قومی اسمبلی اقلیتی اراکین اسمبلی کا گھوٹکی واقعہ پر سخت تشویش کااظہار

 
0
269

اسلام آباد ستمبر 17 (ٹی این ایس): قومی اسمبلی اقلیتی اراکین اسمبلی نے گھوٹکی واقعہ پر سخت تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گھوٹکی میں ہندوؤں کی عبادت گاہوں اور مزارات پر حملے پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش ہے، اگر تحفظ نہیں دیا جاتا تو آرڈیننس پاس کرکے کہ کہیں کہ سارے ہندو مسلمان بن جائیں۔ منگل کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے نفیسہ شاہ نے کہاکہ ایک سو سے زائد آئینی ترامیم آج کے ایجنڈے میں شامل ہیں ۔
انہوںنے کہاکہ وزیر قانون آرٹیکل 149 کی بات کر کے انتشار پھیلا رہے ہیں،وزیر قانون ایوان کو ان آئینی ترامیم پر اعتماد میں لینے کیلئے تیار نہیں۔ اسپیکر اسد قیصر نے کہاکہ یہ بل پرائیویٹ ممبر ڈے پر آئے ہیں، میں ان کو روک نہیں سکتا۔ علی محمدخان نے وضاحت کی کہ اگر یہ بل کمیٹی میں چلے بھی جائیں تو وہاں پر پیشرفت ہو جائیگی۔ قومی اسمبلی اجلاس میں (ن )لیگ کے رکن ایاز صادق نے کہاکہ قائمہ کمیٹی برائے قانون کے دوارکان خواجہ سعدرفیق اور رانا ثنااللہ کو بھی گاڑی بھیج کر بلالیا کریں۔
ایاز صادق نے کہاکہ ارکان کی کمیٹی میں تعداد پوری ہوگی تو بہتر کام ہو سکے گا۔ اسپیکر نے ایاز صادق کو جواب دیا کہ آپ کا پوائنٹ آگیا ہے ۔ احسن اقبال نے کہاکہ ہمیں پوائنٹ پر ہی نہ رکھیں رولنگ بھی دیں ۔ اسد قیصر نے کہاکہ میں نے قانونی مشاورت کرلی ہے رولنگ لکھ رہا ہوں۔ خواجہ آصف نے نکتہ اعتراض پر کہاکہ گھوٹکی کے اندر دو روز سے جو واقعات رونما ہو رہے ہیں اس سے ہندو کمیونٹی میں تشویش بڑھ رہی ہے۔
انہوںنے کہاکہ گھوٹکی میں ہندوؤں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ سندھ حکومت نے ہندووں کی عبادت گاہوں کو سیکیورٹی دی ہے۔ انہوںنے کہاکہ اس ایوان میں اس معاملے پر ہمارے ہندو ارکان کو بات کرنے کا موقع دیا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ اس ایوان سے یہ پیغام جانا چاہئے کہ پوری قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ خواجہ آصف کی تجویز پر اسپیکر نے گھوٹکی واقعہ پر بات کرنے کی اجازت دے دی۔
وزیرمملکت علی محمد خان نے کہاکہ خواجہ آصف کی بات سے اتفاق کرتا ہوں، سندھ حکومت ضرور اس معاملے پر کام کررہی ہوگی، انسانی حقوق کی وزارت بھی اس پر کام کر رہی ہے۔ گھوٹکی واقعہ پر قومی اسمبلی میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے حکومتی رکن جے کمار اکرانی نے کہاکہ گھوٹکی میں جو شخص سارے کام کر رہا ہے وہ ابھی تک گرفتار نہیں ہوا۔جے کمار اکرانی نے کہاکہ حکومت سندھ اور وزیر داخلہ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس شخص کو فوری گرفتار کیا جائے۔
جے کمار اکرانی نے کہاکہ جیسے ہی مندر پر حملہ ہوا میں نے گورنر سندھ عمران اسماعیل سے رابطہ کیا ،گورنر سندھ نے ڈی جی رینجرز سے بات کی ۔ڈاکٹر روشن نے کہاکہ گھوٹکی میں ہندوؤں کی عبادت گاہوں اور مزارات پر حملے کے گئے، یہ حملے پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ڈاکٹر درشن نے کہاکہ اگر تحفظ نہیں دیا جاتا تو آرڈیننس پاس کرکے کہ کہیں کہ سارے ہندو مسلمان بن جائیں ۔
