثنا اللہ نے کہا کہ میں کسی سہولت نہ ملنے کا شکوہ نہیں کروں گا،جتنا بھی ظلم کرنا ہے کرلیں، میں نے سوچ رکھا ہے کہ پاکستان میں ہی رہنا ہے، میرے حوصلے بلند ہیں مگر مجھ پر دباﺅ ہے، یہ ظلم ہے اور ظلم کی دہائی دینے کی بجائے اسے للکارنا چاہیے، یہ ظالم اپنا عبرتناک انجام بھگتے گا.
یاد رہے یکم جولائی کو انسداد منشیات فورس نے رانا ثنا اللہ کو اسلام آباد سے لاہورجاتے ہوئے موٹر وے سے حراست میں لیا تھا ، راناثنااللہ کی گاڑی سے بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہوئی تھی ، جس کے بعد ترجمان اے این ایف نے گرفتاری کی تصدیق کردی تھی.