بااثر شخصیات نے آٹے کا بحران پیدا کرنے کے اربوں روپے کما لیے

 
0
254

اسلام آباد جنوری 21 (ٹی این ایس): معروف صحافی رانا عظیم نے 4 ماہ پہلے ملک میں آٹے کا بحران پیدا کرنے کے لیے کی گئی پلاننگ بے نقاب کر دی۔تفصیلات کے مطابق سینئیر صحافی راناعظیم کا کہنا ہے کہ آٹے کا مصنوعی بحران پیدا کیا گیا۔اس مصنوعی بحران کے اندر حکومت ،اپوزیشن،فلور مالکان اور دیگر مالکان نے اربوں روپے اکٹھے کیا۔یہ سب باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا۔
4 ماہ پہلے آٹے کا مصنوعی بحران پیدا کرنے کے لیے پلاننگ کی گئی۔وزیراعظم کو دی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ بحران کچھ دن قبل ہی پیدا ہوا۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جب اس حوالے سے سازش تیار کی جا رہی تھی تو حکومتی ذمہ داران اس سے واقف تھے۔وزیراعظم نے بروقت آگاہی نہ دینے پر برہمی کا اظہار بھی کیا،اور خفیہ اداروں سے بھی ناراضگی کا اظہار کیا۔
رانا عظیم نے مزید بتایا کہ اس کام میں سیاستدان بھی ملوث تھے جنہیں باقاعدہ فنڈنگ کی گئی اور اس طرح چند ہی دنوں میں اربوں روپے کما لیے گئے۔جب کہ تجزیہ نگار صابر شاکر کا کہنا ہے کہ ملک میں کسی چیز کی کوئی قلت نہیں ہے۔یہ مصنوعی قلت ہے جو عوام کی دکھائی جا رہی ہے۔اپنی یوٹیوب ویڈیو میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھاصوبائی حکومتوں نے ضرورت سے زیادہ آٹا خریدا ہے جو کہ ان کے پاس موجود ہے، یہ ایک مافیا ہے جو چاہتا ہے کہ عمرا ن خان حکومت چھوڑ کر چلے جائیں، اسی لئے یہ آٹے کی کمی دکھائی جا رہی ہے۔
صابر شاکر کا کہنا تھا کہ یہ وہی ہو رہا ہے جو 2008 میں کیا گیا تھا جب ق لیگ کو ہٹانا او ر پیپلز پارٹی کو الیکشن جتوانا تھا۔تب بھی پوری مارکیٹ میں آٹے کی کمی کر دی گئی تھی جس کے بعد گالیاں ق لیگ کو پڑیں کہ وہ سارا آٹا کھا گئے ہیں۔ انکشاف کرتے ہوئے تجزیہ نگار کا کہنا تھا کہ اس آٹے کی قلت میں سب سے زیادہ ہاتھ دو وزراء کا ہی ہے، ایک صوبائی اور ایک وفاقی۔ وہ چاہتے ہیں کہ عمران خان کو اقتدار سے ہٹا دیں، یہی وجہ ہے کہ آٹے کی قلت دکھائی جا رہی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ ایک ماہ میں آٹے کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا تھا جس کے بعد قیمت 40 روپے سے70 روپے تک چلی گئی تھی۔