خیبر پختونخوا کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کااجلاس

 
0
541

پشاور اگست 3.(ٹی این ایس ) خیبر پختونخوا کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پرونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی / ریلیف ریہبلٹیشن سیٹلمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی خوراک و دیگر اشیاء کی خریداری پر انکم ٹیکس کی مد میں ایک کروڑ 24لاکھ 47ہزار کی ریکوری کرنے کے احکامات صادر کئے ہیں کمیٹی یہ فیصلہ مالی سال 2011-12 کی آڈٹ رپورٹ میں درج ایک اعتراض کا مکمل جائزہ اور تفصیلی غور و خوض کے بعد کیا پی اے سی کا اجلاس بروز جمعرات خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں رکن اسمبلی قربان علی خان کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں دیگر اراکین اسمبلی محمود جان خان‘ محمد علی شاہ باچا‘ محمد ادریس خٹک‘ ارباب وسیم حیات‘ سیکرٹری اسمبلی امان اللہ خان‘ سیکرٹری آر آر ایس احمد حنیف اورکزئی‘ ایڈیشنل سیکرٹری اسمبلی امجد علی کے علاوہ محکماجات قانون‘ آڈٹ اور فنانس کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے محکمہ پرونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی / ریلیف ریہبلٹیشن اینڈ سیٹلمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے مالی سال 2013-14ء کی آڈٹ رپورٹ میں مجموعی طور پر 3کروڑ 30 لاکھ 7ہزار جبکہ صوبائی ہاؤسنگ اتھارٹی پشاور سے متعلق 3کروڑ 99لاکھ9ہزار روپے کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا اور تفصیلی جانچ پرکھ کے بعد فیصلے کئے پچھلے مالی سال 2011-12ء پی ڈی ایم اے / آر آر اینڈ ایس ڈی کے حکام کی جانب سے ایک کروڑ 24لاکھ47 ہزار کی انکم ٹیکس کی مد میں عدم وصولی کا باغور جائزہ لیتے ہوئے محکمہ سے تفصیلات طلب کی گئیں جس پر محکمہ نے وضاحت کی کہ محکمہ نے فوڈ اور نان فوڈ ایٹمز کی خریداری کی تھی جس پر محکمہ انکم ٹیکس نے ٹھیکیداروں سے انکم ٹیکس کی عدم وصولی کی بناء پر محکمہ ہذا سے زبردستی ایک کروڑ 34لاکھ81 ہزار روپے کا انکم ٹیکس کاٹا حالانکہ محکمہ انکم ٹیکس کو ٹھیکیداروں سے مذکورہ ٹیکس وصول کرنا چاہئے تھا جس پر محکمہ ہذا نے عدالت میں کیس دائر کر رکھا ہے جو کے زیر سماعت ہے اجلاس میں کمیٹی نے محکمہ پر واضح کیا کہ کیس زیر سماعت ہونے کے باوجود کسی ٹھیکیدار کو حکم امتناعی نہیں دیا گیا لہٰذا محکمہ پی ڈی ایم اے / آر آر اینڈ ایس ڈیپارٹمنٹ فوری طور پر متذکرہ ایٹمز فراہم کرنے والے ٹھیکیداروں سے مذکورہ رقم وصول کر کے سرکاری خزانے میں جمع کرائے اور اگر کسی ٹھیکیدار کو اس ضمن میں کوئی استثنیٰ حاصل ہے تو اسے ریلیف دیا جائے جبکہ اجلاس میں مذکورہ محکمے کے مختلف منصوبوں میں اضافی ریٹس پر زائد رقوم کی ادائیگی‘ تعمیراتی کاموں میں تاخیر پر عدم ریکوری اور توسیع کی اجازت کے بغیر اضافی ورک کی انجام دہی سے متعلق ایک کروڑ 83 ہزار9سو روپے کے دستاویزی ثبوت اسمبلی کی تصدیقی کمیٹی کو پیش کرنے کی ہدایت کی جبکہ صوبائی ہاؤسنگ اتھارٹی کی جانب سے ناساپا پایان چارسدہ روڈ پشاور میں 216 فلیٹس کی نامکمل تعمیرات کو مکمل کرنے کا بھی جائزہ لیا گیا اور مختلف ٹھیکیداروں کو 14لاکھ روپے کے غلط ریٹس پر زائد ادائیگی سے متعلق آڈٹ اعتراض و مالی بدعنوانی کی چھان بین کی گئی اجلاس میں اتھارٹی نے واضح کیا کہ مذکورہ 216 نامکمل بلڈنگ فلیٹس وفاقی حکومت کے صوبائی حکومت کے حوالے کئے جسکی تکمیل کا کام اتھارٹی نے انجام دیا اتھارٹی کے حکام نے مزید بتایا کہ سکیم ہذا 2009ء سے صوبائی حکومت کے حوالے کی گئی اور اب تک تعمیراتی کام جاری ہے۔ اجلاس میں مذکورہ پیرے پر محکمے کی جانب سے بریفنگ پر کمیٹی نے تحفظات ظاہر کئے اور حسابات کی مزید شفاف جانچ پرکھ کیلئے معاملہ پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کے سپرد کیا جبکہ لوکل گورنمنٹ سے متعلق فالو آپ آڈٹ اعتراض کو تسلی بخش بریفنگ اور مکمل ریکارڈ کی درستگی پر نمٹادیا گیا۔