اسلام آباد (ٹی این ایس) پاک فوج سیلاب کی تباہ کاریوں کے خلاف فرنٹ لائن پر موجود ہے تاکہ شہریوں کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔سول و عسکری اداروں کی ریسکیو و ریلیف سرگرمیاں جاری ہیں,دوسری جانب پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور سیلاب کی صورتحال اور جاری امدادی اور ریسکیو آپریشنز کا جائزہ لیا، جبکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کا ریسکیو اور ریلیف آپریشن بھی جاری ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور سیالکوٹ سیکٹر، شکرگڑھ، نارووال اور کرتارپور میں سیلاب کی صورتحال اور جاری امدادی اور ریسکیو آپریشنز کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر کور کمانڈر گوجرانوالہ نے ان کا استقبال کیا، فیلڈ مارشل کو موجودہ صورتحال اور آئندہ بارشوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی، انہوں نے فوج اور سول انتظامیہ کی مشترکہ کوششوں کو سراہا۔ اس موقع پر آرمی چیف نے متاثرہ سکھ برادری سے ملاقات کی اور یقین دہانی کرائی کہ سیلاب سے متاثرہ تمام مذہبی مقامات، بشمول دربار صاحب کرتارپور کو ترجیحی بنیاد پر مکمل طور پر بحال کیا جائے گا۔ فیلڈ مارشل نے زور دیا کہ اقلیتوں اور ان کے مذہبی مقامات کا تحفظ ریاست اور اس کے اداروں کی ذمہ داری ہے اور پاکستان اس ذمہ داری کو پورا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔
سکھ برادری نے سول انتظامیہ اور فوج کی طرف سے فراہم کردہ سہولیات پر آرمی چیف کا شکریہ ادا کیا، آرمی چیف نے دربار صاحب کرتارپور کا فضائی جائزہ بھی لیا۔ فیلڈ مارشل نے سول انتظامیہ کے نمائندوں سے بات چیت کے دوران ان کے فعال کردار کی تعریف کی جس سے جانی و مالی نقصانات کو کم سے کم کرنے میں مدد ملی۔ دریں اثنا، صوبہ پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کا ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن جاری ہے، پاک فوج کی 6 ریسکیو ٹیمیں دریائے ستلج اور دریائے راوی پر امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ ہیڈ سلیمانکی اور اٹاری کے مقامات پر پاک فوج کی ٹیمیں کشتیوں کے ذریعے متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہیں۔ قصور میں پاک فوج کے دستے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سول انتظامیہ کے ساتھ امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، پاک فوج کے ساتھ دیگر محکمے پولیس، محکمہ آبپاشی، صحت، لائیو اسٹاک، ریسکیو 1122 اور شہری دفاع بھی امدادی سرگرمیوں میں شریک ہیں۔ پاک فوج نے سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر ضلع قصور میں 21 ریسکیو اینڈ ریلیف کیمپس قائم کیے ہیں، اب تک قصور کے دیہات سے لگ بھگ 18 ہزار افراد اور مال مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے ہیں۔ پاک فوج کا انتظامی کیمپ منڈی احمد آباد میں قائم ہے جہاں متاثرہ خاندانوں کو پناہ اور سہولتیں فراہم کی جا رہی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق گنڈا سنگھ والا پر اونچے درجے کے سیلاب میں بھی پاک فوج متاثرہ عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں مصروف ہے، جبکہ اوکاڑہ میں بھی پاک فوج کا ریسکیو اور ریلیف آپریشن تیزی سے جاری ہے دریں اثنا، صوبہ پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کا ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن جاری ہے، پاک فوج کی 6 ریسکیو ٹیمیں دریائے ستلج اور دریائے راوی پر امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ ہیڈ سلیمانکی اور اٹاری کے مقامات پر پاک فوج کی ٹیمیں کشتیوں کے ذریعے متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہیں۔ واپڈا نے سیلابی صورتحال کے پیش نظر ڈیموں کی موجودہ تفصیلات جاری کردیں، ترجمان واپڈا کے مطابق تربیلا کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کی آمد ایک لاکھ 88 ہزار 500 کیوسک اور اخراج ایک لاکھ 88 ہزار 100 کیوسک ہے۔منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد 28 ہزار 400 کیوسک اور اخراج 8 ہزار کیوسک ہے جبکہ چشمہ بیراج میں پانی کی آمد 2 لاکھ 14 ہزار 400 کیوسک اور اخراج ایک لاکھ 94 ہزار 300 کیوسک ہے۔ ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی آمد ایک لاکھ 22 ہزار 900 کیوسک اور اخراج ایک لاکھ 18 ہزار 900 کیوسک ہے۔ نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل میں پانی کی آمد 32 ہزار 200 کیوسک اور اخراج 32 ہزار 200 کیوسک ہے۔ تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح 1550 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 57 لاکھ 28 ہزار ایکڑ فٹ ہے جبکہ منگلا ڈیم میں پانی کی سطح1223 فٹ اور ذخیرہ 58 لاکھ 22 ہزار ایکڑ فٹ ہے، اسی طرح چشمہ بیراج میں پانی کی سطح 647.50 فٹ اور ذخیرہ 2 لاکھ 35 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔ تربیلا، منگلا اور چشمہ ریزروائر میں قابل استعمال پانی کا مجموعی ذخیرہ ایک کروڑ 17 لاکھ 85 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔دریں اثنا، دریائے سندھ میں بھی گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہورہا ہے، کنٹرول روم کے مطابق گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی آمد آمد 3لاکھ 66ہزار 251 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ اخراج 3لاکھ 35ہزار 807 کیوسک ہے جبکہ آئندہ 24گھنٹے میں گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ دریائے سندھ میں کشمور کے مقام پر مسلسل پانی کی سطح بلند ہونے سےکچے کے متعدد دیہات اور کھڑی فصلیں زیرآب آگئیں، ادھر گھوٹکی میں کچے کے علاقوں میں نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے، راونتی،آندل سندرانی،قادر پور دیہات میں سیلابی پانی موجود ہے جبکہ 50سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ گھوٹکی میں کچے کے علاقے میں سیکڑوں ایکڑ پر کھڑی گنا،کپاس اور دیگر فصلیں پانی کی نذر ہوگئیں۔ دریائے سندھ میں سیہون کے مقام پر بھی پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، محکمہ انہار کے مطابق سیہون میں پانی کی سطح 4لاکھ کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ سیلابی پانی کچے کے متعدد علاقوں میں داخل ہوگیا، جس کے باعث لوگوں کی نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔قصور میں پاک فوج کے دستے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سول انتظامیہ کے ساتھ امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، پاک فوج کے ساتھ دیگر محکمے پولیس، محکمہ آبپاشی، صحت، لائیو اسٹاک، ریسکیو 1122 اور شہری دفاع بھی امدادی سرگرمیوں میں شریک ہیں۔ پاک فوج نے سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر ضلع قصور میں 21 ریسکیو اینڈ ریلیف کیمپس قائم کیے ہیں، اب تک قصور کے دیہات سے لگ بھگ 18 ہزار افراد اور مال مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے ہیں۔ پاک فوج کا انتظامی کیمپ منڈی احمد آباد میں قائم ہے جہاں متاثرہ خاندانوں کو پناہ اور سہولتیں فراہم کی جا رہی ہے۔ گنڈا سنگھ والا پر اونچے درجے کے سیلاب میں بھی پاک فوج متاثرہ عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں مصروف ہے، جبکہ اوکاڑہ میں بھی پاک فوج کا ریسکیو اور ریلیف آپریشن تیزی سے جاری ہے پنجاب کے تینوں دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ہے، دریائے چناب میں اونچے درجے کے سیلاب کے پیش نظر جھنگ اور چنیوٹ کو بچانے کے لیے رواز برج کے قریب بند میں دھماکے سے شگاف ڈال دیا گیا ہے، چیئرمین پی ڈی ایم اے پنجاب کا کہنا ہے کہ صوبے میں سیلاب کے باعث کم ازکم 20 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، بیشتر اموات ڈوبنے سے ہوئیں، سیالکوٹ میں ڈوبنے والے 16 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں۔
پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق دریائے چناب میں سیلاب کے پیش نظر رواز برِج کے قریب بند میں دھماکے سے شگاف ڈال دیا گیا ہے۔ ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق رواز جھنگ شہر کو سیلاب سے محفوظ رکھنے کے لیے شگاف ڈالا گیا ہے، دریائے چناب کے پاٹ سے شہریوں کے انخلا کو یقینی بنا لیا گیا ہے، انہوں نے ہدایت کی کہ فیصل آباد اور جھنگ انتظامیہ الرٹ رہے اور تمام افسران فیلڈ میں موجود رہیں۔ پی ڈی ایم اے پنجاب نے پنجاب پی ڈی ایم اے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ قصور کو شدید سیلاب سے بچانے کے لیے دریائے ستلج پر ایک بند کو توڑنا پڑے گا۔ پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ بھارت سے پانی کے بہاؤ میں اضافے کے باعث دریائے ستلج کا پانی قصور کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ہمیں مجبوراً رحیم یار بند کو توڑنا پڑے گا تاکہ قصور کو بچایا جاسکے۔ ریسکیو 1122، پی ڈی ایم اے اور پنجاب حکومت یہ آپریشن انجام دے رہے ہیں۔ قبل ازیں ، لاہور میں چیف سیکریٹری پنجاب زاہد اختر زمان کی زیر صدارت سیلاب کی صورتحال سے متعلق اجلاس ہوا، جس میں دریائے چناب میں اونچے درجے کے سیلاب کے پیش نظر جھنگ اور چنیوٹ کو بچانے کے لیے رواز پل کے قریب بند میں شگاف ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اجلاس میں سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں اضافی انتظامی افسران کی تعیناتی کا فیصلہ کیا گیا جبکہ متاثرہ علاقوں میں تعلیمی اداروں کو ایک ہفتے کیلئے بند رکھنے پرغور کیا گیا۔ چیف سیکریٹری نے کلینک آن ویلز کو سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں فوری روانہ کرنے کے احکامات دیے جبکہ ننکانہ، شیخوپورہ، ٹوبہ ٹیک سنگھ کے دریائی بیلٹ کے علاقوں کو فوری خالی کروانے کی ہدایات جاری کیں۔ اجلاس کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ دریائے چناب میں پانی کا بڑا ریلا جھنگ کی طرف بڑھ رہا ہے۔ دریں اثنا، دریائے راوی میں پانی کی سطح تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، شاہدرہ میں گزشتہ 7 گھنٹے کے دوران 2 لاکھ 20ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے، دریائے راوی میں پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 11 ہزار 330 سے 2 لاکھ 19 ہزار 760کیوسک رہا۔ دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر انتہائی خطر ناک اونچے درجے کا سیلاب ہے، بلوکی ہیڈورکس کے مقام پر بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے، جسڑ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب جبکہ سدھنائی ہیڈورکس پر پانی کا بہاؤ معمول پر ہے۔ دریائے چناب پر مرالہ کے مقام پر نچلے، خانکی کے مقام پر درمیانے اور قادرآباد کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ ہیڈ تریمو کے مقام پر پانی کا بہاؤ معمول کی سطح پر ہے اور مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی خطرناک اونچے درجے کا سیلاب ہے، گنڈا سنگھ والا کے مقام پر بہاؤ 3لاکھ 85ہزار کیوسک سے تجاوز کر گیا ہے، جو پچھلی 3 دہائیوں میں بلند ترین سطح ہے۔ ممکنہ طور پر سیلابی ریلے کا بہاؤ مزید بڑھ سکتا ہے جس سے قصور اور ملحقہ علاقوں میں شدید سیلابی صورتحال کا سامنا ہوسکتا ہے۔ ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر درمیانےاور اسلام ہیڈورکس پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر صوبے بھر کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریسکیو ریلیف سرگرمیاں جاری ہے، دریائے راوی میں سیلاب کے پیش نظر تھیم پارک، موہلنوال، مرید وال، فرخ آباد، شفیق آباد، افغان کالونی، نیو میٹر سٹی اور چوہنگ ایریا سے محفوظ انخلا مکمل کرلیا گیا جبکہ طلعت پارک بابوصابو میں ریسکیو اور ریلیف آپریشن تیزی سے جاری ہے۔ علاوہ ازیں، لاہور میں پارک ویو ہاؤسنگ سوسائٹی کے 4 بلاکس میں پانی داخل ہوگیا تاہم رہائشیوں کو بروقت نکال لیا گیا، لاچیوالی اسکول کے ریلیف کیمپ میں 70 سے زائد افراد مقیم ہیں۔
صوبے میں سیلاب کے باعث کم از کم 20 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جن میں زیادہ تر اموات ڈوبنے کے واقعات میں ہوئیں۔ زیادہ تر ہلاکتیں گوجرانوالہ ڈویژن میں ڈوبنے کے واقعات کے نتیجے میں ہوئیں جبکہ ریسکیو سروسز کی کسی غفلت کے باعث کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پنجاب حکومت ہر متاثرہ خاندان کو 10 لاکھ روپے معاوضہ دے گی۔ دریائے راوی میں بلوکی کےمقام پر سیلاب کی صورتحال ہے، لاہور میں 1988 میں اتنا پانی آیا تھا، شیخوپورہ، ننکانہ،بلوکی ڈاؤن اسٹریم میں خطرہ ہے، ہیڈ بلوکی پر ایک لاکھ سے زائد کیوسک پانی ہے، 18 گھنٹے بعد دباؤ ہیڈبلوکی پر پہنچےگا، تمام ادارے مکمل الرٹ ہیں، اگلے 24 گھنٹے میں سیلاب ضلع خانیوال پہنچےگا۔ دریائے چناب میں شدید سیلاب کے پیش نظر ریسکیو اور ریلیف سرگرمیاں جاری ہیں، سیلاب کے پیش نظر سیالکوٹ 395، جھنگ127، ملتان 124، چنیوٹ 48، گجرات میں 66، خانیوال میں 51، حافظ آباد 45، سرگودھا 41 اور منڈی بہاالدین میں 35 موضع جات متاثر ہیں۔ دریائے راوی میں سیلاب سے کل 80 موضع جات زیرآب آگئے، نارووال میں 75، شیخوپورہ میں 4 اور ننکانہ میں ایک موضع متاثر ہوا ہے جبکہ دریائے ستلج میں سیلاب کے باعث کل 361 موضع جات زیر آب ہیں جن میں قصور کے 72، اوکاڑہ 86، پاکپتن 24، ملتان 27، وہاڑی 23 اور بہاولنگر کے 104 موضع شامل ہیں۔علاوہ ازیں، ترجمان ریسکو 1122 نے بتایا ہے کہ سیالکوٹ میں سیلابی پانی میں بہہ کر ڈوبنے والے 16افراد کی لاشیں نکال لی گئیں، جن میں 8 افراد کی لاشیں ماجرہ کلاں سے نکالی گئیں جبکہ ایک ہی خاندان کے 4 افراد کی لاشیں ورثا کے حوالے کردی گئیں مقبوضہ جموں و کشمیر سے آنے والے تینوں دریا معمول کے مطابق بہہ رہے ہیں، تینوں دریا ہیڈمرالہ کے مقام پر اکٹھے ہوتے ہیں۔ ہیڈا مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں ایک لاکھ 16 ہزار 440 کیوسک کا بہاؤ ہے جبکہ تینوں دریاؤں کے بہاؤ میں بتدریج کمی واقع ہورہی ہے












