ناصر بٹ نے 5 ویڈیوز کا فرانزک کروالیا،2 جج ارشد ملک کی لیکن باقی 3 کن اہم شخصیات کی ہیں؟

 
0
3565

سابق وزیراعظم نواز شریف کے قریبی ساتھی نے پاکستان کی “حساس شخصیات” کی ویڈیوز عالمی نشریاتی ادارے کے حوالے کر دیں
لاہور ستمبر 23 (ٹی این ایس): ذرائع کا کہنا ہے کہ ناصر بٹ نے 5 ویڈیوز کا فرانزک کروالیا ان میں سے 2 جج ارشد ملک کی ہیں لیکن باقی تین ویڈیوز اہم شخصیات کی ہیں،ان اہم شخصیات کے نام راز میں رکھے گئے ہیں۔ میاں نواز شریف کے ایک بہت قریبی ساتھی جو ان کا سارا بزنس بھی دیکھتے ہیں۔ وہ اور ناصر بٹ کے وکیل ایک عالمی نشریاتی ادارے کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
انہوں نے وہ ویڈیوز فرانزک رپورٹ سمیت ان نشریاتی اداروں کے ساتھ شئیر بھی کی ہیں تاکہ یہ وہاں سے ٹیلی کاسٹ ہوں۔ اس عالمی نشریاتی ادارے کی قانونی ٹیم نے ان سے کچھ سوالات کے جوابات مانگے ہیں، کہا جا رہا ہے کہ اگلی تین ویڈیوز کچھ حساس لوگوں کے بارے میں ہیں لہذا ہائی کمیشن کو اس حوالے سے خاصی احتیاط برتنے کی ہدایت کی گئی تاکہ وہ چیزیں آؤٹ نہ ہو سکیں۔
خیال رہے کہ احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کی ویڈیوزاور آڈیوز پر مشتمل برٹش ڈیجیٹل فرانزک آرگنائزیشن کی رپورٹ سامنے آئی،رپورٹ 43 صفحات پر مشتمل ہے۔ سابق جج ارشد ملک کی ویڈیوز کی فرانزک ٹیسٹنگ فرانز ک ماہرجیمرزجالی نے کی۔جبکہ فرانزک رپورٹ کی تصدیق نوٹری پبلک کے چارلس ڈروسٹن گوتھری نے کی، رپورٹ پر پرنسپل سیکرٹری آف اسٹیٹ فارفارن اینڈ کامن ویلتھ افیئرزنے بھی تصدیقی مہر لگائی ۔
رپورٹ کے مطابق سابق جج ارشد ملک کی ویڈیوز،آڈیوز مستنداور حقیقت پر مبنی ہیں۔فرانزک معائنے کے مطابق ٹیپ نمبر201705 میں ویڈیومیں اوریجنل ریکارڈنگ ہے۔ اسی طرح فرانزک معائنے کے مطابق ٹیپ نمبر211010 میں بھی ویڈیو اوریجنل ریکارڈنگ ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ آڈیو ،ویژول ایونٹس کو مکمل طور سنکرونائزڈ کیا گیا۔ آڈیو ،ویژول ایونٹس کی کرونولوجی میں کوئی مسئلہ نہیں۔
بتایا گیا ہے کہ فرانزک فرم کو لاء فرم کی ہدایت پر اوریجنل ویڈیوفراہم نہیں کی گئی۔ ن لیگی رہنماء ناصر بٹ نے برطانیہ کی دو فرموں سے ان کا آڈٹ کروایا۔ ویڈیو ایک کیبل کے ذریعے موبائل فون سے کمپیوٹر میں ڈال کرپھر فرانزک لیب کو دی گئی، تاکہ اصل ویڈیو موجود رہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ویڈیو اور آڈیو میں کوئی ٹیمپرنگ نہیں کی گئی، ویڈیو اور آڈیو میں سابق جج ارشد ملک کی ہی آواز ہے، 43 صفحات پر مشتمل رپورٹ رواں ہفتے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کرے گی۔