اسلام آباد(ٹی این ایس)دنیا بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے

 
0
110

امریکہ کے کثیر الاشاعت جریدے، فارن پالیسی نے اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں بھارت کو دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ملک اور عالمی امن کے لئے خطرہ قرار دیتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ بھارت نے عالمی سطح پر دہشت گر تنظیموں کو علاقائی مفادات حاصل کرنے کیلئے کئی بار استعمال کیا،ترکی میں کلب پر حملہ ، جلال آباد جیل ، نیو یارک اور سٹاک ہوم میں متعدد حملے بھارت کے ایما پر ہوئے -پاکستان نے دہشت گردی کے بھارتی الزامات کے جواب میںاقوام متحدہ کو بتایا تھاکہ جنوبی ایشیا کے خطے میں بھارت وہ ملک ہے جہاں پرہندو قوم پرست حکمران بڑے پیمانے پر دہشت گردی کا ارتکاب اور اس کی بھرپور سر پرستی کرتے ہیں۔
بھارت نے دہشت گردی کو اپنے ہر ہمسایہ ملک اورخود اس کی اپنی مسلم آبادی کے خلاف جبری پالیسیوں کے آلہ کار کے طور پر استعمال کر رہا ہے-اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم بھی اس بات کی تصدیق کرچکی ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسیاں دہشت گرد تنظیموں کی سرپرستی کر رہی ہیں یہ تنظیمیں پاکستانی فوج اور سویلین اہداف کے خلاف سرحد پار سے ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں ملوث ہیں اور اب کینیڈا کی جانب سے بھارتی سفارت کار پر الزام محض الزام نہیں ایک منتخب وزیر اعظم اپنی پارلیمنٹ کے سامنے ایک بڑا انکشاف کر رہا ہے کہ ہماری شہری ہر دیپ سنگھ کے قتل اور انڈین ریاست کے درمیان ایک قابل اعتماد تعلق ثابت ہوا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان شواہد کی بنیاد پر کینیڈا جیسا جمہوریت پسند ملک اس انسانی اقدام پر مجبور ہوا ہے-
کینیڈین وزیر اعظم نے بھارت میں ہونے والی جی20 کانفرنس میں بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی سے ملاقات میں اس واقعہ پر احتجاج بھی کیا تھا-یہ ایک ذمہ دارانہ طرز عمل تھا جس کا خود کینیڈا کی جانب سے اظہار ہوا-کوئی ذمہ دار ملک یہ برداشت نہیں کرسکتا کہ اس کے شہری جس کے حوالے سے ان کے پاس کسی قسم کی غیر قانونی یا ملکی مفاد کے خلاف سرگرمیوں کا ریکارڈ نہ ہو اسے کوئی دوسرا ملک یا اس کا ادارہ آکر اس کی سر زمین پر نشانہ بنائے یقینا یہ عمل اس ملک کی آزادی خود مختاری کے لئے کسی چیلنج سے کم نہیں ہوتا- کینیڈین حکومت کے رد عمل ان کی سنجیدگی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے-
امریکہ’ برطانیہ اور آسٹریلیا نے بھارت پر کینڈا کے الزامات پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے-امریکہ نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہردیپ کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے- وائٹ ہائوس میں قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ کو ٹروڈو کی جانب سے لگائے گئے الزامات گہری تشویش ہے ان کے بقول ہم اپنے کینڈین ساتھیوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں-یہ انتہائی اہم ہے کہ کینڈا کی تحقیقات آگے بڑھیں اور ہر دیپ کے قاتلوں کو گرفتار کرکے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے-
امریکی دفتر خارجہ کے سینئر افسر نے نیوز بریفنگ کے دوران کہا ہم بھارت پرزور دیتے ہیں کہ کینڈین شہری کے قتل کی تحقیقات میں کینڈا کے ساتھ تعاون کرے-برطانیہ کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے پر کینڈا کے ساتھ رابطے میں ہے جبکہ آسٹریلیا حکومت نے کہا ہے کہ اس نے بھارتی حکومت تک اپنی تشویش پہنچا دی ہے- ترجمان برطانوی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ بھارت پر عائد سنگین الزامات کے بعد حکومت کینڈا کے ساتھ رابطے میں ہے تاہم اس سے بھارت اور برطانیہ کے درمیان جاری تجارتی مذاکرات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا-