ڈاکٹر درشن نے کہاکہ پختونخواہ اور بلوچستان میں ایسے واقعات کیوں نہیں ہوتے۔ لال چند نے کہاکہ ایک ٹیچر پر توہین کا الزام لگایا گیا جو تیس سال سے بچوں کو تعلیم دے رہا ہے، سندھ حکومت نے مقدمہ درج کرکے دعویٰ کیا کہ دو ساٹھ لوگ ملوث ہیں۔لال چند نے کہاکہ اتنے لوگوں کے ملوث ہونے کے باوجود صرف چند لوگ گرفتار کیے گئے ہیں، کھیئل داس کوہستانی نے کہاکہ گذشتہ چار ماہ کے دوران پچیس سے زائد ہندو بچیاں اغوا ہوئیں، لیکن ابھی تک بازیاب نہیں ہوئیں، گھوٹکی میں چند لوگ ہیں انہیں گرفتار کیا جائے تو امن ہوجائے گا۔
اسپیکرنے کہاکہ گزشتہ رات گھوٹکی میں ساری رات لوگوں نے جاگ کر گذاری اور ہندو بھائیوں کا تحفظ کیا۔مہیش کمار ملانی نے کہاکہ گھوٹکی میں واقعہ کی شدید مذمت کرتا ہوں، کوئی بھی ہندو حضورؐکی توہین نہیں کر سکتا۔ انہوںنے کہاکہ میرے حلقے میں ہندوں سے زیادہ مجھے مسلمانوں نے ووٹ دیا ہے، سندھ حکومت نے گھوٹکی واقعہ کے خلاف سخت نوٹس لیا ہے۔
پارلیمانی سیکرٹری داخلہ شوکت علی نے گھوٹکی واقعات پر بیان دیتے ہوئے کہاکہ اس واقعے کی تحقیقات ہونی چاہیے کہ اس کے پیچھے کیا محرکات تھے،وہ کون لوگ تھے جنہوں نے سوشل میڈیا پر اس بات کو اچھالا اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہئے۔ راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ گھوٹکی میں واقعہ کی پوری پاکستان نے مذمت کی ہے، سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت ہے، بلاول بھٹو نے واقعے کے خلاف سختی سے نوٹس لیا ہے، ہمارے زائرین تفتان بارڈر سے زیارتوں کے لیے جاتے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ تفتان بارڈر پر زائرین کو سہولیات فراہم نہیں کی جارہیں، حکومت تفتان بارڈر پر زائرین کو سہولیات فراہم کرے۔ وفاقی وزیر مراد سعید نے کہاکہ اس وقت کشمیر کا مسئلہ چل رہا ہے، ساری جماعتیں متفق ہیں ،بلاول نے بیان دیا کہ سندھو دیش بھی بن سکتا ہے ،کیا آپ نہیں چاہتے کہ کراچی سے کچرا صاف ہو۔ انہوںنے کہاکہ حالیہ بارشوں سے کراچی میں 43 افراد جان سے گئے ۔
انہوںنے کہاکہ بلاول کہتے ہیں کہ بارش آتی ہے تو پانی آتا ہے زیادہ بارش آتی ہے تو زیادہ پانی آتا ہے ،کراچی میں کچرا کنڈی بن چکا ہے جس کا آپ نے ازالہ کرنا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ نیب نے مراد علی شاہ کو بلایا تو وہ اسمبلی میں بلاول کا بیان دہراتے ہیں ،مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاق بھی نہیں بچے گا،وفاق بچے گا لیکن آپ کی سیاست نہیں بچے گی ۔
انہوںنے کہاکہ سیہون میں دھماکہ ہوا تو آپ کے حلقے میں ہسپتال تک نہیں تھا،لوگوں کو اٹھانے کیلئے سٹریچر نہیں تھے۔پیپلز پارٹی کے عبدالقادر پٹیل نے کہاکہ مراد سعید کے ذہن پر بھاری اثرات کے جملے کو اسپیکر نے حذف کرادیا،مراد سعید نے جو بات کی وہ تحمل سے بھی کی جاسکتی تھی، لیکن مسلسل چیخ و پکار سے اندازہ ہوا کہ ذہن پر ماضی کے بھاری اثرات ہیں۔
عبدالقادر پٹیل کے جملے پر حکومتی ارکان نے شورشرابہ شروع کر دیا عبد القادر پٹیل نے کہاکہ اگر مجھے بات کرنے نہ دی گئی تو میں اس ایوان کو مچھلی بازار بنادوں گا۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے وزیراعظم نے مودی کو کہا کہ را کو پاکستان دکھانے کے لئے تیار ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ بھارت خلا میں ناکام ہوا تو ادھر لڈیاں پا رہے تھے لیکن پاکستان میں خلائی مخلوق ناکام ہوگئی ،براج نقوی کی کے الیکٹرک نے کراچی تینتالیس لوگ مارے ہیں ،دعا کرو کہ تمہارا واسطہ ھیموں کالانی اور روپلو کولھی سے نہ پڑے۔وفاقی وزیر علی زیدی کے خطاب کے وقت پیپلزپارٹی کی شاہدہ رحمانی کی کورم کی نشاندہی ،ارکان کی گنتی پر کورم ٹوٹ گیا۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا