ڈائریکٹر اسٹیبلشمنٹ ایف آئی اے نے بغیر تحقیقات انسپکٹر کو فائل چوری کے الزام میں وفاقی پولیس سے گرفتار کروا دیا، غلطی کے ادراک پر انسپکٹر کو رہائی ملی،

 
0
324

اسلام آباد نومبر 28 (ٹی این ایس): سنگین الزامات پر وفاقی پولیس سے نکالے جانے والے معروف دبنگ افسر نے وفاقی تحقیقاتی ادارے( ایف آئی اے) کے ماتحت افسران کے خلاف ہتک آمیز رویہ اختیار کر لیا ہے۔ کرپشن، انسانی سمگلنگ، دہشت گردوں کی سہولت کاری سمیت دیگر اہم معاملات پر تحقیقات کرنے والے ادارے ایف آئی اے کے ہیڈ کوارٹرز سے باوردی انسپکٹر کو مقامی تھانے کی پولیس کے ذریعے ایک فون کال پر بغیر کسی درخواست گرفتار کروایا اور چند گھنٹے بعد غلطی کا احساس ہونے پر انسپکٹر کو تھانے رہائی بھی دلوائی انتہائی اہم ادارے کے باوردی اہلکار کی بغیر کسی ثبوت کے گرفتاری و رہائی پر ہیڈکوارٹر ملازمین میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ ماضی میں وفاقی پولیس میں بطور ایس ایس پی تعینات رہنے والے عصمت اللہ جونیجو کو اس وقت کے آئی جی اسلام آباد طاہر عالم خان کی جانب سے وزارت داخلہ کو بھیجے گئے ایک خط کی روشنی میں عہدے سے ہٹا کر ان کے خلاف انکوائری بھی کی گئی تھی۔ عصمت اللہ جونیجو پر الزام تھا کہ آزاد کشمیر کی جیل سے ایک دہشت گرد کو سزائے موت کے بعد لاش کی اسلام آباد کے ہسپتال منتقل کرنے کے بجائے ایک غیر ملکی سفارتخانے میں منتقل کر دیا گیا جس پر سیکرٹری داخلہ کی جانب سے ایس ایس پی کو احکامات دیئے گئے کہ متعلقہ ایس ایچ او کے خلاف کارروائی کی جائے جس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا علاوہ ازیں ایک پولیس ناکے پر ملزم کی گرفتاری کے بعد ایس ایس پی کو معاملے کی حساس نوعیت کے باعث ہسپتال پہنچنے کی ہدایت کی گئی تاہم انہوں نے اس حکم پر بھی عمل در آمد نہیں ہوا۔ آئی جی اسلام آباد طاہر عالم خان نے اپنے خط میں اس بات کا انکشاف کیا کہ ماتحت افسران کو ایس ایس پی کی جانب سے گرفتار ملزمان کو پولیس مقابلے میں مارنے کے غیر قانونی احکامات دیئے گئے ہیں۔ جس پر آئی جی اسلام آباد نے 24دسمبر2014 کے خط میں وزارت داخلہ کو ایس ایس پی کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی جس پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے گورنمنٹ سرونٹس ( ایفی سینشی اینڈ ڈسپلن ) رولز 1973 کے سیکشن 5( 1) کے تحت عہدے سے ہٹا دیا تاہم دبنگ سمجھے جانے والے آفیسر عصمت اللہ جونیجو جو اس وقت ڈائریکٹر اسٹیبلشمنٹ ایف آئی اے خدمات انجام دے رہے ہیں نے وفاقی پولیس کے اعلیٰ آفیسر کو فون پر ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز میں پولیس بھجوانے کا کہا اور پولیس کے ذریعے انسداد انسانی سمگلنگ سیل میں تعینات باوردی انسپکٹر کو فائل چوری کے الزام میں گرفتار کرا دیااور چند گھنٹوں بعد پولیس کو کہا گیا کہ انسپکٹر کے خلاف محکمانہ انکوائری کریں گے لہٰذا اسے رہا کیا جائے جس پر پولیس نے انسپکٹر کو رہا کر دیا۔ اس حوالے سے ایس پی عمر خان کا کہنا ہے کہ انہیں تفتیشی افسر نے فون پر بتایا کہ ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر سے فون آیا ہے اور ان کے کسی اہلکار کی گرفتاری کے لئے جا رہا ہے جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ عصمت اللہ جونیجو نے ایک پولیس افسر کو کال کی تھی۔ اس حوالے سے عصمت اللہ جونیجو سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم ان سے رابطہ ممکن نہیں ہو سکا۔