حکومت کو سال کے آخر میں گھرجانا ہوگا، بلاول بھٹو

 
0
306

اسلام آباد اکتوبر 07 (ٹی این ایس): پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر پہلے بھی سلیکٹڈ تھا اب دوبارہ سلیکٹ ہوگیا، حکومت کو سال کے آخر میں گھرجانا ہوگا، ہمیں بھی مولانا کی طرح انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور کیا جارہا ہے، عمران خان کو اپنے اعلان کے مطابق مولانا کیلئے کنٹینر اور کھانا بھیجنا چاہیے۔انہوں نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر زرادری کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے، ان کو سہولیات نہیں دی جا رہی ہیں۔
وہ بیمار ضرور ہیں لیکن بہادر ہیں ، حوصلے میں ہیں۔ الزام جو مرضی لگائیں لیکن طبی سہولیات تو دیں۔ وہ بھاگ کر کہیں نہیں جا رہے، وہ پہلے کبھی بھاگے نہ اب بھاگیں گے۔ اس طرح ہتھکنڈوں سے ان کی حکومت نہیں بچے گی۔ان کو جیل میں انسولین تک نہیں دی جارہی۔عدالتی حکم کے باوجود تحفظ نہیں دیا جارہا۔یہاں بھارتی پائلٹ کو بھی سہولیات دی گئیں۔پی ٹی آئی حکومت جمہوریت اور سسٹم کو نہیں چلنے دے رہی، ایک بھی بل پارلیمنٹ سے پاس نہیں کروایا گیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم اس بات پر قائل ہیں کہ عمران خان کو سال کے آخر تک گھر جانا ہوگا۔میں کہتا ہوں کہ اگر الیکشن میں دھاندلی نہیں ہوئی تو دوبارہ الیکشن لڑ کرواپس آجائیں لیکن سلیکٹڈ لوگ الیکشن سے ڈرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بھی مولانا کی طرح انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اپنے اعلان کے مطابق مولانا کیلئے کنٹینر اور کھانا بھیجنا چاہیے۔
مولانا فضل الرحمان کی سیاست کی حمایت جاری رکھیں گے۔ مزید برآں بلاول بھٹو زرداری نے قائمہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت اور بعد ازاں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز بلند کرنے کے لئے انسانی حقوق کی کمیٹی ایک پلیٹ فارم مہیاء کر رہی ہے اور وہ کشمیری بھائیوں کو حقوق دلوانے کے لئے ہمیشہ آواز بلند کرتی رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق میں کشمیریوں کے ساتھ ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے پہلے ہی رپورٹس موجود ہیں۔ ان رپورٹس کو بین الاقوامی سطح پر ہمیں اجاگر کرنا چاہئے اور ان رپورٹس کا حوالہ وزیراعظم عمران خان کو اقوام متحدہ میں دینا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے حوالے سے کمیٹی نے آج زینب الرٹ بل پاس کیا ہے جبکہ گزشتہ میٹنگ میں بھی چار بل منظور کئے تھے جن کو فوری طور پر قومی اسمبلی کے فورم پر پیش کیا جائے تاکہ یہ قانون کا حصہ بن سکیں۔