چئرمین نیب کو 2018ءمیں نگران حکومت کے دور میں منسٹرزانکلیو میں قانونی طور پر گھر الاٹ کیا گیا تھا اور اس ضمن میں مجاز اتھارٹی یعنی وزیر ہاﺅسنگ اینڈ ورکس کی منظوری سے تمام مر احل بھی پورے کئے گئے تھے

 
0
1217

اسلام آباد ستمبر 03 (ٹی این ایس): بعض اخبارات میں سیکرٹری ہاﺅسنگ اینڈ ورکس کے حوالہ سے یہ بات غلط طور پر منسوب کی گئی ہے کہ انہوں نے2ستمبر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا ہے کہ چئرمین نیب کو منسٹرز انکلیو میں غیر قانونی طو ر پر گھر الاٹ کیا گیا ہے اس ضمن میں وزارت ہاﺅسنگ اینڈ ورکس نے وضا حت کی ہے کہ اس معاملہ پر سیکرٹری نے غلط رپورٹنگ کو افسوناک قرار دیا ہے اور اصل حقائق بیان کئے ہیں ۔ جو یہ ہیں کہ چئرمین نیب کو 2018ءمیں نگران حکومت کے دور میں منسٹرزانکلیو میں قانونی طور پر گھر الاٹ کیا گیا تھا اور اس ضمن میں مجاز اتھارٹی یعنی وزیر ہاﺅسنگ اینڈ ورکس کی منظوری سے تمام مر احل بھی پورے کئے گئے تھے۔
مزید وضاحت کی جاتی ہے کہ اپریل 2019ءسے قبل تک منسٹرز اینکلیوں کی الائمنٹ کے مجوزہ قواعد نہیں تھے اس لےے وزارت نے منسٹرز انکلیو کی الاٹمنٹ کے قواعد کا مسودہ تفصیلی مشاورت کے بعد بنایا اورضابطے کی تمام کاروائیاں پوری کرنے کے بعد ان کی کابینہ ڈویژن سے منظوری حاصل کی۔ ان قواعد کا 18اپریل 2019ءکو نوٹیفکیشن جاری ہوا ۔ نئے الائمنٹ قواعد کے مطابق منسٹرز انکلیو میں گھر کی الائمنٹ کی اہلیت کا جو معیار مقرر کیا گیا اس کی کچھ اس طرح سے تعریف کی گئی ہے ۔اہل شخص سے مراد وفا قی وزیر ، وزیر مملکت، وزیرے عہدہ اور اس میں اٹارنی جنرل فار پاکستان مشیر، وفاقی وزیر اور وزیر مملکت کے مسا وی مقررہ وزیراعظم کے معاون خصوصی جیسا کہ کابینہ ڈویژن کی طرف سے نو ٹیفائی کیا گیا ہو ۔منسٹرز اینکلیو کے نئے قواعد نوٹیفکیشن کی تاریخ سے ہی نافذ العمل ہوں گے اور ان کو اس تاریخ سے قبل کی تاریخوں میں نافذ نہیں کیا جا سکتا لہذا اس طرح ان قواعد کا اطلاق پہلے سے الاٹمنٹ کے نوٹیفکیشن پر نہیں کیا جاسکتا ۔ اس طرح پہلے کی اس الا ٹمنٹ کو غیر قانونی قرار نہیں دیا جا سکتا چونکہ چئرمین نیب کو گھر کی الائمنٹ اس وقت کی رائج پالیسی کے تحت کی گئی تھی اس لیے اس الاٹمنٹ کو غیر قانونی قرار نہیں دیا جا سکتا۔