پاکستان کا آیئن اور قانون اور جمہوریت یہ کہتی ہے کے ہر شہری کو گھر دینا روٹی اور کپڑا دینا موجودہ حکومت کا فرض ہے

 
0
193

تحریر: رانا ذوالفقار علی
پاکستان کا آیئن اور قانون اور جمہوریت یہ کہتی ہے کے ہر شہری کو گھر دینا روٹی اور کپڑا دینا موجودہ حکومت کا فرض ہے مگر موجودہ حکومت کے لاڈلے وزیر داخلہ نے پولیس کی ایک تقریب سیف سٹی میں خطاب کرتے ہوئے ایک احسان صحافیوں پر کرتے ہوئے یہ اعلان کیا کے صحافیوں کو گھر ملیں گے جو بے گھر ہیں مگر ایک ڈنڈی انہوں نے یہ مار دی کے گھر دیں گے مگر پیسے بھی لیں گے پھر ایک اور ڈنڈی مار دی کے جس کو نیشنل پریس کلب فارورڈ کرےگا اس کو ہی گھر ملے گا اور جن صحافیوں کی ممبر شپ نہی ہے ان کو گھر نہی ملے گا کیوں کے وہ صحافی کالے بانی سے آئے ہوئے ہیں جس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کے یہ صحافی لازمی ایماندار اور لفافے کی سیاست سے پاک ہوں گے اور دیانتداران صحافت کرتے ہوں گے اور یہ ایماندار صحافی نہ تو پریس کلبوں کو پسند ہے اور نہ ہی محترم شیخ رشید کو پسند ہیں کچھ دن پہلے ٹریفک ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں آئی جی صاحب کی پریس کانفرنس تھی اور وہاں ایک سابق صدر نیشنل پریس کلب بھی موجود تھے اور میں بندہ نہ چیز بھی وہاں ہی موجود تھا پریس کانفرنس ختم ہوتے ہی آئی جی صاحب قاضی جمیل الرحمان صاحب نے سب صحافیوں کو چائے پر بلایا تو بندہ نہ چیز بھی چند گز کے فاصلے پر آئی جی صاحب کے ساتھ ہی کھڑا تھا ایس ایس پی ٹریفک جناب فرخ رشید صاحب کے ساتھ تو ایک اہلکار نے اس سابق صدر صاحب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے آئی جی صاحب کی توجہ ان کی طرف کرواتے ہوئے کہا کے سر یہ فلانے صاحب ہیں اور نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سابق صدر ہیں تو آئی جی صاحب نے ہنستے ہوئے کہا کے یار مجھے بھی اسلام آباد میں تعینات ہوئے دو ماہ کا عرصہ ہو گیا ہے تو اب میں ہر صحافی کو جانتا ہوں تو آئی جی صاحب نے اس اہلکار اور سبابق صدر صاحب کو کہا کے شکریہ جائیں اور چائے پیئینیں یہاں یہ حال ہو کے آئی جی صاحب سابق صدر صاحب کو پہچاننے سے انکار کر دیں تو شییخ رشید صاحب آپ ان کو فلیٹ دے رہے ہیں تو کوئی خدا کا خوف کریں کے اگر حضرت عمر سے دریائے فرات کے کنارے بھوکے کتے کی بھوک کے بارے میں دریافت کیا جا سکتا ہے تو آپ اور آپ کی حکومت سے بھی یہ ضرور پوچھ ہو گی کے آپ نے بھوکے کو کھانا نہی کھلایا اور کپڑا نہی دیا اور اس کو مکان نہی دیا تو ہم جیسے صحافیوں کا ہاتھ بھی قیامت والے دن اللہ کے سامنے آپ کے گریبانوں میں ہو گا کے جو تلی پر جان رکھ کر صحافت کرتے ہیں آپ کی حکومتوں سے تو میاں الیاس صاحب صدر پاکستان اوور سیز کمییونٹی اچھے ہیں جو انسانیت کا درد کرتے ہیں اللہ ان کو خوش رکھے آپ کی بے حسی پر پیغام فکر دے رہا ہوں کے انشاءاللہ جو پریس کلب کے ممبر نہی ہیں اور ایمندار صحافی ہیں میں ان کا کیس میاں طارق جاوید صاحب چیئر مین پی او سی اور میاں الیاس صاحب کی عدالت میں رکھوں گا کے آپ انسانیت کے مسیحا ہیں اور آپ ان بے گھر صحافیوں کو پاکستان اوور سیز کمیونٹی جرنلسٹ کالونی تیار کروا دیں اور مکان تیار کروا کر ان جرنلسٹ سے جو بیچارے کرایہ دے رہے ہیں وہ آپ کو کرایہ دیتے رہیں گے اورمکان کی رقم مکمل ہونے پر وہ گھر کے مالک بھی بن جائیں گے تو یہ میاں طارق جاوید صاحب اور میاں الیاس صاحب کا احسان بھی ہو گا کے جو ان سفید پوش صحافی حضرات کے لیے خوشی کا پیغام دیں گے