چین کا مجموعی جمہوری عمل خوشحالی کا سبب: صدر سی ایم جی شین ہیکسونگ

 
0
154

اسلام آباد 05 دسمبر 2021 (ٹی این ایس): (خصوصی رپورٹ) کسی بھی ملک کے جمہوری نظام کی جڑیں اس کی تاریخ، ثقافت اور روایت میں گہرائی تک پیوست ہوتی ہیں، اسی وجہ سے جمہوریت کا کوئی بھی ماڈل ہر جگہ یکساں لاگو نہیں ہوتا۔

ان خیالات کا اظہار
چائنا میڈیا گروپ (سی ایم جی) کے صدر شین ہیکسیونگ نے گزشتہ روز منعقدہ بین الاقوامی فورم برائے جمہوریت: مشترکہ انسانی اقدار میں کہی۔

بیجنگ میں منعقد ہونے والے اس فورم میں 120 سے زائد ممالک اور خطوں اور 20 بین الاقوامی تنظیموں کے 500 سے زائد سینئر سیاستدانوں اور اسکالرز نے شرکت کی۔

فورم سے اپنے خطاب میں شین نے کہا کہ چین کی مکمل عوامی جمہوریت نے ہی چینی عوام کو خوشی اور تکمیل کا احساس دیا ہے۔ اسی مکمل جمہوری عمل کے سبب ہی چین کے ڈیڑھ ارب (1.4 بلین) لوگوں کو مکمل غربت سے نجات دلانے میں مدد کی ہے اور COVID-19 وبائی مرض کو کنٹرول کرنے میں کامیابی حاصل کوئی ہے۔

شین نے کہا کہ کسی بھی ملک کی جمہوریت کا فیصلہ صرف اس کے لوگوں کو کرنا چاہیے، اور حقیقی جمہوریت کو لوگوں کی بھلائی کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔

دریں اثنا، انہوں نے امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے کہ امریکی قیادتِ کسی بھی ملک کے ثقافتی اور تاریخی پسِ منظر سے قطع نظر اپنی جمہوریت کو دوسرے ممالک پر مسلط کر رہا ہے۔

شین نے کہا کہ امریکی قیادت کے انہی عوامل کے سبب ان ممالک کی مقامی آبادیوں کے لیے بیشتر اقتصادی مسائل اور انسانی آفات سے متعلق مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔

شین نے مزید کہا کہ رواں سال جنوری کے اوائل میں امریکی دارالحکومت میں فسادات اور جس طرح سے واشنگٹن نے افغانستان سے جلد بازی میں نکلنے کا فیصلہ کیا ہے اور COVID-19 وبائی مرض کے دوران امریکہ میں جس طرح سے ریکارڈ ہلاکتیں ہوئی ہیں ان سب عوامل نے عیاں کر دیا ہے کہ امریکی جمہوریت شدید کمزوری سے دوچار ہے۔

مزید براں افغانستان پر CGTN کوریج کا تزکرہ کرتے ہوئے شین نے کہا کہ دنیا کو ملک کی حقیقی صورتحال دکھائی گئی ہے، شین نے عہد کیا کہ چائینہ میڈیا گروپ سی ایم جی سچائی کو پھیلانے اور چین سے جمہوری عوامل اور متعلقہ کہانیوں کو شیئر کرنے کے لیے ایک بڑے بین الاقوامی میڈیا آؤٹ لیٹ کے طور پر اپنی ذمہ داری نبھاتا رہے گا۔

شین نے اس حوالے سے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم انصاف کی طاقت پر یقین رکھتے ہیں، اور ہم معروضی اور منصفانہ جمہوری بیداری پھیلانے کے لیے پرعزم رہیں گے۔

انہوں نے ایک صحت مند عالمی رائے عامہ کے ماحول کی تعمیر اور بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک کمیونٹی کی تعمیر کے لیے مختلف تہذیبوں کے درمیان تبادلوں کو بڑھانے کے لیے فعال طور پر کام کرنے کا عزم کیا۔

چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز کے صدر زی فوزان نے کہا کہ جمہوریت ایک ٹھوس رجحان ہے جو مسلسل ارتقا پذیر ہے۔ تاریخ اور ثقافت میں جڑی ہوئی، یہ متنوع اشکال اختیار حاصل کرتی ہیں۔ اور مختلف لوگوں کی طرف سے ان کی تلاش اور اختراع کی بنیاد پر منتخب کردہ راستوں پر ترقی کرتی ہے۔

جاپان کے سابق وزیر اعظم یوکیو ہاٹویاما نے کہا کہ امریکہ کو اپنی اقدار پر زیادہ زور دینے کے بجائے عالمی برادری کی مشترکہ اقدار پر توجہ دینی چاہیے اور بین الاقوامی تعلقات میں صفر کے کھیل سے گریز کرنا چاہیے۔

کمبوڈیا میں امریکہ کے سابق سفیر کینتھ ایم کوئن نے امید ظاہر کی ہے کہ چین اور امریکہ اقوام متحدہ کے فریم ورک کے تحت تعاون اور کثیر الجہتی سفارت کاری کے ذریعے جمہوریت کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کر سکتے ہیں۔