ترجمان آسٹریلوی وزارت خارجہ نے بھارت پر کینیڈین وزیر اعظم کے الزامات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حوالے سے پیش رفت پر ہم اپنے پارٹنرز کے ساتھ رابطے میں ہیں ہم نے اپنی تشویش سے بھارت کے سینئر حلقوں کو بھی آگاہ کردیا ہے– دوسری جانب سے کینڈا کے سینئر حکومتی ذرائع نے برطانوی نیوز ایجنسی کو بتایا ہے کہ کینڈا نے رواں سال کے اوائل میں برٹش کولمبیا میں سکھ خالصتان رہنما کے قتل میں بھارتی ایجنٹوں کے ممکنہ طور پر ملوث ہونے کی خفیہ معلومات پر امریکہ کے ساتھ مل کر کام کیا ہے- کینیڈا کے پاس موجود ٹھوس ثبوت مناسب وقت پر شیئر کئے جائیں گے-
18جون2023کو خالصتان تحریک کے اہم رہنماء کینیڈین شہری ہر دیپ سنگھ کا کو لمبیا میں قتل کینڈا اور بھارت کے درمیان ایک بڑے تنازعے کا باعث بن گیا ہے- سفارتی تنائو کا شکار ہونے والے اس مسئلے نے تجارت کو بھی متاثر کیا ہے-کینڈا اور بھارت نے مجوزہ تجارتی معاہدے پر بات چیت روک دی ہے اور کینیڈا نے اکتوبر میں طے شدہ تجارتی مشن کو ملتوی کردیا ہے-دی اکانومسٹ کی رپورٹ کے مطابق نئی دیلی میں کینیڈا کے وزیر اعظم کو سائیڈ لائن پر صرف دس منٹ کی ملاقات کے ساتھ چلتا کیا گیا’ مسکرتے ہوئے مودی نے اپنے گلے میں ریشم کا اسکارف لپیٹ رکھا تھا جسے اب مضحکہ خیز استقبال سمجھا جاتا ہے-
جی20اجلاس سے قبل کینیڈا نے اپنی سرزمین پر خالصتانی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا الزام بھارت پر عائد کرتے ہوئے اپنی انٹیلی جنس سروس کے سربراہ کو خاموشی سے نئی دیلی بھیج کر کشیدگی کم کرنے کی کوشش کی تھی مگر اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا اب یہ واضح نہیں کہ بھارت اپنے کئے کی کتنی بھاری قیمت ادا کرے گا اگر کینیڈا کے وزیر اعظم کا الزام درست ہے تو یہ قتل مغرب میں بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی کارستانیوں کی جانب اشارہ کرتا ہے-بھارتی خفیہ ایجنسی(را) اپنے مذموم مفادات اور مقاصد کی تکمیل کے لئے نہ صرف دوسرے ممالک میں مداخلت ‘ دہشت گردی’ تخریب کاری اور اپنے مذموم مفادات کی آڑ میں دوسرے ممالک میں قتل غارت گری میں بھی ملوث رہی ہے- جنوبی ایشیاء کے مختلف ممالک خصوصا پاکستان’ افغانستان سمیت خط کے دیگر ممالک میں اس کی سرگرمیوں کی ایک تاریخ ہے-
کینیڈا کو امریکہ’ آسٹریلیا’ برطانیہ اور نیوزی لینڈ سے جوڑنے والے مغربی جاسوسی معاہدے کا حوالے دیتے ہوئے ایک یورپی سابق انٹیلی جنس اہلکار کا کہنا ہے کہ فائیو آئیز ملک میں اس طرح کی کا رروائی کا ارتکاب پاگل پن ہوگا-بھارت اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کی تقلید کا خواہش مند ہے جس کے مشہور لمبے بازور دور دراز کے دشمنوں کو نشانہ بناتے ہیں لیکن اسے روس کی صف میں کھڑے کئے جانے کا خطرہ ہے جسکی بیرون ملک قتل کی کارروائیوں نے وسیع پیمانے پر مذمت اور مغربی پابندیو ںکو جنم دیا ہے-
بھارت کی جانب سے کینیڈین وزیر اعظم کے الزامات کو مسترد کرنے اور کینڈین سینئر سفارت کار کو ملک سے نکالنے کا عمل الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مترادف ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتی حکمران اس واقعہ پر کسی ندامت کا اظہار کرنے کے بجائے ایسی صورت حال پیدا کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ دنیا پر اس کا مائنڈ سیٹ اور مکروہ کردار آشکار نہ ہو اور بعض عالمی قوتیں حسب روایت بھارت کے اس رد عمل پر کینیڈا پر اثر انداز ہوکر معاملہ رفع دفع کرادیں-
سکھوں کی ایک عالمی تنظیم کے مطابق گزشتہ کچھ عرصہ کے دوران کم از کم 18سکھ رہنمائوں کو بیرون ملک نشانہ بنایا گیا ہے کینیڈا میں سکھ رہنماء کے قتل کی تفتیش کے بعد یہ واضح ہوگیا ہے کہ بھارت کس طریقہ واردات کے ساتھ یہ گھنائونے واقعات انجام دے رہا ہے- انتہاء پسند بھارتی حکمرانوں کا یہ طرز عمل ان کی نازی سوچ اور عمل کی عکاسی کرتا ہے- اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور عالمی طاقتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بھاری حکمرانوں کی بیرون ملک خصوصا پڑوسی ممالک میں تخریبی اور سرگرمیوں اور دہشت گردی کا نوٹس لیں اور اس کا سدباب کرنے کے لئے فوری ٹھوس اقدامات کریں۔۔۔۔