لاہور جولائی24(ٹی این ایس )لاہور میں سنہ 2009ء میں سری لنکا کی ٹیم پر حملے کے بعد سے اب تک 20 سے زائد دہشت گردی کے واقعات ہوئے جن میں سینکڑوں افراد ہلاک اور سینکڑوں ہی زخمی ہوئے ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز فیروز پور روڈ پر دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا جس میں پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوئے ۔ اس سے قبل بھی لاہور میں متعدد دہشت گردی کے واقعات ہوئے ۔ایک رپورٹ کے مطابق 13فروری 2017ء کو دہشتگردوں نے مال روڈ پر پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاج کرنے والوں کو نشانہ بنایا۔ اس دھماکے میں ڈی آی جی ٹریفک مبین،ایس ایس پی آپریشنز زاہد محمود گوندل سمیت متعدد افراد شہید اور 70 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔27 مارچ 2016ء کو ملک دشمن لوگوں نے اقلیت کو نشانہ بنایا۔ عیسائیوں کے ایسٹر کے تہوار کے موقع پر لاہور میں گلشن اقبال پارک کے دروازے پر خود کش دھماکے کے باعث 74 افراد شہید ہوئے جن میں بڑی تعداد بچوں کی تھی۔17فروری 2015ء کو پنجاب کے قلعہ گوجر سنگھ میں واقع پولیس لائنز خودکش حملے کا نشانہ بنی اور اس حملے میں8 افراد شہید ہوئے۔15 مارچ 2015ء لاہور کے دو گرجا گھروں میں بم دھماکا کیا گیا۔ جس کے نتیجے میں 15 افراد اپنی جان سے گئے۔29 مئی 2015ء کو زمبابوے اور پاکستان کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان میچ کے دوران قذافی سٹیڈیم کے باہر خودکش دھماکے کی کوشش ناکام بنائی گئی ،اس میں حملہ آور ہلاک اور چند افراد زخمی ہوئے۔ 2 نومبر 2014ء کو واہگہ کے مقام پر پاکستان اور انڈیا کی سرحد پر پرچم اتارنے کی تقریب دیکھنے کے لیے جمع ہونے والے افراد بم دھماکے کا نشانہ بنے اور اس واقعہ میں 60 سے زیادہ افراد شہید اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔7جولائی 2013ء میں انارکلی کی فوڈ سٹریٹ بم دھماکے کا نشانہ بنی جس میں 3 شہید ہوئے۔ 1اگست 2012ء بادامی فروٹ منڈی میں دو بم دھماکے ہوئے جس میں 2 افراد اپنی جان سے گئے۔ 12جولائی 2012ء میں نقاب پوش بندوق سے لیس دہشتگردوں نے پولیس اکیڈمی پر حملہ کیا ، جس سے خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والے 6 پولیس کیڈٹ شہید ہوئے۔ 24 اپریل 2012ء کو دہشتگردوں نے لاہور ریلوے اسٹیشن پر پانچ کلوگرام کے بم کا دھماکا کیا، جس سے 3 افراد شہید ہوگئے۔25جنوری 2011ء میں امن دشمنوں نے بھاٹی دروازے کے قریب کربلا گامے شاہ میں خودکش حملہ کیا۔ جس میں 16 افراد شہید اور 70 افراد زخمی ہوئے۔1ستمبر 2010ء حضرت علی رضی اللہ عنہ کے یوم شہادت پر کیے جانے والے حملے میں کم از کم 38 افراد شہید ہوئے۔ 1جولائی 2010ء میں داتا دربار میں 2 خودکش حملہ آوروں نے خود کو اڑا دیا۔ ان دھماکوں کے نتیجے میں 50 سے زائد افراد شہید اور 200 زخمی ہو ئے۔ ایک حملہ آور نے زیرِ زمین حصے میں جبکہ دوسرے نے اوپری منزل پر دھماکہ کیا۔ 31مئی 2010ء میں لاہور کے ایک ہسپتال میں3 مسلح افراد نے فائرنگ شروع کر دی جس سے کم از کم آٹھ افراد شہید اور 40 زخمی ہوئے ۔ 12مارچ 2010ء میں 2خودکش حملوں میں کم از کم 45 افراد شہید ہوئے اور 100 سے زائد زخمی ہوئے ۔8مارچ 2010ء میں ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی کے شعبے میں خودکش حملہ ہوا جس میں کم از کم 13 افراد شہید ہوئے اور60 سے زائدزخمی ہوئے۔7دسمبر 2009ء میں آدھے منٹ کے وقفے سے ہونے والے دو طاقت ور بم دھماکوں میں علامہ اقبال ٹاؤن کی مون مارکیٹ میں 100کے قریب افراد شہید ہو ئے۔15اکتوبر 2009ء میں 3 مختلف حملوں میں 14 سکیورٹی اہلکاروں سمیت 38 افراد شہید ہوئے۔ پولیس نے 9 حملہ آوروں کو گولی مار کر ہلاک کر دیاتھا۔یہ حملے ٹیمپل روڈ پر ایف آئی اے کی عمارت، مناواں پولیس ٹریننگ اسکول اور بیدیاں روڈ پر ایلیٹ پولیس اکیڈمی میں ہوئے۔ 12جون 2009ء کو گڑھی شاہو میں جامعہ نعیمیہ مدرسے میں خودکش حملہ ہوا جس میں مذہبی رہنما سرفراز احمد نعیمی سمیت 7 افراد شہید ہلاک ہوئے۔ 27مئی 2009ء میں حساس ادارے کے دفتر کے باہر کار بم دھماکہ ہوا جس میں100 کلوگرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔اس حملے میں 27 افراد شہید اور300 سے زائد زخمی ہوئے۔30مارچ 2009ء میں مناواں پولیس ٹریننگ اسکول پر حملے میں 8 پولیس رنگروٹ اور 1 عام شہری شہید ہوا۔ 3مارچ 2009ء میں قذافی اسٹیڈیم کے قریب سری لنکن ٹیم پر حملہ ہوا۔جس میں6 پولیس اہلکار اور 2 عام شہری شہید ہوئے اور اس کے علاوہ سری لنکن ٹیم کے6 ارکان زخمی ہوئے۔